’گوادر کو چاہ بہار سے منسلک کرنے کی تجویز لے کر پاکستان آیا ہوں‘
پاکستان کے 2 روزہ دورے پر پہنچنے والے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکا کے ساتھ جاری حالیہ کشیدگی کے تناظر میں اعلیٰ سول اور عسکری قیادت سے ملاقاتیں کیں۔
وزیر اعظم عمران خان سے جواد ظریف کی ملاقات میں دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی اس موقع پر موجود تھے۔
آرمی چیف سے ملاقات
ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے جنرل ہیڈکوارٹرز میں بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی۔
ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور خطے کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
آرمی چیف نے کہا کہ جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے اور تمام فریقین کو تنازع کو خطے سے دور رکھنے کے لیے کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیر خارجہ نے علاقائی امن و استحکام کے لیے پاکستان کے مثبت کردار کو سراہا۔
ایرانی وزیر خارجہ کا شاندار استقبال
پاکستان پہنچنے پر ایرانی وزیر خارجہ کا استقبال اسلام آباد میں ایرانی سفیر مہدی ہنردوست اور وزارت خارجہ کے اعلیٰ حکام نے کیا جس کے بعد وہ دفتر خارجہ پہنچے اور وزیر خارجہ شاہ محمد قریشی نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔
بعد ازاں ایران اور پاکستان کے مابین دفتر خارجہ میں وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے جس میں دو طرفہ تعلقات، علاقائی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی جبکہ ایرانی وفد کی قیادت جواد ظریف نے کی۔
فریقین نے وزیراعظم عمران خان کے حالیہ دورہ ایران کے دوران طے پانے والے فیصلوں پر عملدرآمد کے حوالے سے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دو طرفہ معاملات پر بدستور تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ’معاشی دہشت گردی اور قتل و غارت کی دھمکیوں سے ایران کا خاتمہ نہیں کیا جاسکتا‘
اس موقع پر وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ خطے میں کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں، پاکستان تمام تصفیہ طلب امور کو سفارتی سطح پر حل کرنے کا حامی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان خطے میں امن و استحکام کے قیام اور کشیدگی میں کمی کے لیے اپنا مصالحتی کردار ادا کرنے کیلئے کوشاں رہے گا۔
عالمی برادری امریکی جارحیت کو روکے
دوسری جانب اسلام آباد پہنچنے کے بعد جواد ظریف نے ایرانی خبرررساں ادارے ارنا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو امریکی جارحانہ حکمتِ عملی کو روکنے کے لیے عملی اقدامات اٹھانے چاہئیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر عالمی برادری امریکا کو بالادستی کی پالیسی پر عمل پیرا ہونے سے روکنے میں ناکام ہوگئی تو دنیا کا کنٹرول ان کے ہاتھوں میں چلا جائے گا جو قانون پر یقین نہیں رکھتے۔
ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی اور خطے کی ریاستوں کو خطے کی سالمیت کے لیے اپنا فعال کردار ادا کرنا چاہیے’خطے کی ریاستوں کو اپنے مفادات کے لیے پابندیوں کے خلاف کھڑا ہونا پڑے گا۔
مزید پڑھیں: ایران کا جوہری معاہدے کو برقرار رکھنے کیلئے روس اور چین سے ’ٹھوس اقدامات‘ کا مطالبہ
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران پاکستان کےمضبوط تعلقات کا خواہاں ہے، اور اپنے ہمسایوں کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کرنا ایران کی خارجہ پالسی میں اولین ترجیح رکھتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم چاہ بہار کو گوادر سے منسلک کرنا چاہتے ہیں جس کے ذریعے گوادر کو ایران سے لے کر ترکمانستان، قازقستان، آذربائیجان، روس اور ترکی کے ذریعے پوری شمالی راہداری سے منسلک کیا جاسکے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ سے بتایا کہ وہ حکومت پاکستان کے لیے چاہ بہار کو گوادر سے منسلک کرنے کی تجویز لے کر پاکستان آئے ہیں۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے منصب سنبھالنے کے بعد ایرانی وزیر خارجہ کا یہ تیسرا دورہ پاکستان ہے جبکہ 2013 میں ان کے وزیر خارجہ بننے کے بعد وہ پاکستان کے دورے پر 10ویں مرتبہ آئے ہیں۔