• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:48pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:03pm
  • ISB: Asr 3:25pm Maghrib 5:03pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:48pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:03pm
  • ISB: Asr 3:25pm Maghrib 5:03pm

اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل سے قبل معاملے کا علم ہو چکا تھا، آفریدی

شائع May 16, 2019 اپ ڈیٹ May 19, 2019
شاہد آفریدی نے کہا کہ سلمان بٹ اسپاٹ فکسنگ واقعے کے بعد قسم کھا کر اپنی بے گناہی کا دعویٰ کرتے رہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
شاہد آفریدی نے کہا کہ سلمان بٹ اسپاٹ فکسنگ واقعے کے بعد قسم کھا کر اپنی بے گناہی کا دعویٰ کرتے رہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ 2010 کے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل سے قبل ہی انہیں معاملے کا علم ہو گیا تھا اور انہوں نے کوچ وقار یونس اور ٹیم منیجر یاور سعید کو اس معاملے سے آگاہ کردیا تھا۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں اپنی کتاب 'گیم چینجر' کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے کہا کہ مظہر مجید کے بیٹے نے موبائل پانی میں گرا دیا تھا اور وہ جس دکان پر مرمت کے لیے آیا وہ میرے جاننے والے کی تھی اور اسی کی بدولت مجھے مظہر مجید کی چند کھلاڑیوں سے ہونے والی گفتگو کے حامل پیغامات پڑھنے کا موقع ملا۔

مزید پڑھیں: شاداب خان نے قومی ٹیم کی خراب کارکردگی کی بنیادی وجہ بتا دی

انہوں نے کہا کہ اس موبائل میں انگلینڈ میں کھیلے گئے ورلڈ ٹی 20 کے دوران ہونے والی گفتگو کا ریکارڈ تھا جو مجھے مل گیا اور مجھے ان باتوں پر نہ یقین آرہا تھا اور نہ ہی سمجھ آ رہا تھا کیونکہ یہ سارے کرکٹر میرے بھائیوں کی طرح تھے، یہ کن کاموں میں لگ گئے حالانکہ ان کو اچھی خاصی میچ فیس ملتی ہے۔

ان کا کہنا تھا میں نے اس وقت کے ٹیم کے کوچ وقار یونس کو معاملے سے آگاہ کیا اور مینجمنٹ کو بتایا لیکن مینجمنٹ کی جانب سے آنے والا جواب انتہائی حیران کن تھا کیونکہ انہوں نے کہا کہ 'بیٹا ہم کیا کر سکتے ہیں'۔

سابق آل راؤنڈر نے بتایا کہ ٹیم مینجمنٹ نے میٹنگ میں لڑکوں کو آگاہ کیا کہ وہ ان افراد سے دور رہیں لیکن ان پر کوئی اثر نہ ہوا اور وہ لڑکے ڈریسنگ روم میں آتے رہے اور ہمارے لڑکے بھی ان سے ملتے رہے۔

شاہد آفریدی نے بتایا کہ میں نے ٹیسٹ کرکٹ چھوڑنے کا کہا تو چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اعجاز بٹ نے مجھے قیادت جاری رکھنے کا مشورہ دیا لیکن آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ میچ میں بھی وہ لڑکے کھلاڑیوں سے ملتے رہے، ہماری ٹیم میچ بھی ہار گئی جس کے بعد میں نے ٹیسٹ کرکٹ چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور ٹیسٹ کرکٹ چھوڑنے کی سب سے بڑی وجہ یہی معاملات تھے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ آل راؤنڈر عبدالرزاق نے 2007 میں ویسٹ انڈیز میں کھیلے گئے ورلڈ کپ میں بھی چند کھلاڑیوں پر شک کا اظہار کیا تھا لیکن میں ان کی بات نہیں مانتا تھا کیونکہ اس کا یقین ہی نہیں آتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بیٹیوں سے متعلق بیان، شاہد آفریدی سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں آگئے

شاہد آفریدی نے کہا کہ اسپاٹ فکسنگ میں سزا یافتہ تمام کھلاڑی یہ سمجھتے ہیں کہ انہیں میں نے پھنسایا اور میری وجہ سے ان کے کرکٹ کیریئر ختم ہوئے لیکن میں نے نیوز آف دی ورلڈ کو نہیں بتایا بلکہ میرے ایک دوست نے یہ چیزیں نیوز آف دی ورلڈ کو فراہم کی تھیں۔

یاد رہے کہ 2010 کے لارڈز ٹیسٹ میں اس وقت کے قومی ٹیم کے کپتان سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر پر اسپاٹ فکسنگ کے الزامات عائد کیے گئے تھے جس کے جرم میں انہیں جیل بھیجنے کے ساتھ ساتھ 5 سال پابندی کی سزا کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔

عالمی شہرت یافتہ آل راؤنڈر نے کہا کہ میں سلمان بٹ کو بہت پسند کرتا تھا، میرے سامنے اعجاز بٹ صاحب نے 3 نام رکھے کہ تم اپنا نائب کپتان کسے چاہتے ہو تو میں نے ان تینوں میں سے سلمان بٹ کا نام لیا کیونکہ بحیثیت اوپنر سلمان بٹ مجھے بہت پسند تھا اور وہ بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا تھا جبکہ نوجوان ہونے کی وجہ سے قیادت کے لیے بھی موزوں تھا۔

انہوں نے کہا کہ جب مجھے تمام معاملے کا بالکل کھل کر پتہ چل گیا تو میں نے طنزیہ سلمان بٹ سے کہا کہ اب تو میں ہٹ رہا ہوں، اب جیسے چاہو کپتانی کرلو۔

مزید پڑھیں: انگلینڈ سے شکست کے باوجود پاکستان نے 15 سال پرانا ریکارڈ توڑدیا

انہوں نے کہا کہ سلمان بٹ نے معاملہ سامنے آنے کے بعد قرآن کی قسمیں کھا کر کہا کہ میں نے یہ جرم نہیں کیا۔

شاہد آفریدی نے مزید بتایا کہ میں عامر کو اسی لیے پسند کرتا ہوں کہ میں نے ان سے پہلی مرتبہ میچ فکسنگ سے متعلق پوچھا تو انہوں نے تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ 'شاہد بھائی مجھ سے بہت بڑی غلطی ہوگئی ہے'۔

جاوید میانداد کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے کہا کہ جاوید بھائی کی اپنی سوچ تھی اور وہ اسی کے مطابق چلتے تھے لیکن ضروری نہیں بہت بڑا کھلاڑی بہت بڑا کوچ بھی ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ جاوید بھائی مجھے چنئی لے کر نہیں جانا چاہ رہے تھے لیکن صلو بھائی اور وسیم بھائی نے میرا ساتھ دیا تھا اور ٹیسٹ میچ سے قبل مجھے بیٹنگ بھی نہیں کرائی تھی لیکن اس کے باوجود میں وہاں سب سے بڑی اننگز کھیلنے میں کامیاب رہا اور پھر خود جاوید بھائی میرے پاس آئے اور کہا کہ 'کہنا کہ میں نے تمہیں بیٹنگ پریکٹس کرائی تھی' لیکن یہ پہلا موقع نہیں تھا بلکہ اس سے قبل کینیڈا میں بھی انہوں نے میرے ساتھ یہی سلوک کیا تھا۔

قومی ٹیم کے سابق کپتان وقار یونس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے کہا کہ بحیثیت کپتان وقار یونس میں فیصلہ سازی کی صلاحیت نہیں تھی، وہ اپنے فیصلے خود نہیں لے سکتے تھے بلکہ دوسروں کی سنتے تھے اور مجھے نہیں پتہ کہ وسیم اکرم کی جگہ انہیں کپتان کیوں بنا دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: امام الحق کے 151 رنز، نیا ریکارڈ اپنے نام کر لیا

ان کا کہنا تھا کہ کوچ بننے کے بعد وقار یونس ہر چیز میں مداخلت کرتے تھے اور گروپنگ کی کوشش کرتے تھے اور انہیں کچھ اس طرح کہتے تھے کہ 'یہ تمہیں نہیں کھلانا چاہ رہا تھا، آج کا میچ تم میری وجہ سے کھیل رہے ہو'۔

شاہد آفریدی کی زندگی کا دلچسپ واقعہ

پروگرام میں شاہد آفریدی کی زندگی کے اس دلچسپ واقعے کا بھی ذکر ہوا جب ایک لڑکی فون پر شاہد آفریدی کو بے وقوف بناتی رہی۔

یہ اس دور کی بات ہے کہ موبائل فون زیادہ عام نہیں تھے اور کال انتہائی مہنگی تھی لیکن اس وقت غیر شادی شدہ شاہد آفریدی ان سے گھنٹوں بات کیا کرتے تھے اور لڑکی کو عید کے دن گھر آنے کی دعوت دی تاکہ اپنے والدین سے ملوا سکیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان 358رنز بنا کر بھی ہار گیا، تیسرا ون ڈے انگلینڈ کے نام

جب عید کے دن وہ لڑکی کو لینے دروازے پر پہنچے تو انہیں یہ دیکھ کر شدید دھچکا لگا کہ ایک لڑکا ہاتھ میں پھول لیے کھڑا ہے اور اس نے بتایا کہ وہ ہی معروف کرکٹر کو لڑکی بن کر فون کرتا تھا۔

پروگرام میں آفریدی نے بتایا کہ بعد میں انہوں نے اسی لڑکے کی بدولت قومی ٹیم کے کرکٹرز اور دیگر دوستوں کو بے وقوف بنایا اور ان میں سے چند دوستوں نے تو اسے شادی کی بھی پیشکش کردی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 20 دسمبر 2024
کارٹون : 19 دسمبر 2024