ہاروی وائنسٹن سے معاہدہ کرنے والی خواتین میں شامل نہیں، ایشلے جڈ
گزشتہ ہفتے خبر سامنے آئی تھی کہ ہولی وڈ پروڈیوسر 66 سالہ ہاروی وائنسٹن کے ساتھ وہ خواتین پیسوں کی خاطر معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہوگئی ہیں جنہوں نے ان پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات لگائے تھے۔
رپورٹس تھیں کہ متعدد خواتین و اداکارائیں رقم کی خاطر ہاروی وائنسٹن کے خلاف دیوانی مقدمات واپس لینے کے لیے تیار ہوگئی ہیں۔
رپورٹ میں ہاروی وائنسٹن کے ساتھ معاہدے کے لیے رضامند ہونے والی خواتین و اداکاراؤں کے نام نہیں بتائے گئے تھے، تاہم بتایا گیا تھا کہ آئندہ چند روز میں معاہدہ طے پاجائے گا۔
معاہدے کے مطابق ہاروی وائنسٹن الزام لگانے والی خواتین کو 4 کروڑ 40 لاکھ امریکی ڈالر کی خطیر رقم ادا کریں گے۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا معاہدہ ہونے کے بعد ہاروی وائنسٹن کے خلاف ان خواتین کے الزامات کے تحت بنائے گئے تمام سول کیسز ختم ہوجائیں گے، تاہم اس معاہدے سے فلم پروڈیوسر کے خلاف جاری فوجداری کیسز پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
ہاروی وائنسٹن پرالزام لگانے والی خواتین واداکاراؤں کی تعداد 100 کے قریب ہے جن میں معروف اداکارہ و گلوکارہ ایشلے جڈ بھی شامل ہیں۔
ایشلے جڈ نے ہاروی وائنسٹن کے خلاف مئی 2018 میں امریکی عدالت میں بدنام اور کیریئر تباہ کرنے کا مقدمہ دائر کرواتے ہوئے ان کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ہاروی وائنسٹن پر جنسی ہراساں کا الزام لگانے والی خواتین معاہدہ کرنے کو تیار
ایشلے جڈ نے ہاروی وائنسٹن کے خلاف ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کے ٹاؤن سانتا مونیکا میں قائم اعلیٰ عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا۔
عدالت میں دی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ہاروی وائنسٹن نے انہیں جنسی تعلقات استوار نہ کرنے کے بعد بدنام کیا اور ان کے کیریئر کے لیے رکاوٹیں کھڑی کیں۔
درخواست میں فلم ساز پیٹر جیکسن کی فلم سیریز ’لارڈ آف دی رنگز‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اداکارہ کو اس فلم میں ہاروی وائنسٹن کے کہنے پر کاسٹ نہیں کیا گیا۔
درخواست میں دعویٰ کیا تھا کہ ہاروی وائنسٹن نے ’لارڈ آف دی رنگز‘ کی ٹیم کو اداکارہ کو کاسٹ کرنے سے روکا، جس وجہ سے اداکارہ کا کیریئر اونچائی پر نہیں پہنچ سکا، کیوں کہ یہ فلم سیریز انتہائی کامیاب ثابت ہوئی۔
اداکارہ نے ہاروی وائنسٹن پر ہرجانے کا دعویٰ بھی دائر کیا تھا اور اعلان کیا تھا کہ اگر وہ یہ کیس جیت جاتی ہیں تو تمام رقم خواتین کے حقوق کے لیے ’می ٹو‘ مہم میں استعمال کریں گی۔
تاہم گزشتہ ہفتے خبر سامنے آئی تھی کہ متعدد خواتین ہاروی وائنسٹن کے ساتھ پیسوں کی خاطر معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہوگئی ہیں جس کے بعد خیال کیا جا رہا تھا کہ ایشلے جڈ بھی ان خواتین میں شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: ایشلے جڈ کا ہاروی وائنسٹن پر جنسی ہراساں کرنے کا مقدمہ
تاہم اب اداکارہ نے وضاحت کی ہے کہ وہ اس معاہدے کا حصہ نہیں۔
شوبز ویب سائٹ ’رفائنری‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ایشلے جڈ نے واضح کیا ہے کہ وہ ہاروی وائنسٹن اور دیگر خواتین کے درمیان ہونے والے مجوزہ معاہدے کا حصہ نہیں۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ یہ ناممکن ہے کہ وہ پیسوں کی خاطر ہاروی وائنسٹن سے معاہدہ کریں، وہ انہیں جیل میں اور انصاف کے کٹہڑے میں دیکھنا چاہتی ہیں۔
علاوہ ازیں اداکارہ نے ٹوئیٹ کے ذریعے بھی وضاحت کی تھی کہ وہ ہاروی وائنسٹن کے ساتھ خواتین کے ہونے والے مجوزہ معاہدے کا حصہ نہیں۔
ساتھ ہی اداکارہ نے بتایا تھا کہ ان کا ہاروی وائنسٹن کے خلاف مقدمہ زیر سماعت ہے اور وہ کسی بھی معاہدے کا حصہ نہیں۔
خیال رہے کہ 66 سالہ ہاروی وائنسٹن پر اکتوبر 2017 میں پہلی بار متعدد خواتین نے جنسی ہراساں، جنسی تعلقات اور ریپ جیسے الزامات لگائے تھے، تاہم فلم پروڈیوسر نے الزامات کو مسترد کردیا تھا۔
بعد ازاں ہاروی وائنسٹن کے خلاف دیگر خواتین بھی سامنے آئی تھیں اور مجموعی طور پر 100 کے قریب خواتین و اداکاراؤں نے فلم پروڈیوسر پر جنسی ہراساں اور ریپ کے الزامات لگائے تھے۔
ان پر الزامات لگانے والی اداکاروں میں سلمیٰ ہائیک، ایشلے جڈ، اسیا ارگینتو، روسانا آرکوئٹے، جیسیکا بارتھ، کیتھرین کنڈیل، گوینتھ پالٹرو، ہیدر گراہم، روسانا آرکوئٹے، امبرا بٹیلانا، زوئے بروک، ایما دی کانس، کارا دیلوگنے، لوشیا ایونز، رومولا گرائے، ایلزبیتھ ویسٹوڈ، جڈتھ گودریچے، ڈان ڈیننگ، جیسیکا ہائنز، روز میکگوان، ٹومی این رابرٹس، لیا سینڈوئکس، لورین سوین اور مرا سرینوسمیت دیگر اداکارائیں شامل تھیں۔
ہاروی وائنسٹن کے خلاف خواتین کے سامنے آنے کے بعد ہی ’می ٹو‘ مہم کا آغاز ہوا تھا۔
خواتین کے الزامات کے بعد ہاروی وائنسٹن کے خلاف نیویارک اور لندن پولیس نے الگ الگ تحقیقات کا آغاز کیا تھا اور کئی فلم کمپنیوں نے بھی فلم پروڈیوسر کا بائیکاٹ کردیا تھا۔
بعد ازاں ہاروی وائنسٹن کے خلاف کیس کا آغاز ہوا اور عدالت نے اب تک ان پر جنسی جرائم کے تحت 2 بار فرد جرم بھی عائد کی ہے اور اس وقت وہ خواتین کا ریپ اور انہیں جنسی تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے الزامات کے تحت گھر میں نظر بند ہیں۔
ہاروی وائنسٹن کے خلاف جنسی جرائم کے تحت عائد کی گئی فرم کے تحت انہیں سزائیں سنائے کا آغاز رواں برس ستمبر میں ہوگا۔