'خواجہ برادران کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی منظوری'
قومی احتساب بیورو (نیب) کے وکیل نے لاہور ہائیکورٹ کو بتایا ہے کہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے خواجہ برداران، خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق، کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی حمتی منظوری دے دی۔
جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کی ضمانت سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔
دوران سماعت عدالت نے نیب کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کے خلاف ریفرنس دائر ہو چکا ہے؟ جس پر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ریفرنس منظوری کے لیے اسلام آباد بھیجا تھا جسے چیئرمین نیب نے منظور کرلیا ہے۔
نیب کے وکیل نے کہا کہ 21 مئی کو چیئرمین نیب نے خواجہ برادران کے خلاف ریفرنس کی حتمی منظوری دی اور عدالت کو بتایا کہ جلد ہی ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کردیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: پیراگون سوسائٹی کیس: خواجہ برادران کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی منظوری
دوسری جانب خواجہ برادران کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ائیر ایوینو اور پیراگون میں خواجہ برادران کبھی بھی مالک نہیں رہے، مارچ 2018 میں نیب نے پہلا کال اپ نوٹس بھیجا جس کا جواب بھی دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ خواجہ برادران نے 50 کنال اراضی دے کر پیراگون سے 40 کنال اراضی لی۔
جسٹس علی باقر نے ریمارکس دیئے کہ کیا زمین لیتے وقت خواجہ سعد رفیق وزیر تھے، جس پر خواجہ برادران کے وکیل نے بتایا کہ خواجہ سعد رفیق وفاقی وزیر برائے ریلوے تھے لیکن انہوں نے کبھی بھی اپنے عہدے کو استعمال نہیں کیا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ خواجہ سعد رفیق وزیر ریلوے ہوتے ہوئے کیسے اپنا کاروبار کرتے تھے انہیں تو اپنے ڈیپارٹمنٹ کو دیکھنا چاہیے تھا، جس پر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ سعد رفیق نے اپنا اسٹاف رکھا ہوا تھا جو کام کرتا تھا اور خواجہ برادران نے ہر سال انکم ٹیکس میں اپنی کنسلٹنٹسی کی آمدن ظاہر کی ہے اور ساتھ ہی کہا کہ 'جائز طریقے سے اثاثے بنانا کوئی جرم نہیں'۔
خواجہ بردران کے وکیل کا کہنا تھا کہ پیراگون کیس میں قیصر امین بٹ کو سندھ سے گرفتار کر کے لاہور منتقل کیا گیا، قانون کے برعکس قیصر امین بٹ کا 2 دفعہ مجسٹریٹ کے سامنے بیان کرایا گیا اور قیصر امین بٹ نے بیان دیا کہ خواجہ برادران ہی پیراگون کے اصل مالک ہیں۔
جس کے ساتھ ہی خواجہ برادران کے وکلا کے دلائل مکمل ہوئے جبکہ عدالت نے 29 جون کو نیب پراسکیوٹر کو حتمی دلائل دینے کا حکم دے دیا۔
خیال رہے کہ نیب لاہور نے قیصر امین بٹ کو نومبر 2018 میں گرفتار کیا تھا، بعد ازاں کہا گیا کہ وہ ملزمان کے وعدہ معاف گواہ بن گئے۔
یہ بھی پڑھیں: پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل: نیب نے خواجہ برادران کو گرفتار کرلیا
بعد ازاں نیب لاہور نے ملزمان خواجہ سعد رفیق اور ان کے چھوٹے بھائی خواجہ سلمان رفیق کو ضمانت قبل از گرفتاری کی منسوخی پر 11 دسمبر 2018 کو گرفتار کیا تھا اور دونوں بھائی تاحال عدالتی ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔
نیب نے خواجہ برادران پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملزمان کے خلاف 54 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی دھوکہ دہی اور مالی بدعنوانی کی 68 شکایات موصول ہوچکی ہیں۔
خواجہ برادران کی گرفتاری و ریمانڈ
واضح رہے کہ نیب نے پیراگون ہاؤسنگ سائٹی میں بڑے پیمانے پر خورد برد کی تحقیقات کا آغاز گزشتہ برس نومبر میں کیا تھا، اس حوالے سے کہا گیا تھا کہ مذکورہ سوسائٹی خواجہ سعد رفیق کی ہے جبکہ انہوں نے عدالت عظمیٰ میں سوسائٹی سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔
پیراگون سٹی کی ذیلی کمپنی بسم اللہ انجینئرنگ کے مالک شاہد شفیق کو جعلی دستاویزات کی بنیاد پر آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا ٹھیکہ لینے کے الزام میں 24 فروری کو نیب نے گرفتار کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ بسم اللہ انجینئرنگ کمپنی کی نااہلی کی وجہ سے حکومت کو 100 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
11 دسمبر 2018 کو نیب نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں خواجہ برادران، خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق، کو ضمانت مسترد ہونے پر لاہور ہائیکورٹ سے حراست میں لے لیا تھا، خواجہ برداران نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں قبل ازگرفتاری ضمانت میں متعدد مرتبہ توسیع حاصل کی تھی۔
نیب نے دوسرے ہی روز خواجہ برادران کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا تھا، جہاں عدالت نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا، بعد ازاں اس میں متعدد مرتبہ توسیع کی گئی اور 2 فروری 2019 کو انہیں جیل بھیج دیا گیا۔
2 فروری 2019 کو لاہور کی احتساب عدالت نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں نیب کی جانب سے گرفتار خواجہ برداران کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔