'مجھ پر ریپ کا الزام جھوٹا اور میں بے قصور ہوں'
خواجہ سراﺅں کے حقوق کے لیے سرگرم کارکن کامی سڈ پر گزشتہ دنوں ریپ اورلوگوں کو ڈرانے دھمکانے کا الزام عائد کیا گیا تھا اور اب انہوں نے اس پر اپنی خاموشی توڑ دی ہے۔
ہفتے کی شب فیس بک پیج پر کامی سڈ نے ان پر عائد کیے جانے والے الزامات پر جواب دینے کے لیے ایک پوسٹ کی۔
کامی سڈ اور ان کے ساتھیوں پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے ثنا نامی خواجہ سرا کو 2015 میں ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔
اپنے بیان میں کامی سڈ نے کہا کہ ان الزامات کا تعلق 2014 کے ایک کیس سے ہے جس کا تصفیہ اس وقت این جی اوز اور خواجہ سرا برادری کے اراکین نے کرلیا تھا۔
انہوں نے کہا ' مجھ پر جو الزام لگایا جارہا ہے یہ کیس 2014 کا ہے، اس وقت میرے خلاف کوئی قانونی چارج عائد نہیں ہوا تھا جبکہ میں جن این جی اوز کے لیے کام کرتی تھی اور خواجہ سرا برادری نے اس معاملے کی تحقیقات کی تھی'۔
کامی سڈ کے مطابق ''اس وقت یہ طے کیا گیا تھا کہ اگر میں مجرم ثابت ہوگئی تو کسی کے ساتھ نہیں کرسکوں گی، اس معاملے کی دونوں تحقیقات میرے لیے تکلیف دہ اور مشکل تھیں، مگر میں جانتی تھی کہ میں بے گنا ہوں اور مجھے کوئی ڈر نہیں تھا، آخر میں این جی اوز اور خواجہ سر برادری نے مجھے بے قصور ثابت کیا اور تمام تر الزامات کو غلط قرار دیا گیا'۔
ان کا کہنا تھا 'کچھ افراد بار بار میرے خلاف ان پرانے الزامات کو سامنے لے آتے ہیں، عام طور پر اس وقت جب میں نے اپنی زندگی اور خواجہ سرا برادری کے لیے کچھ مثبت مقصد حاصل کرلیا ہو، یا اس وقت جب مجھے بہت زیادہ میڈیا توجہ مل رہی ہوتی ہے، میں دل کی گہرائی سے کہتی ہوں کہ میں بے قصور ہوں، میں نے کبھی کوئی ایسا خوفناک جرم نہیں کیا'۔
آخر میں انہوں نے لکھا 'خوش قسمتی سے مجھے خواجہ سر برادری کی اکثریت میری حامی ہے، ہم اس موقف پر اکھٹے ہیں کہ ہم ریپ اور جنسی تشدد کے ذمہ دار نہیں، حقیقت تو یہ ہے کہ ہم وہ برادری ہیں جو سب سے زیادہ ریپ کا ہدف بنتی ہے، میں اب اپنے اور اپنی برادری کے خلاف الزامات کو مزید برداشت نہیں کروں گی'۔
یہ معاملہ دراصل اس وقت سامنے آیا جب فیس بک پر مناہل بلوچ نامی ایک خاتون نے کامی سڈ پر انہیں ڈرانے دھمکانے کا الزام عائد کیا۔
مناہل کا کہنا تھا کہ انہوں نے چند روز قبل کانز فیسٹیول سے متعلق ایک پوسٹ شیئر کی تھی جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ 'ریپ کرنے والوں کو سپورٹ نہ کریں چاہیں وہ کانز 2019 کا حصہ بھی بن گئے ہوں، ریپ کرنے والے کی کوئی ایک جنس نہیں ہوتی'۔
مناہل کے مطابق اس پوسٹ میں انہوں نے کسی کا نام نہیں لیا تھا، تاہم کامی سڈ نے انہیں ذاتی پیغامات بھیج کر ڈرانے کی کوشش کی۔