'گیم آف تھرونز' کے اختتام سے مداح مایوس
امریکا کے معروف شہرہ آفاق فنٹیسی ڈرامہ ‘گیم آف تھرونز’ کا آخری سیزن کی آخری قسط رواں سال 19 مئی کو نشر ہوئی تاہم اس کے اختتام نے مداحوں کو بےحد مایوس کردیا۔
'گیم آف تھرونز' کا پہلا سیزن 2011 میں سامنے آیا تھا جس کے بعد سے دنیا بھر میں اسے بےحد پسند کیا گیا۔
اس شو کے 8 سیزنز ریلیز ہوئے، مداح ہر سیزن کے اختتام پر دوسرے سیزن کے جلد ریلیز ہونے کے لیے پرجوش رہتے تھے اور جب رواں سال اس شو کے آخری سیزن کے ریلیز کا اعلان کیا تو سب کو یہی لگ رہا تھا کہ یہ اس سیزن اس شو کا سب سے کامیاب سیزن ثابت ہوگا۔
مزید پڑھیں: ’گیم آف تھرونز‘ کے اختتامی سیزن میں برف اور آگ کا سمندر
تاہم سیزن کے نشر ہونے کے بعد ہی مداح ہر نئی قسط کے سامنے آنے کے ساتھ اس شو سے مایوسی کا اظہار کرتے رہے۔
تاہم سیزن کی آخری قسط کی ریلیز کے بعد شو کے اختتام سے مداح بےحد مایوس ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: گیم آف تھرونز کی پری سیکوئل سیریز بنیں گی
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مداحوں نے کہا کہ اس سیزن کی کہانی نہایت کمزور تھی، جبکہ انہیں اس کا اختتام بھی بالکل پسند نہیں آیا۔
ایک صارف نے لکھا 'اس قسم کے فنالے کے بعد گیم آف تھرونز کے سیکوئل کی امید نہ رکھیں'۔
صارفین نے اس شو کے اختتام پر تھرون حاصل کرنے والے کردار 'برین' کا بھی مذاق اڑایا۔
کچھ مداح تو اپنی پسند کے اختتام کا خیال بھی سامنے لائے۔
جبکہ کئی صارفین کے مطابق اس سیزن کے اختتام سے بہتر انٹرنیٹ پر سامنے آنے والی میمز ہیں۔
جبکہ ان کا ماننا تھا کہ اگر شو کے تمام کردار تھرون حاصل کرنے کے لیے میوزیکل چیئر کا کھیل کھیلتے تو اس کا اختتام زیادہ بہتر ہوتا۔
خیال رہے کہ ‘گیم آف تھرونز’ میں ‘جون سنو’ کا کردار ادا کرنے والے اداکار کٹ ہیرنگنٹن نے اختتام سے چند روز قبل ہی مداحوں کو بتادیا تھا کہ اس ڈرامے کے اختتام سے ہر کوئی خوش نہیں ہوگا۔
ان کا ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ شہرہ آفاق ڈرامے کا اختتام اس طرح سےنہیں ہونا چاہیے تھا۔
مزید پڑھیں: ‘گیم آف تھرونز کا اختتام ہر کسی کیلئے خوش کن نہیں ہوگا’
ان کا کہنا تھا کہ ان کا خیال ہے کہ جس ڈرامے نے 8 سے 7 سال کا وقت لیا، اس کا اختتام یوں نہیں ہونا چاہیے۔
یاد رہے کہ اس ڈرامے کی کہانی امریکی فنٹیسی ناول ‘اے سانگ آف آئس اینڈ فائر’ سے لی گئی ہے، اس ڈرامے کو ایچ بی او کے لیے ڈیوڈ بینیوف اور ڈی بی ویزز نے بنایا۔
ڈرامے میں امریکا اور برطانیہ سمیت دیگر ممالک کے اداکاروں نے کردار ادا کیے، جب کہ اس کی شوٹنگ بھی امریکا، یورپ،افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں کی گئی۔