آئل پائپ لائن حملے کے احکامات ایران نے دیے، سعودی عرب کا الزام
سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع نے الزام لگایا ہے کہ سعودی آئل پمپنگ اسٹیشن پر حملوں کے احکامات ایران نے دیئے تھے۔
واضح رہے کہ 2 روز قبل سعودی عرب کی ریاستی تیل کمپنی 'آرامکو' کے انفراسٹرکچر مقامات پر ڈرون سمیت متعدد حملے کیے گئے تھے جس کی ذمہ داری ایران کے حمایت یافتہ یمن کے حوثی باغیوں نے قبول کی تھی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق سعودی فرمانروا کے صاحبزادے شہزادہ خالد بن سلمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ 'ٹوئٹر' پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'حملے ثابت کرتے ہیں کہ حوثی باغیوں کو ایران اپنا دائرہ کار وسیع کرنے کے ایجنڈا کے لیے استعمال کر رہا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'دہشت گردانہ حملے، جن کے احکامات تہران نے دیئے تھے اور جنہیں حوثیوں کے جانب سے کیا گیا، خطے میں سیاسی عمل پر اثر انداز ہونے کی کوشش تھی'۔
مزید پڑھیں: سعودی تیل کمپنی آرامکو پر ڈرون حملہ
حوثی باغی کا، جو سعودی عرب کی اتحادی فوج سے 4 سال سے جنگ کر رہے ہیں، کہنا تھا کہ انہوں نے منگل کے روز مشرق ۔ مغرب پائپ لائن پر ڈرون حملے کیے جس سے آتشزدگی ہوئی، تاہم ریاض کا کہنا تھا کہ ان حملوں سے پیداوار اور برآمدات متاثر نہیں ہوئی۔
حوثیوں کی سپریم انقلابی کمیٹی کے سربراہ محمد علی الحوثی نے حملوں کے لیے ایران کی جانب سے احکامات ملنے کے الزامات کو مسترد کیا اور کہا کہ ہماری تحریک مقامی سطح پر اپنے ڈرونز خود تیار کرتی ہے۔
تہران نے بھی حوثیوں کو اسلحہ فراہم کرنے کے الزامات کو مسترد کیا۔
یہ بھی پڑھیں: مشرق وسطیٰ میں ٹینکر حملوں کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ
محمد علی الحوثی کا کہنا تھا کہ 'ہم کسی کے ایجنٹ نہیں ہیں، ہم اپنے فیصلے خود کرتے ہیں اور کسی کے احکامات پر عمل نہیں کرتے'۔
دیگر سعودی حکام نے بھی اس ہی طرح کے ٹویٹ کیے۔
سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ 'حوثی، ایران کی پاسداران انقلاب فوج کا اہم حصہ ہیں اور ان کے احکامات پر عمل کرتے ہیں'۔