'چیئرمین نیب کے انٹرویو کا مقصد اگر سیاست کو بدنام کرنا تھا تو وہ پورا ہوگیا'
اسلام آباد: سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین کے حالیہ انٹرویو پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ نیب کا ملک میں ایک ہی مقصد ہے اور وہ ہے سیاست دان کو بدنام کرنا۔
اسلام آباد میں پارٹی رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایک تجزیہ کار نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین کے ساتھ انتہائی سنجیدہ گفتگو کی ہے۔
مزید پڑھیں: معیشت کی زبوں حالی میں نیب کا کوئی قصور نہیں، چیئرمین نیب
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے مذکورہ گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین نیب کا کہنا تھا مجھ پر بہت دباؤ ہے اور انہوں نے خصوصی طور پر شہباز شریف سے متعلق باتیں کیں۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کے انٹرویو کا کیا مقصد ہے؟ عیاں ہوگیا ہے اور الزام لگایا کہ جھوٹ جو بھی بول رہا ہے اس کا مقصد صرف سیاستدانوں کو بدنام کرنا ہے، چیئرمین نیب نے جو باتیں کہیں وہ کبھی نہیں ہوئی۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نیب میں 3500کیسز چل رہے ہیں، کسی کا فیصلہ نہیں ہورہا، صرف سیاستدانوں کی پگڑیاں اچھالی جارہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب نے بیوروکریسی کو مفلوج کردیا ہے اور ساتھ ہی کہا کہ کردار کشی کا سلسلہ ختم نہیں ہوا۔
انہوں نے آصف علی زرداری کے بیان کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ آج معیشت کی تباہی میں نیب کا بہت بڑا حصہ ہے، ہمارا کوئی ذاتی مقصد ہے نہ ہی نیب سے ریلیف چاہیے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب نے کہا کہ شہباز شریف نے ان سے رابطہ کیا اور کیسز ختم ہونے پر سیاست سے ریٹائرمنٹ لینے کا کہا جبکہ شہباز شریف کی چیئرمین نیب سے کوئی ملاقات بالواسطہ اور بلا واسطہ نہیں ہوئی۔
انہوں نے چیئرمین نیب کے ان دعوؤں کو بھی مسترد کیا جن میں ان کا کہنا تھا کہ ایسی ہی ڈیل نواز شریف بھی آفر کررہے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کے انٹرویو کا مقصد اگر سیاست کو بدنام کرنا تھا تو وہ مقصد پورا ہوگیا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ گرفتار بیوروکریٹ فواد حسن فواد پر سفارش کروانے کا مقدمہ ہے، یہ وہ بیوروکریٹس ہیں، جنہوں نے ملک کو بجلی دی اور فائدہ پہنچایا۔
ان کا کہنا تھا کہ علیم خان کی ضمانت ہوجاتی ہے جبکہ فواد حسن فواد اور احد چیمہ کی ضمانت نہیں ہوتی۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ 16 مئی کے بعد چیئرمین نیب کی جانب سے پریس کانفرنس کے دوران دیا جانے والا بیان بھی مبہم تھا، جس کے بارے میں کہا گیا کہ چیئرمین نیب کے بیان کو ٹھیک طرح پیش نہیں کیا گیا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ معذرت کے ساتھ نیب غیر جانبدار نہیں، اس ادارے کو بنانے کا مقصد سیاست اور سیاستدانوں کو توڑنا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: آصف زردرای کا چیئرمین نیب کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان
گزشتہ روز 19 مئی کو نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ معیشت کی زبوں حالی میں نیب کا کوئی قصور نہیں۔
چیئرمین نیب نے کہا تھا کہ جب سے عہدہ سنبھالا ہے تو کبھی بھی اپنی ذات پر ہونے والی تنقید پر کوئی گلہ نہیں کیا کیونکہ مجھے معلوم ہے کہ اس طرح کے کاموں میں اس طرح تو ہوتا ہے لیکن دو تین دن سے صورتحال ٹھیک نہیں جس پر بحیثیت چیئرمین نیب میرا خاموش رہنا ادارے کے لیے مناسب نہیں تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ میری ذات کے حوالے سے کوئی بات ہوتی تو میں کچھ نہیں کہتا اور آج یہاں موجود نہیں ہوتا۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا تھا کہ مجھے صرف یہ بتائیں کہ جہاں صرف 5 ہزار خرچ ہونے ہیں وہاں اگر 50 لاکھ لگیں تو کیا نیب خاموش تماشائی بنا رہے گا؟ مودبانہ سوال نہیں پوچھے گا کہ یہ کیسے ہوا اور کیا اس سوال سے پگڑیاں اچھل جاتی ہیں۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ جب 5 ہزار کی جگہ 50 لاکھ اور 5 لاکھ کی جگہ 50 کروڑ خرچ کرتے ہیں اس وقت آپ کو اپنی پگڑیوں کا خیال ہونا چاہیے نا کہ اس وقت جب سوال کیا جائے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہمارا ملک بہت غریب ہے 90 ارب ڈالر کا قرضہ بڑھ کر 100 ارب ڈالر ہوگیا ہے یہ قرضہ ہم نے ہماری آنے والی نسلوں نے ادا کرناہے۔
مزید پڑھیں: عیدالفطر کے بعد حکومت کے خلاف اے پی سی ہوگی، بلاول بھٹو
قومی احتساب بیورو کے چیئرمین نے کہا تھا کہ اگر کرپٹ عناصر سے پوچھ لیا جاتا ہے کہ آپ نےایسا کیوں کیا تو اس میں میرا خیال ہے کہ یہ نہ کوئی اخلاقی غلطی ہے نہ کسی جرم کے زمرے میں آتا ہے اور نہ ہی اس سے کسی کی عزت نفس کو ٹھیس پہنچنی چاہیے۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا تھا کہ چند دن سے تواتر سے یہ باتیں ہورہی تھیں کہ نیب کی وجہ سے ایسا ہورہا ہے جب ان سے سوال کیا جائے تو ایک پراسرار خاموشی چھاجاتی ہے، میں ان تمام اصحاب سے گزارش کروں گا اس مسئلے کوسیاسی نہ بنائیں۔