ہری پور: کم عمر بچے کے قتل کے الزام میں 4 افراد زیر حراست
ہری پور: خیبرپختونخوا پولیس نے ایک کم عمر بچے کو تشدد کرکے قتل کرنے کے الزام میں 4 افراد کوحراست میں لے لیا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ مقامی افراد نے 6 سالہ حسیب اللہ کی لاش کی نشاندہی کی تھی، جو کوہستانی قومیت سے تعلق رکھتا تھا اور سرائے صالحہ کے علاقے محلہ جندران میں اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ مقیم تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حسیب اللہ 23 مئی کو لاپتہ ہوا اور پولیس اور اہلِ خانہ کی بے حد تلاش کے باجود اس کا سراغ نہیں مل سکا تھا۔
پولیس کے مطابق مقامی افراد نے دریائے دوڑ کے نزدیک ایک پل کے نیچے بچے کی لاش دیکھ کر پولیس کو مطلع کیا جہاں سے اسے پوسٹ مارٹم کے لیے ہری پور ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ہری پور: جنسی زیادتی کے بعد 7 سالہ بچہ قتل
جن افراد نے لاش کی منتقلی میں پولیس اہلکاروں کی مدد کی ان کا کہنا تھا کہ لاش کے سر، چہرے اور پیٹ کے نچلے حصے پر واضح طور پر زخموں کے نشانات تھے جس سے معلوم ہوا کہ بچے کو قتل سے پہلے تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
تاہم پولیس کا کہنا تھا کہ بچے کی ہلاکت کی وجوہات اور تشدد ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے حتمی طور پر پوسٹ مارٹم رپورٹ موصول ہونے کے بعد ہی کچھ بتایا جاسکتا ہے۔
اس کیس میں حبیب الرحمٰن کی شکایت پر پولیس نے 4 ملزمان سید سبطین شاہ، سجوال، صدیقی اور عبداللہ نامی شخص کو حراست میں لے لیا.
رواں برس اپریل میں بچوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم کی رپورٹ میں یہ تشویشناک بات سامنے آئی تھی کہ پاکستان میں 2017 کے مقابلے 2018 میں بچوں کے استحصال میں 11 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ملک میں روزانہ 10 سے زائد بچوں کو جنسی استحصال کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی میں 9 سالہ بچہ ریپ کے بعد قتل
اس کے علاوہ چند روز قبل ہی اسلام آباد میں رہائش پذیر 10 سالہ لڑکی فرشتہ کے اغوا کے بعد ریپ اور قتل کا واقعہ سامنے آیا تھا جس کے لاپتہ ہونے کے 5 روز بعد اس کی مسخ شدہ لاش جھاڑیوں سے ملی تھی۔
اہلِ خانہ کے مطابق پولیس اہلکاروں نے بارہا رابطہ کرنے کے باوجود مقدمہ درج نہیں کیا تھا جس کے باعث وہ احتجاج کرنے پر مجبور ہوئے اور پھر ایک ایم این اے کی مداخلت کے باعث 4 روز بعد مقدمہ درج کیا گیا۔