اقلیتوں کا بھروسہ جیت کر 'فرضی خوف' کا خاتمہ چاہتا ہوں، مودی
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت میں اتحادی جماعتوں کی کامیابی کے بعد بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اتحاد کے تمام نومنتخب قانون سازوں پر اقلیتوں کے دماغ میں بیٹھے 'فرضی خوف' کے خاتمے پر زور دیا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ کے مرکزی ہال میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کے نومنتخب قانون سازوں سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا کہ 'ہمیں اپنی اقلیتوں کا بھروسہ جیتنا ہے، اقلیت ایک فرضی خوف میں ہیں اور یہ خوف انہوں نے پیدا کیا جو ووٹ بینک کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں، ہمیں اس کا خاتمہ کرنا ہوگا اور اس کے لیے سب کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا'۔
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب نریندر مودی نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ملک میں اقلیتوں کے درمیان خلا پیدا ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: بھارتی انتخابات میں 22 مسلمان امیدوار کامیاب
انہوں نے اپنے نعرے میں تبدیلی لاتے ہوئے 'سب کا ساتھ، سب کے لیے ترقی' میں اب 'سب کا بھروسہ' کا اضافہ کیا۔
انہوں نے قومی اتحاد کو بڑے پیمانے پر مینڈیٹ ملنے پر اپنا نظریہ پیش کرتے ہوئے قانون سازوں سے کہا کہ آپ نے اس کی حفاظت کرنی ہے۔
انہوں نے آزادی کے لیے 1857 کے جذبے کے بارے میں کہا کہ تمام برادریوں نے آزادی کے لیے ہاتھ ملائے تھے اور اس ہی طرح کی تحریک کا اب بھی آغاز ہونا چاہیے تاکہ بہترین حکمرانی سامنے آسکے۔
یہ بھی پڑھیں: راہول گاندھی کا پارٹی صدارت چھوڑنے پر اصرار، رہنماؤں کا انکار
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں جنہوں نے ہم پر بھروسہ کیا اور جن کی وجہ سے ہمیں کامیابی حاصل ہوئی'۔
نریندر مودی نے کہا کہ 2019 کے انتخابات نے لوگوں کو یکجا کیا جبکہ دیگر انتخابات میں معاشرہ بٹ گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اقتدار میں آنے کے بعد عوام کی خدمت کرنے کے علاوہ کوئی بھی بہتر راستہ نہیں'۔
بھارت کی قومی جمہوری اتحاد کی جانب سے نریندر مودی کو وزیر اعظم بنانے کی منظوری کے بعد بھارتی صدر نام ناتھ کووند نے مودی کو منصب پر تعینات کردیا۔
صدر کے دفتر سے جاری ہونے والے ٹویٹ میں کہا گیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی سے حلف برداری کی تقریب کی تاریخ اور اپنے کونسل کے وزرا کا انتخاب کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
دوسری جانب نریندر مودی نے بھی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت عوام کے لیے کام کرنے کے لیے وقت ضائع نہیں کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ 'صدر نے مجھے خط تھما دیا ہے جس میں انہوں نے مجھے وزیر اعظم کا عہدے پر تعینات کیا جبکہ ملک نے مجھے بہت بڑا مینڈیٹ دیا ہے اور مینڈیٹ عوام کی امیدوں کے ساتھ آتا ہے'۔