کشمیر: ہندو گاؤ رکشکوں کے ہاتھوں ایک اور مسلمان قتل
بھارتی پولیس کا کہنا ہے کہ وہ حالیہ دنوں ہندو گاؤ رکشکوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے مسلمان شخص کے کیس سے متعلق تحقیقات کر رہی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے پی' کے مطابق پولیس نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے دور دراز پہاڑی علاقے میں گھوڑے لے جانے والے مسلمانوں کے گروپ کا چند افراد کے ساتھ جھگڑا ہوا۔
مسلمانوں پر حملہ کرنے والوں کی فائرنگ سے 50 سالہ نعیم احمد شاہ کے سر میں گولی لگی اور وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے، جبکہ دوسرا شخص یاسین حسین زخمی ہوا۔
یاسین حسین نے بتایا کہ فائرنگ کے بعد حملہ آور موقع سے فرار ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: مردہ گائے کی کھال اتارنے پر شہری کا قتل
خطے کے انسپکٹر جنرل پولیس ایم کے سِنہا نے بتایا کہ 'ہم واقعے کی گاؤ رکشکوں کے حملے کے زاویے سے تحقیقات کر رہے ہیں جبکہ 7 افراد کو تفتیش کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔'
واقعے کے بعد مشتعل مقامی افراد نے مظاہرہ اور پولیس پر پتھراؤ کیا جس سے کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا اور حملہ آوروں کو ان کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا، بعد ازاں انتظامیہ نے علاقے میں کرفیو نافذ کرتے ہوئے مذہبی فسادات کو روکنے کے لیے سیکڑوں حکومتی فورسز کے اہلکار تعینات کر دیئے۔
مزید پڑھیں: بھارت: ’گائے ذبح کرنے پر قتل کے واقعات میں پولیس ملوث ہوتی ہے’
واضح رہے کہ ہندو مذہب میں گائے کو مقدس مانا جاتا ہے اور ہیومن رائٹس واچ کے مطابق مئی 2015 سے دسمبر 2018 تک ہندو گاؤ رکشکوں کی جانب سے حملوں میں 44 افراد ہلاک ہوئے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ بھارت میں 2014 میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اقتدار میں آنے کے بعد انتہا پسندوں کو ایسے حملوں کے لیے ہمت ملی۔