ویجیٹیبل آئل حاملہ خواتین کے لیے خطرناک، تحقیق
حاملہ خواتین کو ویجیٹیبل آئل سے تیار ہونے والی اشیا کھانے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ ان سے ماں کے پیٹ میں بچے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
یہ بات آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
گریفتھ یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس طرح کے پکانے والے آئل میں موجود لینولیک ایسڈ (ایک قسم کا اومیگا سکس فیٹ) ماں کے پیٹ میں بچوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
چوہوں پر کیے جانے والے تجربات میں یہ بات سامنے آئی جن کے بچوں کو اندرونی ورم کے مسئلے کا سامنا ہوا۔
اس قسم کا تیل پیزا، فرنچ فرائیز اور بازار میں ملنے والی اکثر اشیا میں استعمال ہوتا ہے اور محققین کا کہنا ہے کہ اس تیل کا بہت زیادہ استعمال حمل میں پیچیدگیوں اور بچے کی ناقص نشوونما کا خطرہ ہوسکتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران چوہوں کو لینولیک ایسڈ سے بھرپور غذاﺅں کا استعمال 10 ہفتوں تک کرایا گیا اور ان جانوروں نے معمول سے تین گنا زیادہ کھانا کھالیا۔
امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق بالغ افراد روزانہ سو سے 200 کیلوریز لینولیک ایسڈ کی شکل میں استعمال کرسکتے ہیں۔
اس نئی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن چوہوں کو لینولیک ایسڈ والی غذاﺅں کا استعمال کرایا گیا ان کے نشوونما ریگولیٹ کرنے والے ہارمونز کی سطح معمول سے بہت کم ہوتی ہے جس سے عندیہ ملا کہ انہیں نشوونما کے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ اس طرح کا آئل حاملہ خواتین اور ان کے ہونے والے بچوں کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے اور حاملہ خواتین کو اپنی غذا کا خیال رکھنا چاہیے۔
اس تحقیق میں حاملہ خواتین پر ہی توجہ دی گئی تھی اور محققین کا کہنا تھا کہ اس طرح کی غذاﺅں کا استعمال دنیا بھر میں عام ہوتا جارہا ہے۔
اس سے قبل مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ کھانے پکانے کا تیل اور گھی میں شامل کی جانے والی مختلف سبزیوں، نباتات اور جانوروں سے حاصل کی گئی ٹرانس فیٹ یعنی چکنائی اور چربی انسانی صحت کے لیے مضر ہے، جس سے امراض قلب سمیت کئی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کی ایک رپورٹ کے مطابق گھی اور کوکنگ آئل میں جدید طریقے اور فیکٹریوں کے اندر شامل کی جانے والی چکنائی اور چربی سے انسان مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوکر موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔
کھانوں میں استعمال ہونے والے کوکنگ آئل اور گھی میں پائی جانے والی چربی اور چکنائی سے دنیا بھر میں سالانہ 5 لاکھ ہلاکتیں ہوتی ہیں۔