• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

’پہلے بنگلہ دیش بنا اب نہ جانے کتنے دیش بنیں گے؟‘

شائع May 29, 2019
میں دعا کرتا ہوں کہ وفاق تاقیامت پاکستان رہے، بلاول بھٹو زرداری — فوٹو: ڈان نیوز
میں دعا کرتا ہوں کہ وفاق تاقیامت پاکستان رہے، بلاول بھٹو زرداری — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آج عوام سوچ رہے ہیں کہ پہلے بنگلہ دیش بنا تھا اب نہ جانے کتنے دیش بنیں گے۔

زرداری ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جب ماضی میں ہم نے ون یونٹ پر سمجھوتہ کیا تو ملک ٹوٹا اور بنگلہ دیش بنا۔

انہوں نے کہا کہ میں دعا کرتا ہوں کہ وفاق تا قیامت پاکستان رہے، مختلف اکائیوں کا ساتھ رہنے کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے جس کی پوری دنیا تائید کرتی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب تمام لوگوں کو آزادے اظہارِ رائے کا حق حاصل ہو، جب سب کے لیے برابری کا نظام ہوگا تو ملک مضبوط ہوگا۔

مزید پڑھیں: بلاول بھٹو کی نیب دفتر میں پیشی، پارٹی کارکنان کی ہنگامہ آرائی

انہوں نے کہا کہ آج لوگ سوال کر رہے ہیں کہ عوام کے معاشی، جمہوری اور انسانی حقوق خطرے میں ہیں اور وہ پریشان ہیں، جو لوگ ان چیزوں کو سمجھتے ہیں وہ سوچ رہے ہیں کہ پہلے ایک بنگلہ دیش بنا تھا اور پتہ نہیں کتنے دیش بنیں گے۔

چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ جب تک پاکستان کا پارلیمانی جمہوری نظام قائم رہے گا تب تک اس ملک کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔

کارکنان پر لاٹھی چارج میں اعجاز شاہ کا طریقہ کار دکھائی دیا

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ انہوں نے پارٹی کارکنان کو کسی مظاہرے کی کوئی کال نہیں دی تھی، جب کارکنوں کو پتہ لگا کہ میں قومی احتساب بیورو (نیب) جارہا ہوں تو وہ خود اظہار یکجہتی کے لیے وہاں پہنچے۔

انہون نے کہا کہ قانون میں کہیں نہیں لکھا کہ کسی جماعت کے کارکنان پارٹی رہنماؤں کے ساتھ پُر امن طریقے سے نہیں جاسکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کے کارکنان پر ہونے والے لاٹھی چارج میں وزیر داخلہ اعجاز شاہ کا طریقہ کار دکھائی دے رہا ہے اور ان کے طریقے واپس آرہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری اور بلاول بھٹو نے نیب کے سامنے بیانات قلمبند کرادیے

اپنی نیب میں پیشی سے متعلق بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ مجھ سے ایسی کمپنی کے بارے میں سوالات کیے جارہے ہیں جو اس وقت وجود میں آئی تھی جب میں ایک چھوٹا بچہ تھا اور اسکول جاتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ نیب کا بنایا ہوا قانون ایک ’کالا قانون‘ ہے جسے سیاسی انتقام کے لیے بنایا گیا۔

اپنے خلاف کیسز کے بارے میں بات کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ ہم دہرا نظام برداشت کر رہے ہیں، ہم کیسز میں پہلے بھی سرخرو ہوئے تھے آج بھی ہوں گے۔

اسلام آباد میں پارٹی کی خواتین کارکنان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ خواتین کے ساتھ روزے میں ایسا سلوک کیا گیا، کیا یہ مدینہ کی ریاست ہے؟

مزید پڑھیں: آصف زردرای کا چیئرمین نیب کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان

انہوں نے کہا کہ ہم ان کے پارٹی کارکنان کی گرفتاری اور ہنگامہ آرائی کی ویڈیو منگوا رہے ہیں اور اسے دیکھنے کے بعد قانونی کارروائی پر غور کیا جائے گا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بینظیر بھٹو کے دور میں پیپلز پارٹی کی ریلیوں میں بھی یہ نعرے لگتے تھے کہ ’یہ جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے‘ لیکن سابق وزیر اعظم وہ رہنما تھیں جو اپنے کارکنان کو منع کرتی تھیں کہ ’یہ نعرہ نہ لگائیں‘۔

عمران خان ہر ادارے پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں

چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان پاکستان کے ہر ادارے پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، جبکہ حکومت اپنی نااہلی کو چھپانے کے لیے ایسے کام کر رہی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ تبدیلی کے نام پر لوگوں کو دھوکہ دیا گیا، ملک میں لوگوں کا معاشی قتل عام ہورہا ہے۔

چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان اپنی سیاسی حریفوں کو دبانے کے لیے ریاست کا استعمال کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'عمران خان نے یوٹرن لے کر جہانگیر ترین کو کابینہ میں بٹھا لیا'

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس وقت اس ملک میں کوئی بیوروکریٹ اور بزنس مین کام نہیں کر رہے کیونکہ انہوں نے دیکھا کہ لاہور کے ڈاکٹرز اور ہسپتال چلانے والوں کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا۔

معاشی بحران پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب ملک کے 80 فیصد بیورو کریٹس کو چور قرار دیا گیا، اسی وجہ سے پاکستانی معیشت بحال ہو نہیں پارہی۔

حکومت مخالف احتجاج کے بارے میں سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’ہم لوگوں کے پاس جائیں گے اور انہیں بتائیں گے حکومت نے آئی ایم ایف سے کیا کیا معاہدے کیے ہوئے ہیں۔‘

انہوں نے کہا ہے کہ ہم حکومت کو گرانے نہیں نکل رہے بلکہ حکومت تو خود ہی گر رہی ہے۔

علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ

بلاول بھٹو زرداری نے گرفتار رکن قومی اسمبلی علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا بھی مطالبہ کردیا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’اسپیکر قومی اسمبلی نے 2 روز کے لیے ایوان کی چھٹی کا اعلان کیا ہے جس کی وجہ سے میں نے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ میڈیا کے توسط سے کیا کیونکہ اس وقت ایوان میں تقریر نہیں کرسکتا۔‘

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اسپیکر قومی اسمبلی کو وضاحت دینی چاہیے کہ بغیر اطلاع دیے ایک رکن قومی اسمبلی کو کس طرح گرفتار کیا گیا۔

چیئرمین نیب کی ویڈیو کے معاملے کی تحقیقات ہونی چاہیے

چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے انٹرویو سے متعلق کالم کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین نیب نے جیسے ہی کہا کہ حکومت نیب کی وجہ سے گر سکتی ہے تو اس بیان کے 2 روز بعد ہی وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی کے چینل سے چیئرمین نیب کی نجی ویڈیو جاری کردی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی پیپلز پارٹی نے اس طرح کی سازشیں دیکھی ہیں اور اس تمام تر صورتحال میں بھی سازش نظر آہی ہے۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی: مسلم لیگ کا چیئرمین نیب کی متنازع ویڈیو پر تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا مطالبہ

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ چیئرمین نیب کے معاملے میں وزیراعظم عمران خان اور ان کے معاون خصوصی کے خلاف تحقیقات ہونی چاہیے کیونکہ معاون خصوصی کو ہٹانے سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ اس معاملے میں ملوث ہیں۔

چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ نیب سے متعلق پیپلز پارٹی کا مؤقف اپنی جگہ قائم ہے۔

اپنی پریس کانفرنس کے اختتام پر ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کا اٹھارویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ پر جو مؤقف ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024