• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

حکومت کا بجٹ میں 7 کھرب 75 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانے کا ارادہ

شائع May 24, 2019 اپ ڈیٹ June 10, 2019
پاکستان میں 300 کمپنیاں 85 فیصد ٹیکس ادا کرتی ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں 300 کمپنیاں 85 فیصد ٹیکس ادا کرتی ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: ٹیکس بیوروکریسی کے تشکیل دیے گئے آمدن (ریونیو) کے تفصیلی منصوبے کے مطابق حکومت مالی سال 20-2019 کے آئندہ آنے والے بجٹ میں 7 کھرب 75 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

اس ریونیو منصوبے کو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے آخری دور میں بھی پیش کیا گیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ریونیو پلان پر نظر ڈالنے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سینئر حکام سے تفصیلی بات چیت کے بعد اس کا سیاق و سباق واضح ہوا جس کے تحت اسے تیار کیا گیا تھا۔

مذکورہ پلان کو وفاقی کابینہ سے منظور کروانا ابھی باقی ہے جو مئی کے پہلے ہفتے میں کیا جانا تھا لیکن اہم ترین عہدوں پر تبدیلیوں کے باعث ایسا نہیں ہوسکا۔

یہ بھی پڑھیں: آمدن میں اضافہ نہ ہوسکا، مالی خسارہ 5 فیصد، معیشت شدید مشکلات کا شکار

اس حوالے سے جب چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی سے بات کی گئی تو انہوں نے یہ تو نہیں بتایا کہ آئی ایم ایف کو فراہم کیا جانے والا ریونیو پلان ان کی نظر سے گزرا یا نہیں البتہ انہوں نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے یہ ضرور کہا کہ ’ہم آئندہ سال کے لیے مالی اہداف کو پورا کرنے کے لیے رہنمائی فراہم کررہے ہیں اور اس جانب توجہ دے رہے ہیں کہ اس ہدف میں سے کتنا ٹیکس کے ذریعے پورا ہونے کی توقع کی جاسکتی ہے‘۔

تاہم انہوں نے مالی اہداف یا نئے ٹیکس کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا البتہ ان کا یہ کہنا تھا کہ ’ان اعداد و شمار کو آئندہ چند روز میں حتمی شکل دے دی جائے گی، اور اس حوالے سے جلد معلوم ہوجائے گا‘۔

شبر زیدی نے بار بار اس بات پر زور دیا کہ موجودہ ٹیکس دہندگان پر سختی نہیں کی جائے گی، انہوں نے بتایا کہ ’پاکستان میں 300 کمپنیاں 85 فیصد ٹیکس ادا کرتی ہیں‘ ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ کوئی اور کسی اور کے ٹیکس کی ذمہ داری اٹھائے۔'

مزید پڑھیں: حکومت کی نظریں ملکی مجموعی پیداوار 4 فیصد تک لے جانے پر مرکوز

واضح رہے کہ آئی ایم ایف کو فراہم کردہ ریونیو پلان کے مطابق حکومت دوسرے بجٹ (21-2020) میں 16 کھرب 40 ارب 30 کروڑ کے ریونیو اقدامات متعارف کروانے کا ارادہ رکھتی ہے اور اس کے بعد مالی سال (22-2021) میں 26 کھرب 4 ارب 50 کروڑ کے ٹیکس اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

آئی ایم ایف نے حکومت کو مالی سال 20-2019 کے لیے 50 کھرب 50 ارب روپے آمدن کا ہدف دیا تھا تاہم ایف بی آر نے اسے کم کر کے 50 کھرب یا 50 کھرب 20 ارب تک کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

تاہم ریونیو اقدامات کے یہ ابتدائی تخمینے ہیں اور 11 جون کو متعارف کروائے جانے والے بجٹ سے قبل اس میں تبدیلی آسکتی ہے۔

آمدن کا یہ تخمینہ اس اندازے پر قائم کیا گیا کہ ملکی معیشت 4 فیصد سالانہ کے اعتبار سے ترقی کرے گی اور مہنگائی کی شرح 9.4 فیصد جبکہ ریونیو کی شرح نمو 13.4 فیصد سالانہ رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں تقریباً 50 فیصد کمی

اگر ان اقدامات پر عمل کیا گیا تو سال 22-2021، جس سال آئی ایم ایف پروگرام ختم ہوگا، تک مجموعی ملکی پیداوار میں ملک کے ٹیکس کی شرح 15.4 فیصد تک بڑھ جائے گی جبکہ حکومت نے ٹیکس دہندگان کی تعداد 19 لاکھ سے بڑھا کر 26 لاکھ کرنے کا تخمینہ لگایا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024