ایف اے ٹی ایف اجلاس میں شرکت کیلئے پاکستانی وفد چین روانہ
اسلام آباد: فنانشل ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی ذیلی علاقائی تنظیم ایشیا پیسفک گروپ (اے پی جی) سے براہِ راست بات چیت کرنے کے لیے پاکستان سے 10 رکنی وفد چین کے شہر گوانگ زو روانہ ہوگیا، جہاں وہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کا دفاع کرے گا۔
وفد کے سربراہ سیکریٹری فنانس اور ریونیو محمد یونس ڈھاگا ہیں جبکہ دیگر اراکین میں نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا)، وزارت خارجہ، فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) کے ڈائریکٹر جنرلز، وزارت داخلہ کے جوائنٹ سیکریٹری، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیف کسٹم، اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر شامل ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اے پی جی اجلاس 15 اور 16 مئی کو گوانگ زو میں ہوگا جبکہ پاکستان پہلے ہی کالعدم تنظیموں اور فنڈز کی غیر قانونی منتقلی، جو کسی ریاست کے خلاف استعمال یا عالمی مالیاتی نظام کے لیے خطرہ بن سکتا ہے، کو روکنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر رپورٹ جمع کروا چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایف اے ٹی ایف کالعدم تنظیموں کے خلاف اقدامات سے غیر مطمئن
وفد کی روانگی سے قبل حکومت نے کارپوریٹ سیکٹر کے لیے قومی خطرات کے جائزے، سرحدوں پر کسٹم نظام کی بہتری اور ملک کے اندر فنڈز اور اثاثوں کی نقل و حرکت پر نظرِ ثانی کی اور گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کے سامنے اپنا کیس کو بھرپور طریقے سے پیش کرنے کے لیے مزید 9 تنظیموں کو کالعدم قرار دیا۔
اس ضمن میں ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے وفاقی حکومت اور اسٹیٹ بینک کی ہدایات پر بینکنگ اور نان بینکنگ مالیاتی اداروں، انشورنس کمپنیوں اور اسٹاک ایکسچینج کے داخلی کنٹرول کو بہتر بنایا گیا ہے اور اب اکاؤنٹ کھلوانے پر مزید نگرانی کی جاتی ہے تاکہ کالعدم تنظیموں پر نظر رکھی جاسکے۔
گزشتہ ہفتے حکومت نے کرنسی کی سرحد پار نقل و حرکت (سی بی سی ایم) کے لیے اسلام آباد میں اسپیشلائزڈ ڈائریکٹوریٹ بنانے کا حکم دیا تھا تاکہ پکڑی گئی کرنسی کا اندراج رکھا جاسکے اس کے تحت تمام طرح کے کسٹم کو مقرر کردہ طریقہ کار کے مطابق پکڑی گئی ہر کرنسی کی رپورٹ ہر 15 دن میں جمع کروانی ہوگی۔
مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کی شرائط کو پورا کرنے کیلئے کالعدم تنظیمیں’شدید خطرہ‘ قرار
اس کے علاوہ ایک ڈیٹا اینڈ رسک اینالسز سیل بھی تشکیل دیا گیا ہے تا کہ پکڑی گئی کرنسی، کرنسی ڈیکلیئریشن، بینکنگ ٹرانزیکشنز، بے نامی اکاؤنٹس، ٹرانزیکشنز وغیرہ سے متعلق اعداد و شمار کا تجزیہ کرسکے اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کو مسلسل اپڈیٹ کرتا رہے۔
یہ بات مدِ نظر رہے کہ اے پی جی وفد نے گزشتہ ماہ کالعدم تنظیموں کے خلاف اور فنڈز کے بہاؤ کی روک تھام کے لیے ناکافی عملی اقدامات پر سنگین تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
جس کے پیشِ نظر حکومت نے گزشتہ ہفتے ہی 9 نئی تنطیموں کو کالعدم تنطیموں کی فہرست میں درج کیا اور اب ان کی تعداد 71 ہوگئی ہے۔
کالعدم قرار دی جانے والی تنظیموں اور اداروں میں الانفال ٹرسٹ (لاہور)، ادارہ خدمت خلق (لاہور)، الدعوت الارشاد (لاہور)، الحمد ٹرسٹ (لاہور اور فیصل آباد)، مسجد اور ویلفیئر ٹرسٹ (لاہور)، المدینہ فاؤنڈیشن (لاہور)، مُعاذ بن جبل ایجوکیشن ٹرسٹ (لاہور)، الایثار فاؤنڈیشن (لاہور)، الرحمت ٹرسٹ آرگنائزیشن (بہاولپور) اور الفرقان ٹرسٹ (کراچی) شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائیوں کا ایف اے ٹی ایف سے کوئی تعلق نہیں‘
اس کے ساتھ تفتیشی افسران کو ہدایت کی گئی ہے منی لانڈرنگ کے عمومی کیسز اور کرنسی پکڑنے کے کیسز میں کسی شخص یا خاندان کی مذہبی، سیاسی، سماجی تنظیموں یا گروہ سے وابستگی، سفری تاریخ، افراد کے ماضی کے ریکارڈ پر خاص نظر رکھیں۔
اس کے ساتھ انہیں کرنسی اسمگلنگ کے ہر کیس سے تجارتی وابستگی، ہنڈی حوالہ یا دہشت گردی کی مالی معاونت یا کالعدم تنظیموں سے تعلق کے حوالے سے بھی تحقیق کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔