• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

معاشی بحران، بڑھتی قیمتوں سے گاڑیوں کی فروخت میں کمی

شائع May 14, 2019
زائد شرح سود نے بھی  مجموعی طور پر  گاڑیوں کی فروخت کو کم کیا — فائل فوٹو/شٹر اسٹاک
زائد شرح سود نے بھی مجموعی طور پر گاڑیوں کی فروخت کو کم کیا — فائل فوٹو/شٹر اسٹاک

کراچی: رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے ساتھ اپریل کے مہینے میں مقامی طور پر تیار ہونے والی گاڑیوں کی فروخت میں مجموعی طور پر کمی دیکھنے میں آئی۔

پاکستان آٹوموٹو مینوفکچررز ایسوسی ایشن (پاما) کی جانب سے جاری حالیہ اعداد و شمار کے مطابق سوزوکی مہران اور بولان کی فروخت میں کمی، مختلف چیزوں کی قیمتوں میں اضافے، زائد شرح سود اور بڑھتی ہوئی پیٹرول کی قیمتوں کے باعث مجموعی طور پر مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیوں کی فروخت میں کمی ہوئی۔

اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ اپریل میں گاڑیوں کی فروخت مارچ کے 19 ہزار 877 یونٹس کے مقابلے میں 17 ہزار 76 یونٹ تک محدود رہی جبکہ رواں مالی سال کے 10 ماہ کے دوران یہ ایک لاکھ 82 ہزار 911 یونٹس کے مقابلے میں ایک لاکھ 77 ہزار 435 پر ختم ہوئی۔

مزید پڑھیں: سوزوکی کمپنی نے پانچویں مرتبہ گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کردیا

مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران ہونڈا سوک اور سٹی کی فروخت 36 ہزار 119 یونٹس سے 34 ہزار 819 یونٹ پر آگئی جبکہ ٹویوٹا کرولا، سوزوکی کلٹس اور سوزوکی ویگن آر کی فروخت میں اضافہ ہوا اور یہ بالترتیب 43 ہزار 190، 17 ہزار 709 اور 23 ہزار 824 یونٹس کے مقابلے میں 48 ہزار 245، 19 ہزار 229 اور 27 ہزار 223 یونٹس رہی۔

پاما کی جانب سے جاری اعداد و شمار کی روشنی میں پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ کی جانب سے بالآخر سوزوکی مہران کی پیداوار بند کردی گئی، خیال رہے کہ کمپنی پہلے ہی اس کی پیداوار کرنے کرنے کا فیصلہ کرچکی تھی۔

جس کی وجہ سے خریدار دیگر ماڈلز پر منتقل ہوگئے اور اس کے نتیجے میں سوزوکی مہران کی فروخت گزشتہ برس کے اسی عرصے کے 39 ہزار 450 یونٹس کے مقابلے میں 29 ہزار 140 یونٹس رہی، اسی طرح سوزوکی بولان کی فروخت میں بھی کمی ہوئی اور یہ 18 ہزار 494 سے 15 ہزار 16 یونٹس پر آگئی۔

واضح رہے کہ مہران اور بولان کو عام طور پر ملک میں مجموعی طور پر گاڑیوں کی فروخت کے ایک بڑے حصے کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔

دوسری جانب گزشتہ 10 ماہ میں ٹویوٹا فورچونر اور ہونڈا بی آر-وی کے لیے بھی منفی اثرات کے ساتھ اختتام پذیر ہوئے اور اس عرصے میں ان کی فروخت بالترتیب 2 ہزار 204 اور 4 ہزار 205 یونٹس رہی، جو گزشتہ برس کے اسی عرصے میں 3 ہزار 264 اور 7 ہزار 497 یونٹس تھی۔

اسی طرح سوزوکی راوی کو بھی اپنی فروخت برقرار رکھنے کے لیے سخت صورتحال کا سامنا کرنا پڑا اور اس کی فروخت 18 ہزار 473 یونٹس کے مقابلے میں 15 ہزار 587 یونٹس رہی۔

علاوہ ازیں ٹویوٹا ہائی لکس کی فروخت بھی گزشتہ 10 ماہ میں 6 ہزار 156 یونٹس سے 4 ہزار 855 یونٹس پر آگئی۔

ادھر ملکی اور غیر ملکی تجارت میں بیرومیٹر تصور کی جانے والے ٹرک کی فروخت بھی سست رہی اور 10 ماہ میں صرف 5 ہزار 120 یونٹس فروخت ہوئے جبکہ پہلے یہ تعداد 7 ہزار 703 یونٹس تھی، تاہم بسوں کی فروخت میں بہتری آئی اور یہ 585 یونٹس سے بڑھ کر 780 یونٹس ہوگئی۔

ٹریکٹر کی فروخت میں بھی مسلسل کمی کا رجحان دیکھنے میں آیا اور فی آٹ اور میسی فرگیسن کی فروخت رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں بالترتیب 15 ہزار 872 اور 26 ہزار 950 رہی جبکہ اس سے قبل یہ تعداد 23 ہزار 829 اور 36 ہزار 184 یونٹس تھی۔

اسی طرح مارکیٹ میں 2 ویلرز کے لیڈر ہونڈا کی فروخت میں بھی کمی آئی اور رواں مالی سال کے 10 ماہ میں 9 لاکھ 28 ہزار 931 یونٹس فروخت ہوئے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 9 لاکھ 53 ہزار 556 یونٹس تھے۔

یہ بھی پڑھیں: گاڑیوں کی فروخت میں کمی، آٹو شعبہ اپنی پیداوار کم کرنے پر مجبور

تاہم سوزوکی اور یاماہا کی فروخت میں جولائی سے اپریل 2018-2017 کے 17 ہزار 811 اور 17 ہزار 397 یونٹس کے مقابلے میں اضافہ ہوا اور یہ بالترتیب 19 ہزار 669 اور 19 ہزار 999 یونٹس رہی۔

تمام صورتحال پر ٹاپ لائن سیکیورٹیز میں ایک تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ اپریل میں فروخت میں کمی کی وجہ تمام اسمبلرز کی جانب سے قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے جس نے گاڑیوں کی اعداد و شمار پر اثر ڈالا جبکہ معاشی بحران نے بھی فروخت میں کمی میں اپنا حصہ شامل کیا۔

اس کے علاوہ زیر جائزہ مجموعی مدت کے دوران فائلر اور نان فائلر پابندیوں میں مسلسل تبدیلیوں، جنوری 2018 سے زائد شرح سود کے باعث آٹو فنانسنگ میں کمی کی وجہ سے فروخت کم ہوئی۔

ساتھ ہی کار ڈیلر کا کہنا تھا کہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں 10 فیصد تک اضافے نے بھی 1700 سی سی اور اس سے بڑی گاڑیوں کی فروخت پر اثر ڈالا۔


یہ خبر 14 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024