• KHI: Zuhr 12:30pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 3:25pm
  • KHI: Zuhr 12:30pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 3:25pm

آصف علی کی بیٹی کی بیماری اور ان کی ہمت کی کہانی

شائع May 21, 2019
آصف علی اپنی بیٹی کے انتقال سے چند گھنٹے قبل بھی پاکستانی ٹیم کی نمائندگی کر رہے تھے— فوٹو: اے ایف پی
آصف علی اپنی بیٹی کے انتقال سے چند گھنٹے قبل بھی پاکستانی ٹیم کی نمائندگی کر رہے تھے— فوٹو: اے ایف پی

قومی ٹیم کے جارح مزاج بلے باز آصف علی کی صاحبزادی کینسر کے خلاف جنگ ہار گئیں اور گزشتہ رات چل بسیں لیکن اپنی بیٹی کی بیماری کے دنوں میں آصف علی نے بے پناہ جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی پیشہ ورانہ ذمے داریوں کو بھی بہترین انداز میں ادا کیا۔

آصف علی کی بیٹی میں گزشتہ سال اس وقت کینسر کے مرض کی تشخیص ہوئی تھی جب وہ کینسر کے چوتھے مرحلے پر تھی اور انہیں علاج کے لیے امریکا لے جایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: کرکٹر آصف علی کی کینسر میں مبتلا بیٹی زندگی کی جنگ ہارگئی

اس دوران اسلام آباد یونائیٹڈ کے ایک میچ کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے ٹیم کے ہیڈ کوچ ڈین جونز آصف علی کی بیمار بیٹی کا تذکرہ کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے تھے۔

اسلام آباد یونائیٹڈ کے اسٹریٹیجی منیجر حسن چیمہ نے آصف علی پر حالیہ عرصے کے دوران بیتنے والے حالات کا تفصیل سے ذکر کرتے ہوئے ان کی بے مثال جرأت کی کہانی سب کو سنائی۔

انہوں نے لکھا کہ گزشتہ 8 ماہ کے دوران آصف علی جس صورتحال سے گزرے اسے سمجھنا میری سمجھ سے باہر ہے کہ وہ یہ سب چیزیں کیسے کر پا رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی ٹیم کی پے درپے ناکامیوں کا عمران خان سے کیا تعلق ہے؟

انہوں نے اس کی چند مثالیں بتاتے ہوئے کہا کہ رواں سال پی ایس ایل کے دوران آصف علی نے مجھ سے ٹیم کے شیڈول کے بارے میں پوچھا جس پر میں نے انہیں بتایا کہ ہم پہلے لاہور جائیں گے (ابتدائی طور پر چند میچز لاہور میں شیڈول تھے) اور کوالیفائی کرنے کی صورت میں پلے آف کے لیے کراچی بھی جائیں گے۔

اس پر آصف علی نے جواب دیا کہ آپ پریشان نہ ہوں، میں ٹیم کو کراچی لے کر جاؤں گا (حالانکہ اس وقت ہم یقین نہیں تھا کہ ہم آگے جا پائیں گے یا نہیں) تاکہ میں آغا خان ہسپتال میں اپنی بیٹی کے ساتھ زیادہ وقت گزار سکوں۔

انہوں نے دوسری مثال دیتے ہوئے بتایا کہ ہم نے 9مارچ کو پی ایس ایل میں اپنا رواں سال آخری راؤنڈ میچ کھیلا اور 10مارچ کو اس بات کی تصدیق ہوئی کہ ہم پلے آف کھیلیں گے تو لہٰذا ہمارا کراچی میں قیام کم از کم 14مارچ تک یقینی تھا۔

مزید پڑھیں: ورلڈکپ کیلئے پاکستان کے حتمی اسکواڈ کا اعلان: عامر، آصف، وہاب شامل

انہوں نے بتایا کہ 11مارچ کی صبح آصف علی آغا خان ہسپتال چلے گئے اور جہاں سیکیورٹی کی وجہ سے ہوٹل میں موجود تمام لوگ آنے جانے کی اجازت نہ ہونے کی شکایت کر رہے تھے ، آصف واحد تھے جو ہوٹل میں موجود نہ تھے اور اپنی بیٹی کے ساتھ تھے۔

حسن چیمہ نے مزید شیئر کیا کہ 14مارچ کو ہمیں کراچی کے خلاف میچ کھیلنا تھا اور ان چار دنوں میں آصف علی پہلی مرتبہ ہوٹل آئے تو میں نے ان کی حالت کو دیکھتے ہوئے دریافت کیا کہ وہ 11تاریخ سے اب تک سوئے نہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ 'تین چار گھنٹے آنکھ لگی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ یہ جواب سن کر میں نے ان سے پوچھا کہ کیا وہ آج کا میچ کھیلیں گے کیونکہ وہ اس حالت میں نہیں لگ رہے تھے تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں کیونکہ اس سے انہیں مدد ملتی ہے۔

اس موقع پر آصف نے کہا کہ 'خیر ہے، دو گھنٹے سوجاؤں گا، میچ سے پہلے لیکن میں نے کھیلنا ہے'، اس کے بعد وہ دوبارہ ہسپتال چلے گئے اور ٹیم کی اسٹیڈیم کے لیے روانگی سے دو گھنٹے قبل واپس آئے۔

یہ بھی پڑھیں: ورلڈ کپ اسکواڈ سے اخراج پر جنید خان کا خاموش احتجاج

اس کے بعد آصف علی بمشکل 2 گھنٹے سوئے اور انہوں نے اسلام آباد یونائیٹڈ کو اس دن میچ میں کامیابی سے ہمکنار کرایا۔

حسن نے بتایا کہ اسلام آباد یونائیٹڈ نے آصف علی کو ٹورنامنٹ سے قبل بھی ایونٹ سے رخصت لینے کی اجازت دے دی تھی لیکن قومی ٹیم کے کرکٹر نے اسے مسترد کردیا تھا۔

آصف علی کی جرات و ہمت کا اس بات سے بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ پنی بیٹی کی شدید علالت اور امریکا میں جاری علاج کے باوجود وہ پاکستانی ٹیم کے ہمراہ انگلینڈ کے دورے پر موجود تھے اور بیٹی کے انتقال سے چند گھنٹے قبل بھی انہوں نے انگلینڈ کے خلاف پانچویں ون ڈے میچ میں قومی ٹیم کی نمائندگی کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 20 دسمبر 2024
کارٹون : 19 دسمبر 2024