پشاور: بی آر ٹی کیلئے 20 بسوں کی دوسری کھیپ پہنچ گئی
بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) کے لیے 18 میٹر طویل بسز کی پہلی کھیپ چین سے صوبائی دارالحکومت پشاور پہنچ گئی جبکہ آئندہ ماہ کے دوران مزید بسز آنے کا امکان ہے۔
پشاور بی آر ٹی چلانے کے لیے قائم صوبائی حکومت کی کمپنی ٹرانس پشاور (ٹی پی) کے مطابق پہلے بیچ میں 20 بسز شامل ہیں۔
ٹی پی حکام کا کہنا تھا کہ ’بسز چین سے کراچی بندرگاہ پہنچی تھیں اور پھر انہیں بذریعہ سڑک اقتصادی اور محفوظ طریقے سے پشاور لایا گیا‘۔
مزید پڑھیں: بی آر ٹی کی 6 ماہ میں تکمیل کیلئے ٹھیکیدار کو اضافی رقم دینے کا انکشاف
انہوں نے بتایا کہ حالیہ کھیپ 18 میٹر طویل بسوں پر مشتمل ہے جو صرف بی آر ٹی کوریڈور پر چلیں گے۔
یہ اپنی نوعیت کی پہلی بسیں ہیں جو ہائبرڈ ہیں اور یہ ڈیزل کے ساتھ ساتھ الیکٹرک چارج پر بھی چل سکتی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ یہ ماحول دوست ہیں اور شہر میں کاربن کے اخراج کو کم کرتی ہیں۔
اس حوالے سے ایشیائی ترقیاتی بینک کے ایک اندازے کے مطابق پشاور بی آر ٹی پر عمل درآمد ہونے سے پشاور کے موجودہ ٹرانسپورٹ نظام کے مقابلے میں سالانہ کاربن ڈائی اکسائڈ کا 31 ہزار ٹنز اخراج کم ہوگا۔
یہ بسز وائی فائی کی سہولت کے ساتھ اے وی ایل (آٹومیٹک وہیکل لوکیشن) کے ساتھ ہوں گی جو بس کی ریئل ٹائم لوکیشن ٹریک کرنے کی خصوصیت ہے، اگر چہ ایک بس میں کل 54 نشستیں ہیں تاہم مجموعی طور پر اس میں 125 مسافر آسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس منصوبے کے لیے ٹرانس پشاور نے کل 220 بسیں خریدی تھیں، جن میں سے 155 بسیں 12 میٹر طویل جبکہ 65 بسیں 18 میٹر طویل ہیں، اسی طرح 12 میٹر طویل 50 بسیں پہلے ہی پشاور میں موجود ہیں اور اس نئی 20 بسوں کی کھیپ کے ساتھ ہی شہر میں بسوں کی مجموعی تعداد 70 ہوگئی ہے جبکہ مزید 57 بسوں کی کھیپ کا جون میں آنے کا امکان ہے۔
ٹی پی حکام کا کہنا تھا کہ کمپنی نے تمام شہریوں جیسے طلبا، خواتین، بزرگ یا معذور افراد کی شمولیت یقینی بنانے کا عزم کیا ہے، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ بی آر ٹی بس کی ایک اہم خصوصیت یو اے ایس (یونیورسل ایکسز سسٹم) ہے، جو عالمی سطح پر/ بی آر ٹی نظام کا اندازہ کرنے کے لیے ایک اہم عنصر ہے۔
وہیل چیئرز استعمال کرنے والوں کے لیے ریپمس کے ساتھ نیچا فرش کے ساتھ دیگر سہولت فراہم کرنے کے لیے (اضافی سیٹ بیلٹس) کے علاوہ خودکار سلائڈنگ پل (ریمپس) سے لیس ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں: بی آر ٹی منصوبے کا ایک اور انوکھا کارنامہ سامنے آگیا
اس کے علاوہ مسافروں کی معلومات نظر آنے والی اسکرین اور انہیں آواز سے متوجہ کرنے کو بھی سسٹم میں شامل کیا گیا ہے جبکہ بس کے درمیانی حصے کو معذور افراد کے لیے مختص کیا گیا ہے۔
تمام بسز سی سی ٹی وی سرویلنس کیمروں سے لیس ہیں اور ڈرائیو کے لیے علیحدہ کمپارٹمنٹ ہیں۔
حکام نے مزید بتایا کہ ’تمام بسوں کو سخت موسمی حالات کے لیے اچھی طرح ٹیسٹ کیا گیا، یہ بسز مکمل طور پر ایئر کنڈیشنڈ ہیں جبکہ اس میں یو ایس بی چارجنگ پوائنٹس بھی ہیں، اس کے علاوہ کھڑے ہوکر سفر کرنے والے مسافروں کی سپورٹ کے لیے ہینڈ گرپ/پلرز بھی رکھے گئے ہیں کیونکہ ہمارا مقصد مسافروں کو بہتر سہولت فراہم کرنا ہے‘۔
یہ خبر 14 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی