• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

سپریم جوڈیشل کونسل ریفرنسز پر تبصرہ: پیمرا کا 14 نیوز چینلز کو نوٹس

شائع June 1, 2019
اتھارٹی نے مذکورہ چینلز کو 11 جون تک نوٹس جمع کرانے کا حکم بھی دیا — فائل فوٹو / آن لائن
اتھارٹی نے مذکورہ چینلز کو 11 جون تک نوٹس جمع کرانے کا حکم بھی دیا — فائل فوٹو / آن لائن

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے 14 ٹی وی چینلز کو ایڈوائزری کی خلاف ورزی کرنے پر اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کر دیئے۔

پیمرا کی جانب سے 30 مئی کو جاری ایڈوائزری میں چینلز کو سپریم جوڈیشل کونسل میں سینئر ججز کے خلاف دائر ریفرنس پر تبصرہ کرنے سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

ایڈوائزری کی خلاف ورزی پر جن چینلز کو نوٹسز جاری کیے گئے ان میں جیو نیوز، ڈان نیوز، اے آر وائی نیوز، دنیا نیوز، چینل 24، جی این این، 92 نیوز، اب تک نیوز، آج نیوز، ایکسپریس نیوز، سما ٹی وی، سچ نیوز، نیو ٹی وی اور کوہ نور شامل ہیں۔

پیمرا نے ان چینلز کو سپریم جوڈیشل کونسل اور سپریم کورٹ کے احکامات اور پیمرا کی ایڈوائزری پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت اور مزید خلاف ورزی پر تنبیہ کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ججز کے خلاف حکومتی ریفرنس پر جسٹس فائز عیسیٰ کا صدر مملکت کو خط

اتھارٹی نے مذکورہ چینلز کو 11 جون تک جواب جمع کرانے کا حکم بھی دیا ہے۔

واضح رہے پیمرا کی گزشتہ روز کی ایڈوائزری میں سپریم کورٹ کے 7 جولائی 2018 کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس فیصلے کے ذریعے میڈیا کو ہدایت کی گئی تھی کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی پر میڈیا میں کوئی تبصرہ، مضمون یا ایڈیٹوریل شائع اور نشر نہیں ہوگا اور صرف کونسل کی کارروائی رپورٹ کی جائے گی۔

اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے 12 ستمبر 2018 کے ازخود نوٹس کیس کے ذریعے میڈیا کو زیر سماعت معاملات پر تبصروں سے روک دیا تھا۔

مزید پڑھیں: سینئر ججز کے خلاف حکومتی ریفرنس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل احتجاجاً مستعفی

صحافی تنظیم کی مذمت

کراچی یونین آف جرنلسٹس (کے یو جے) نے پیمرا کی جانب سے ٹی وی چینلز کو نوٹسز جاری کرنے کی مذمت کی اور اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

کے یو جے کے بیان میں کہا گیا کہ 'حکومت روز بہ روز میڈیا کی آواز دبانے کی کوشش اور آزادی صحافت کی آئینی شق کو غیر موثر کر رہی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024