• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:48pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:03pm
  • ISB: Asr 3:25pm Maghrib 5:03pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:48pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:03pm
  • ISB: Asr 3:25pm Maghrib 5:03pm

پاکستان کو دورہ انگلینڈ میں ایک اور شکست، سیریز 0-4 سے انگلینڈ کے نام

شائع May 19, 2019 اپ ڈیٹ May 22, 2019
کرس ووکس نے شاندار باؤلنگ کرتے ہوئے پانچ وکٹیں حاصل کی— فوٹو: رائٹرز
کرس ووکس نے شاندار باؤلنگ کرتے ہوئے پانچ وکٹیں حاصل کی— فوٹو: رائٹرز
انگلینڈ کے جو روٹ نے 84رنز کی شاندار اننگز کھیلی جس میں 9چوکے شامل تھے— فوٹو: رائٹرز
انگلینڈ کے جو روٹ نے 84رنز کی شاندار اننگز کھیلی جس میں 9چوکے شامل تھے— فوٹو: رائٹرز

انگلینڈ نے پاکستان کو سیریز کے پانچویں اور آخری ون ڈے میچ میں 54رنز سے شکست دے کر سیریز 0-4 سے اپنے نام کر لی۔

لیڈز میں کھیلے جا گئے سیریز کے پانچویں ون ڈے میچ میں انگلینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان لگاتار تیسرا ون ڈے ہار گیا، سیریز انگلینڈ کے نام

پاکستان ٹیم میں 2 تبدیلیاں کی گئیں ہیں جہاں زخمی امام الحق کی جگہ عابد علی جبکہ جنید خان کی جگہ شاہین شاہ آفریدی کو شامل کر لیا گیا۔

انگلینڈ کی ٹیم میں 4 تبدیلیاں کی گئی ہیں جہاں جوفرا آرچر، مارک ووڈ، جیسن رائے اور جو ڈینلے کی جگہ ایون مرگن، جونی بیرسٹو، کرس ووکس اور ڈیوڈ ویلے کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔

انگلش اوپنرز جیمز ونس اور جونی بیئراسٹو نے اپنی ٹیم کو 63رنز کا اچھا آغاز فراہم کیا تاہم اس موقع پر ونس 33رنز بنانے کے بعد شاہین شاہ آفریدی کی وکٹ بن گئے۔

اسکور 105تک پہنچا تو عماد وسیم نے 32رنز بنانے والے جونی بیئراسٹو کی اننگز کے آگے فل اسٹاپ لگا دیا۔

اس کے بعد جو روٹ کا ساتھ دینے کپتان آئن مورگن آئے اور دونوں کھلاڑیوں نے 117رنز کی شراکت قائم کر کے اپنی ٹیم کے بڑے اسکور کی راہ ہموار کی۔

اس شراکت کا خاتمہ اس وقت ہوا جب انگلش کپتان 64گیندوں پر 76رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد پویلین لوٹے، ان کی اننگز میں 5 چھکے اور 4 چوکے شامل تھے۔

252 کے مجموعے پر حسنین نے پاکستان کو ایک اور اہم کامیابی دلاتے ہوئے 84رنز کی اننگز کھیلنے والے جو روٹ کو پویلین واپسی پر مجبور کردیا۔

جوز بٹلر اور بین اسٹوکس کی وکٹ پر موجودگی کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ میزبان ٹیم 400رنز کا مجموعہ بنانے میں کامیاب ہو جائے گی لیکن عماد وسیم نے ایک ہی اوور میں بٹلر اور معین علی کی وکٹیں لے کر انگلینڈ کو بڑا نقصقان پہنچایا۔

اس کے بعد انگلش ٹیم وقفے وقفے سے وکٹیں گنواتی رہی لیکن رنز بنانے میں رفتار میں کمی نہ آئی اور انگلینڈ نے اختتامی اوورز میں جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ اوورز میں 9وکٹوں کے نقصان پر 351رنز کا مجموعہ اسکور بورڈ کی زینت بنایا۔

بین اسٹوکس نے 21، ٹام کرن نے 29 اور ڈیوڈ ولی نے 14رنز بنائے۔

پاکستان کی جانب سے شاہین شاہ آفریدی 4 وکٹیں لے کر سب سے کامیاب باؤلر رہے جبکہ عماد وسیم نے تیین وکٹیں حاصل کیں۔

ہدف کے تعاقب میں پاکستان کا آغاز تباہ کن تھا اور کرس ووکس نے شاندار اسپیل کرتے ہوئے فخر زمان، عابد علی اور محمد حفیظ کو پویلین لوٹا کر پاکستان کو 6رنز پر تین وکٹوں سے محروم کردیا۔

اس موقع پر بابر اعظم اور کپتان سرفراز احمد وکٹ پر یکجا ہوئے اور دونوں کھلاڑیوں نے ذمے دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 146رنز کی شراکت قائم کی۔

اس شراکت کا خاتمہ اس وقت ہوا جب وکٹوں کے درمیان غلط فہمی کے نتیجے میں انگلینڈ کو رن آؤٹ کا موقع ملا اور عادل رشید نے حاضر دماغی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بابر اعظم کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔

سرفراز احمد نے دوسرے اینڈ سے عمدہ بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا لیکن تجربہ کار شعیب ملک صرف 4رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔ پاکستان کو اصل دھچکا اس وقت لگا جب سرفراز نروس نائنٹیز کا شکار ہو کر اسٹمپ ہو گئے، ان کی 97رنز کی اننگز میں 2 چھکے اور 7 چوکے شامل تھے۔

عماد وسیم اور آصف علی نے 39رنز جوڑے ہی تھے کہ لیگ سائیڈ پر جاتی گیند کو چھیڑنے کی پاداش میں بائیں ہاتھ کے بلے باز کی اننگز کا خاتمہ ہوا۔

اسکور 250 تک پہنچا تو آصف علی کی 22رنز کی اننگز بھی اختتام کو پہنچی جبکہ حسن علی چھکا مارنے کی کوشش میں کرس ووکس کی میچ میں پانچویں وکٹ بن گئے۔

انگلینڈ کو آخری وکٹ کے حصول میں نسبتاً مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور شاہین شاہ آفریدی اور محمد حسنین نے 10ویں وکٹ کے لیے 47رنز کی شراکت قائم کی تاہم عادل رشید نے حسنین کی وکٹ لے کر اس شراکت اور میچ کا خاتمہ کردیا، حسنین نے 24 اور شاہین نے 19رنز بنائے۔

انگلینڈ نے میچ میں 54رنز سے فتح حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ سیریز میں بھی 0-4 سے فتح اپنے نام کر لی۔

انگلینڈ کی جانب سے کرس ووکس نے شاندار باؤلنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 54رنز کے عوض 5وکٹیں حاصل کیں اور میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے جبکہ عادل رشید نے اتنے ہی رنز کے عوض دو وکٹیں لیں۔

کارٹون

کارٹون : 20 دسمبر 2024
کارٹون : 19 دسمبر 2024