• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

لاہور ہائیکورٹ نے علیم خان کی ضمانت منظور کرلی

شائع May 15, 2019
نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ علیم خان نے زمین کی قیمت کم ظاہر کی—فائل فوٹو: اے پی پی
نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ علیم خان نے زمین کی قیمت کم ظاہر کی—فائل فوٹو: اے پی پی

لاہور ہائی کورٹ نے سابق صوبائی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 10، 10 لاکھ روپے کے 2 مچلکے جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے علیم خان کی جانب سے ضمانت کے لیے دائر کردہ درخواست پر سماعت کی۔

سماعت میں عدالت کے استفسار پر قومی احتساب بیورو (نیب) پراسیکیوٹر نے آگاہ کیا کہ علیم خان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں قید ہیں، اس دوران نیب پراسیکیوٹر نے آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام پر گواہوں کے بیانات پڑھ کر سنائے۔

عدالت میں دلائل دیتے ہوئے نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ علیم خان نے زمین کی قیمت کم ظاہر کی جس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ یہ سب تو علیم خان نے گوشواروں میں لکھ دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: علیم خان کی گرفتاری: کیا وزارت اعلی کیلئے ان کی راہ ہموار ہوگئی؟

نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ علیم خان کو بیرون ملک سے رقم موصول ہوئی تھی جس سے یہ زمین خریدی گئی وہ ذرائع آمدن قانونی نہیں تھے۔

بعدازاں فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

اورکچھ دیر بعد فیصلہ سناتے ہوئے علیم خان کی درخواست ضمانت منظور کرلی اور انہیں 10، 10 لاکھ روپے کے 2 مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا۔

علیم خان کی گرفتاری

واضح رہے کہ 6 فروری 2019 کو نیب نے پی ٹی آئی رہنما اور اس وقت کے صوبائی وزیر علیم خان کو نیب آفس میں پیشی کے موقع پر گرفتار کرلیا تھا۔

گرفتاری کے بعد علیم خان نے پنجاب کے سینئر صوبائی وزیر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

نیب کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ قومی احتساب بیورو نے پنجاب کے سینئر وزیر علیم خان کو مبینہ طور پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتار کیا۔

اس اعلامیے میں ملزم عبدالعلیم خان کی گرفتاری کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ملزم کی جانب سے مبینہ طور پر پارک ویو کو آپریٹنگ ہاؤسنگ سوسائٹی کے بطور سیکریٹری اور ممبر صوبائی اسمبلی کے طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور اسی کی بدولت پاکستان اور بیرون ملک مبینہ طور پر آمدن سے زائد اثاثے بنائے۔

مزید پڑھیں: میں نے اپنے تمام اثاثے ظاہر کردیے ہیں، علیم خان

اس کے ساتھ ساتھ ملزم عبدالعلیم خان نے ریئل اسٹیٹ کاروبار کا آغاز کرتے ہوئے اس کاروبار میں کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کی جبکہ ملزم نے لاہور اور مضافات میں اپنی کمپنی میسرز اے اینڈ اے پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام مبینہ طور پر 900 کینال زمین خریدی جبکہ 600 کینال کی مزید زمین کی خریداری کے لیے بیانیہ بھی ادا کی گیا، تاہم علیم خان اس زمین کی خریداری کے لیے موجود وسائل کا تسلی بخش جواب نہیں دے سکے۔

نیب لاہور نے بتایا تھا ملزم علیم خان نے مبینہ طور پر ملک میں موجود اپنے اثاثوں کے علاوہ 2005 اور 2006 کے دوران متحدہ عرب امارات اور برطانیہ میں متعدد آف شور کمپنیاں بھی قائم کیں تھیں جبکہ ملزم کے نام موجود اثاثوں سے کہی زیادہ اثاثے خریدے گئے جس کے بارے میں بھی تحقیقات جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ کی علیم خان کو نیب کے ساتھ تعاون کرنے کی ہدایت

اس اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ ملزم کی جانب سے مبینہ طور پر ریکارڈ میں ردوبدل کے پیش نظر ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔

گرفتاری کے بعد علیم خان کو نیب نے احتساب عدالت میں پیش کر کے ان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا گیا تھا جس میں بعد میں توسیع دے دی گئی تھی۔

بعدازاں 5 مارچ کو احتساب عدالت نے پی ٹی آئی رہنما کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا اور جوڈیشل ریمانڈ میں بھی کئی مرتبہ توسیع دی جاچکی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024