ترسیلات زر میں 8.45 فیصد اضافہ، 17 ارب ڈالر سے متجاوز
کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران ملک کو موصول ہونے والے ترسیلات زر میں 8.45 فیصد کا اضافہ ہوا اور یہ 17 ارب 87 کروڑ ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس کے مقابلے ابتدائی 10 ماہ کے دوران ترسیلات زر میں ایک ارب 39 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا جو 2018 میں 16 ارب 48 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ پاکستان کمرشل بینکس اور دیگر ذرائع سے ادھار رقم لے کر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے کی کوششیں کررہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 47 فیصد تک کمی، برآمدات میں اضافہ
اپریل میں بیرونِ ملک ملازمت کرنے والوں کی بھیجی گئی ترسیلات زر سال بہ سال کے اعتبار سےگزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران 5.96 فیصد اضافے کے بعد ایک ارب 77 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی سطح پر پہنچ گئیں اور ماہ بہ ماہ کے اعتبار سے مارچ میں 1.89 فیصد اضافہ ہوا اور یہ ایک ارب 74 کروڑ 50 ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔
تاہم اب بھی سعودی عرب ترسیلات زر کا سب سے بڑا ذریعہ ہے جہاں سے آنے والا رقم کا بہاؤ رواں مالی سال کے 10 ماہ کے دوران 2.08 فیصد کے اضافے کے بعد 4 ارب 17 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہا جو گزشتہ برس 4 ارب 9 کروڑ تھا۔
اسی دوران امریکا سے موصول ہونے والی ترسیلات زر رواں مالی سال کے 10 ماہ میں 2 ارب 79 ڈالر رہیں جس میں گزشتہ برس کے 2 ارب 29 کروڑ ڈالر کے مقابلے 21.81 فیصد اضافہ ہوا۔
اسی طرح برطانیہ سے موصول ہونے والے ترسیلات زر میں 16.6 فیصد اضافہ ہوا اور یہ سطح 2 ارب 75 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہی جو گزشتہ برس کے اسی عرصے میں 2 ارب 36 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تھی۔
البتہ شرح نمو گزشتہ برس کے مقابلے کافی کم یعنی 27.7 فیصد رہی۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب، عمان، بحرین سے غیر ملکی ترسیلات زر میں کمی
علاوہ ازیں متحدہ عرب امارات سے موصول ہونے والے ترسیلات زر جولائی سے اپریل کے عرصے کے دوران3 ارب 78 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہی جو گزشتہ برس کے اس عرصے میں 3 ارب 63 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھی۔
دوسری جانب یورپی یونین اور خلیج تعاون کونسل کی دیگر ریاستوں سے آنے والے ترسیلات زر میں بالترتیب 9.2 اور 5.4 کی کمی دیکھنے میں آئی۔
یورپی یونین سے موصول ہونے والی ترسیلات زر 53کروڑ50 لاکھ ڈالر کے مقابلے 48 کروڑ 58 لاکھ 90 ہزار رہی جبکہ خیلجی ممالک سے موصول ہونے والیں ترسیلات زر ایک ارب81 لاکھ 50 ہزار ڈالر سے کم ہو کر ایک ارب 71 لاکھ 70 ہزار ڈالر ہوگئیں۔