امریکا کے بعد برطانوی کمپنی کا ہواوے پر پابندی کا اعلان
برطانیہ سے تعلق رکھنے والے چپ ڈیزائنر کمپنی اے آر ایم نے اپنے عملے کو ہواوے سے تمام تر لین دین روکنے کی ہدایت کی ہے۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق اس برطانوی کمپنی نے اپنے عملے کو ایک میمو ہدایت کی ہے کہ ہواوے کے ساتھ تمام تر معاہدے اور دیگر معاملات کو فوری طور یر معطل کردیا جائے کیونکہ امریکی حکومت نے اسے بلیک لسٹ کردیا ہے۔
اگرچہ امریکی بلیک لسٹ میں شامل کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے کے لیے امریکی کمپنیوں کو خصوصی لائسنس کی ضرورت ہوتی ہے مگر اے آر ایم ایک برطانوی کمپنی ہے جس نے اپنے میمو میں کہا ہے کہ وہ امریکی ساختہ ٹیکنالوجی استعمال کرتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ امریکی پابندی پر عمل کررہی ہے۔
ان گیجیٹ نامی ویب سائٹ کو دیئے گئے اے آر ایم کے ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ میمو امریکی حکومت کی تازہ ترین ریگولیشن پر عمل کرنے کے لیے ہے، مگر اس میں ہواوے کا ذکر نہیں کیا گیا۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اس میمو میں اے آر ایم کے عملے کو کہا گیا ہے کہ انہیں ہواوے، ہائی سیلیکون (ہواوے کی چپ بنانے والی کمپنی) یا اس کی دیگر ذیلی کمپنیوں کو سپورٹ کی فراہمی، ڈیلیوری ٹیکنالوجی (سافٹ وئیر، کوڈ یا دیگر اپ ڈیٹس)، تیکنیکی موضوعات کا حصہ بننا یا تیکنیکی معاملات پر بات کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
ان ہدایات کا اطلاق اے آر ایم چائنا کے عملے پر بھی ہوگا اور ایک عہدیدار نے بی بی سی کو بتایا کہ انہیں اب تک یہ نہیں بتایا گیا کہ امریکی محکمہ تجارت کی جانب سے 90 روز کے عارضی لائسنس جاری کیے جانے پر بھی انہیں اب ہواوے کے ساتھ کام کرنے کی اجازت ہے یا نہیں۔
اے آر ایم کے ایک ترجمان کے مطابق کمپنی امریکی حکومت کے تازہ ترین ریگولیشن پر عملدرآمد کرے گی۔
ماہرین نے اس نئی پیشرفت کو ہواوے کے لیے ایک اور بڑی رکاوٹ قرار دیا ہے کیونکہ اے آر ایم ہواوے سمیت متعدد موبائل چپ کی تیاری کے پیچھے ہے۔
اے آر ایم کی جانب سے دیگر کمپنیوں کو سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجیز، پراسیسر آرکیٹکچر اور ڈیزائن کے لائسنس جاری کرتی ہے اور اسی کی تیار کردہ ٹیکنالوجیز نے ایپل اے سیریز، کوالکوم اسنیپ ڈراگون، سام سنگ ایکسینوس اور ہواوے کیرین پراسیسرز کو آگے بڑھنے میں مدد کی۔
ہواوے رواں برس اپنے فونز میں کیرین 985 پراسیسر استعمال کرے گی اور ممکنہ طور پر اسے مستقبل میں چپ ڈیزائن کے لیے اے آر ایم کی ضرورت نہیں رہے گی۔
مگر کیرین 985 کے بعد کا پراسیسر ابھی تک مکمل نہیں ہوسکا اور اس پر اے آر ایم کی پابندی کا اثر مرتب ہوگا اور اب چینی کمپنی کے پاس بہت کم وقت میں اسے مکمل کرنے کا چیلنج ہے جو کہ اس کے لیے بہت مشکل کام ثابت ہوسکتا ہے۔