آخر ان میٹھے مشروبات سے دوری کیوں ضروری ہے؟
انسانی دماغ ہمیشہ سے ہی مٹھاس کا دیوانہ رہا ہے مگر ماضی میں کبھی ہمارے آباﺅ اجداد کو بہت زیادہ چینی اور کیلوریز سے بھرپور کولڈ ڈرنکس جیسی چیز نہیں ملی تھی۔
اس مشروب کا بہت زیادہ استعمال موٹاپے کا شکار کرتا ہے، جبکہ اس سے پیدا ہونے والا کیمیائی ردعمل دماغ کو بتاتا ہے کہ ہم کچھ اچھا کر رہے ہیں حالانکہ ایسا ہوتا نہیں۔
اس کے نتیجے میں چینی کا استعمال ایک عادت بن جاتی ہے جسے ترک کرنا ناممکن سا ہوجاتا ہے جو ذیابیطس، دل کی بیماریوں اور فالج وغیرہ کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔
مگر یہ مشروب ہماری توقعات سے بھی زیادہ صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے اور ہوسکتا ہے کہ یہ وجوہات جان کر آپ اگلی بار اس کو استعمال کرنے سے پہلے کئی بار سوچیں گے ضرور۔
ضروری اجزا سے محرومی
جو لوگ صحت بخش مشروبات کی جگہ سوڈے کو ترجیح دیتے ہیں ان کو مناسب مقدار میں وٹامن اے، کیلشیئم اور میگنیشم کی کمی کا امکان ہوتا ہے، اسی طرح سوڈے میں فاسفورس ایسڈ موجود ہوتا ہے جو کہ جسم میں کیلشیئم اور میگنیشم کی سطح کم کرتا ہے اور یہ دونوں اجزا ہڈیوں سمیت متعدد جسمانی افعال کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔
ذیابیطس کا خطرہ بڑھتا ہے
یہ بتانے کی ضرورت نہیں ان مشروبات میں شیرے کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو جسم میں نقصان دہ فری ریڈیکلز بننے کی رفتار بڑھا دیتے ہیں جس سے ٹشوز کو نقصان پہنچتا ہے اور وقت کے ساتھ ذیابیطس کا مرض لاحق ہوجاتا ہے جبکہ ذیابیطس کی پیچیدگیوں کا امکان بھی بڑھتا ہے۔
موٹاپے کا شکار
ڈائٹ سوڈا جسمانی وزن میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے، ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ ڈائٹ سوڈا پیتے ہیں ان میں موٹاپے کا امکان ہر کین کے ساتھ 41 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ درحقیقت کسی بھی قسم کی مٹھاس جسمانی خلیات کو چربی اور کاربوہائیڈریٹس کو ذخیرہ کرنے کا سگنل دیتی ہے جس سے بھوک زیادہ لگتی ہے۔ مٹھاس سے انسولین کا اخراج بھی ہوتا ہے جس سے جسم کی چربی گھلانے کی صلاحیت کم ہوتی ہے۔
بہت زیادہ چینی
دن بھر میں دو کولڈ ڈرنکس کا استعمال لوگوں کے اندر مٹھاس کے حوالے سے تصور کو متاثر کرتا ہے اور ان کے اندر چینی کی طلب میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔ برطانیہ کی بنگور یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ چونکہ مٹھاس کا دماغ کے طلب کے حصے سے مضبوط تعلق قائم ہوجاتا ہے اس لیے لوگ چینی کا بہت زیادہ مقدار میں استعمال کرنے لگتے ہیں جبکہ کولڈ ڈرنکس میں موجود بلبلے بھی یہ اثر بڑھاتے ہیں کیونکہ اس سے ہماری زبان کے ذائقے کی لذت بڑھ جاتی ہے۔
فاسفورس ایسڈ کی موجودگی
یہ ایسڈ جسم کی قدرتی طور پر کیلشیئم جذب کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتا ہے، کیلشیئم کی کمی ہڈیوں کی کمزوری، بھربھرے پن اور دانتوں کی کیویٹیز کا باعث بن سکتی ہے، فاسفورس ایسڈ معدے میں موجود ایسڈ کو بھی نقصان پہنچا کر نظام ہاضمہ کو متاثر کرسکتا ہے۔
ڈی ہائیڈریشن کا امکان
سوڈا پینے کی عادت کے نتیجے میں جسم کو ڈی ہائیڈریشن کا خطرہ بھی لاحق ہوتا ہے جس کی وجہ ان میں چینی، سوڈیم اور کیفین کی زیادہ مقدار ہوتی ہے۔ بیشتر افراد کھانے کے ساتھ ان مشروبات کا استعمال کرتے ہیں اور پانی کی اہمیت کو فراموش کردیتے ہیں۔
ڈائٹ سوڈا میں مصنوعی مٹھاس کی موجودگی
ڈائٹ مشروبات میں چینی کی جگہ aspartame موجود ہوتا ہے جو کہ جسم کے لیے زیادہ نقصان دہ ہوتا ہے، تحقیقی رپورٹس کے مطابق aspartame ذیابیطس، جذباتی عارض اور دیگر طبی مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔
اس میں کوئی فائدہ مند جز نہیں ہوتا
درحقیقت ان مشروبات کی غذائی ویلیو صفر ہوتی ہے، منہ کاذائقہ بہتر کرنے کے علاوہ ان کا کوئی بھی مثبت فائدہ اب تک سامنے نہیں آسکا ہے۔
دانتوں کے لیے نقصان دہ
ان مشروبات میں شامل چینی دانتوں کے مسوڑوں میں بیکٹریا کی سرگرمیاں بڑھا دیتی ہے جس کے نتیجے میں مضرصحت ایسڈز کا اخراج ہوتا ہے جو دانتوں کے ٹوٹنے کا باعث بن جاتی ہیں۔ مگر بات یہی تک نہیں برطانیہ کی برمنگھم یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق یہ مشروب فروٹ جوسز کے مقابلے میں دانتوں کے لیے دس گنا زیادہ تباہ کن ثابت ہوتا ہے چاہے اس میں چینی کی مقدار جوس جتنی ہی ہو یہاں تک کہ چینی سے پاک ڈائٹ مشروبات بھی دانتوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں، جس کی وجہ اس میں شامل سٹرک ایسڈ اور کاربونیٹ ایسڈ ہوتا ہے۔
جگر کے امراض
کولڈ ڈرنکس کے نتیجے میں جگر میں چربی بڑھنے کے امراض کا سامنا ہوسکتا ہے۔ ایک اسرائیلی تحقیق کے مطابق جو لوگ روزانہ دو کین کولڈ ڈرنکس کا استعمال کرتے ہیں ان میں جگر کے امراض کا خطرہ پانچ گنا زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ پھلوں سے حاصل ہونے والی چینی سے بنے مشروبات جگر میں جذب ہوکر چربی کی شکل میں تبدیل ہوجاتے ہیں اور مختلف جان لیوا امراض کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں۔