بھارتی فورسز کی فائرنگ سے مزید 3 کشمیری حریت پسند شہید
سری نگر: بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں ہنگاموں کے بعد مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں 3 حریت پسند شہید ہوگئے۔
پولیس کے مطابق ’کشمیر کے ضلع شوپیاں میں ہونے والے فائرنگ کے تبادلے میں شہید ہونے والے تینوں افراد جنگجو تھے لیکن گاؤں کے رہائشیوں نے اس بات پر اصرار کیا کہ اس میں ایک مقامی نوجوان تھا جس کا نام جاسم شاہ تھا'۔
مقامی افراد کا کہنا تھا کہ نوجوان کی لاش جھڑپ کے مقام پر جھاڑیوں سے ملی۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم، او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب
دوسری جانب وادی کے پولیس عہدیدار منیر خان نے دعویٰ کیا کہ ’جاسم شاہ گذشتہ 3 روز سے عسکریت پسندوں کے ساتھ تھا اور اس لیے وہ خود بھی ایک عسکریت پسند تھا‘۔
وادی میں درجنوں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں جس میں سیکڑوں افراد نے شرکت کی۔
ریلیوں میں شریک مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینر اٹھا رکھے تھے جس میں انہوں نے عالمی برادری سے کشمیر کے ساتھ ساتھ فلسطین میں جاری تنازعات کو حل کرنے کی اپیل کی۔
مزید پڑھیں: 'کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر دنیا کی خاموشی افسوس ناک'
اس کے ساتھ کشمیر کے مرکزی شہر سری نگر میں بھی مظاہرہ ہوا جس میں مظاہرین نے امریکا اور اسرائیل مخالف نعرے بازی کی۔
کشمیری رہنماؤں کی جانب سے ماہ رمضان کے الوداعی جمعے کو فلسطین اور کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کو اجاگر کرنے کے لیے احتجاج کا انعقاد کیا گیا تھا۔
خطے میں بھارتی تسلط کے مخالفت کرنے والی تنطیموں کی جانب سے جاری بیان میں ایک مرتبہ پھر کشمیری عوام کو ان کا حقِ خود ارادیت دینے کا مطالبہ کیا گیا، جہاں گذشتہ 3 دہائیوں سے جاری جدوجہد میں ہزاروں افراد مارے جاچکے ہیں جن میں سب سے بڑی تعداد عام شہریوں کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی فورسز کی مظاہرین پر فائرنگ، ایک کشمیری شہید، 70 زخمی
بیان میں کہا گیا کہ ’ظالمانہ اقدامات کشمیری عوام کو حقِ خود ارادیت حاصل کرنے سے نہیں روک سکتے‘۔
یہ خبر یکم جون 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔