• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:02pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:02pm

پڈعیدن میں مال گاڑی کو حادثہ، ٹرینوں کی آمدورفت متاثر

شائع May 18, 2019
ریلوے عہدیدار کے مطابق حادثے میں 10 بوگیوں اور 20 کنٹینرز کو شدید نقصان پہنچا — فوٹو: ڈان
ریلوے عہدیدار کے مطابق حادثے میں 10 بوگیوں اور 20 کنٹینرز کو شدید نقصان پہنچا — فوٹو: ڈان

لاہور/نوشہرہ: سندھ کے ضلع نوشہرہ فیروز کے علاقے پڈعیدن کے قریب لاہور سے کراچی آنے والی مال گاڑی کے حادثے کے باعث کراچی سے ٹرینوں کی آمدورفت متاثر ہوگئی۔

مال گاڑی کے حادثے کے نتیجے میں کوئٹہ، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے درمیان ٹرینوں کی روانگی متاثر نہیں ہوئی۔

پاکستان ریلوے سکھر ڈویژنل کے سپرنٹنڈنٹ ملک فاروق کا کہنا تھا کہ ریلوے کی ٹیمیں گزشتہ شب 10 بجے تک اپ کنٹری ریل ٹریفک بحال کرنے میں کامیاب ہوگئی تھیں اور ڈاؤن وارڈ ٹریفک آج (ہفتے کو) مکمل طور پر بحال کردیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلوے آپریشنز کا عملہ کراس اوور تکنیک کے استعمال سے ٹریفک کراچی کی جانب بھیجنے کی کوشش کرے گا۔

پڈعیدن میں موجود پولیس حکام نے ڈان کو بتایا کہ حادثے میں دہشت گردی کا کوئی شبہ ظاہر نہیں ہوا تاہم وہ ٹرین پٹڑی سے اترنے کی وجوہات سے متعلق تفتیش کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: مال گاڑی کو حادثہ، ملک بھر میں مسافر ٹرینیں تاخیر کا شکار

ریلوے ہیڈکوارٹرز میں سینئر عہدیدار کے مطابق سکھر ڈویژن کی حدود میں واقع ریلوے ٹریک کو فوری طور پر اپ گریڈ کیے جانے کی ضرورت ہے لیکن ریلوے میں 2012 سے 2018 تک کسی نے اس مسئلے پر توجہ نہیں دی۔

پاکستان ریلوے سکھر ڈویژن کی حدود میں ٹنڈو آدم (سندھ) سے خان پور (پنجاب) تک کا مین لائن ٹریک اور سکھر سے سبی تک برانچ لائن ٹریک موجود ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 'ٹریک انتہائی بدحالی کا شکار ہے جسے فوری طور پر ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے یہی وجہ ہے کہ اکثر ٹرینیں اس علاقے میں حادثے کا شکار ہوتی ہیں'۔

عہدیدار نے کہا کہ حالیہ اجلاس میں پاکستان ریلوے کے سکھر ڈویژن کو ٹریک کی بحالی کے لیے وسائل فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

پاکستان ریلوے کے عہدیدار نے کہا کہ مال گاڑی کا حادثہ سنگین نوعیت کا تھا جس سے بوگیوں، کنٹینرز، سامان اور ملک کی مرکزی ریلوے لائن کے اپ اور ڈاؤن دونوں ٹریکس کو نقصان پہنچا۔

عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ 'یہ 2 اپریل کو رحیم یار خان کے قریب ہونے والے حادثے کے بعد ایک اور المناک واقعہ ہے، جس میں ٹرینوں کا شیڈول شدید متاثر ہوا تھا'۔

انہوں نے کہا کہ حادثہ جمعہ کی شب 2 بجے پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں 10 بوگیوں اور 20 کنٹینرز کو شدید نقصان پہنچا، عملے کو اپ اور ڈاؤن مسافر ٹرینوں اور مال گاڑیوں کو بڑے ریلوے اسٹیشنوں پر روکنے کی ہدایت جاری کی گئی تھی جس کی وجہ سے مسافروں کی بڑی تعداد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

ریلوے انتظامیہ نے ٹریک کلیئر کرنے کے لیے سکھر اور خانیوال سے امدادی ٹرینیں پڈعیدن روانہ کیں۔

سکھر ڈویژن کے سینئر عہدیدار نے بتایا کہ مال گاڑی ٹریک میں کسی مسئلے کی وجہ سے حادثے کا شکار ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ 'ہمیں کچھ ٹوٹے ہوئے بولٹس اور فش پلیٹس ملی ہیں جس کا مطلب ہے کہ حادثہ اسی وجہ سے ہوا تاہم تفصیلی انکوائری کے بعد اصل وجہ معلوم ہوگی'۔

یہ بھی پڑھیں: ڈیرہ مراد جمالی میں ریلوے ٹریک پر دھماکا، 4 افراد جاں بحق

اکثر ٹرینوں کے مسافر روزے سے تھے جنہوں نے پوری رات اور اگلا دن مختلف ریلوے اسٹیشنز پر وقت گزارنا پڑا جبکہ ان میں سے اکثر مسافر بس کے ذریعے اپنی منزل کی جانب روانہ ہوگئے۔

لاہور میں پاکستان ریلوے کے ترجمان نے بتایا کہ حادثے کے نتیجے میں 3 بوگیاں الٹ گئی تھیں جبکہ 6 ٹریک پر آگری تھیں۔

انہوں نے کہا کہ ریلوے انتظامیہ نے مختلف اسٹیشنز پر ٹرینیں روک دی تھیں اور ریلیف ٹرینیں بھیجیں تھیں۔

مال گاڑی نوشہرہ فیروز کے قریب بھریا اور پڈعیدن ریلوے اسٹیشن کے درمیان حادثے کا شکار ہوئی تھی جس میں کسی ہلاکت کی اطلاع نہیں ملی۔

تاہم گرین لائن، خیبر میل، تیزگام، سکھر ایکسپریس، جناح ایکسپریس، علامہ اقبال ایکسپریس سمیت کئی مسافر ٹرینوں کو مختلف اسٹیشن پر روک دیا گیا تھا۔

ٹریک کلیئر کرنے کے لیے کرین سمیت بھاری مشینری کوٹری اور روہڑی اسٹیشن سے لائی گئی تھی۔


یہ خبر 18 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024