سابق چیف جسٹس نااہل تھے، ان کا احتساب ہونا چاہیے، وفاقی وزیر
کراچی: وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان محمد افتخار چوہدری کو بھی احتساب کے عمل سے گزرنا چاہیے۔
انہوں نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ 'سابق چیف جسٹس کے 2 فیصلوں اور وکلا کو 10 کروڑ ڈالر دینے کے بعد اب ملک کو 1.4 ارب روپے کے جرمانے کا سامنا ہے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک نا اہل جج مشکلات کھڑی کرسکتا ہے اور ججز کی تعیناتی کے طریقہ کار میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: افتخار محمد چوہدری کو سمن جاری کرنا مناسب نہیں لگتا، چیف جسٹس
ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ کابینہ کے گذشتہ اجلاس میں اٹھایا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ 'وزیراعظم عمران خان نے اٹارنی جنرل اور وزارت قانون کے حکام پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو ججز کے احتساب کے حوالے سے تجاویز پیش کرے گی'۔
منگل کو وفاقی کابینہ کو بتایا گیا تھا کہ پاکستان نے مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں 3 سال میں 10 کروڑ ڈالر سے زائد بین الاقوامی قانونی مقدمے میں ادا کیے، جس پر وزیراعظم نے اتنی کثیر رقم بین الاقوامی مقدمات پر خرچ کرنے کا سنجیدگی سے نوٹس لیا اور وزیر قانون کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی تاکہ مستقبل میں اس قسم کے اخراجات سے بچا جاسکے۔
خیال رہے کہ 2018 میں فواد چوہدری نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے قومی احتساب بیورو (نیب) کو سابق چیف جسٹس اور ان کے اہل خانہ کے خلاف لاہور میں قائم نجی ہاؤسنگ اسکیم 'ایڈن ہاؤسنگ' میں فوائد حاصل کرنے کی تحقیقات کے لیے درخواست کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے داماد کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم
نیب چیئرمین کو بھیجے گئے خط میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وہ افتخار چوہدری کے خلاف کارروائی کریں بصورت دیگر نیب کی غیر جانبداری پر سوالات اٹھیں گے۔
مذکورہ خط میں کہا گیا تھا کہ 'افتخار محمد چوہدری، ان کی بیٹی، داماد اور ان کے والد کے خلاف معصوم لوگوں کو بیوقوف بنا کر ایڈن ہاؤسنگ اسکیم کے نام پر رقم وصول کرنے کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے'۔
واضح رہے کہ ستمبر 2018 میں افتخار محمد چوہدری کے داماد کی گرفتاری کے بعد سابق چیف جسٹس نے فواد چوہدری کے الزامات کو مسترد کردیا تھا اور انہیں خبردار کیا تھا کہ ان کے خلاف آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت کیس ہوسکتا ہے۔
یہ رپورٹ 19 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی