• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

جوہری تنازع پر مذاکرات کیلئے تیار ہیں، پہل ایران کرے، امریکا

شائع May 9, 2019 اپ ڈیٹ May 10, 2019
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی دھاتوں کی برآمد پر پابندی عائد کی جو ایران کی آمدن کا دوسرا بڑا ذریعہ ہیں— فائل فوٹو/اے ایف پی
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی دھاتوں کی برآمد پر پابندی عائد کی جو ایران کی آمدن کا دوسرا بڑا ذریعہ ہیں— فائل فوٹو/اے ایف پی

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے پیدا ہونے والی کشیدگی کے پیش نظر ایرانی قیادت سے ’بات چیت‘ کا عندیہ دے دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’وہ ایرانی قیادت سے بات چیت کے لیے آمادہ ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے ایران پر مزید معاشی پابندیاں عائد کردیں

وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ ’جو کچھ میں ایران سے چاہتا ہوں اس کے لیے تہران بات چیت کے لیے پہل کرے‘۔

امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ سابق امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری نے کہا تھا کہ ایران کو بات چیت کے لیے طلب نہ کیا جائے بلکہ وہ واشنگٹن کو بلائے۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر ایرانی حکام ایسا کرتے ہیں، ہم ان سے بات چیت کے لیے آمادہ ہیں‘۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ہی امریکا نے ایران پر اسٹیل اور کان کنی کی صنعت پر پابندی عائد کردی تھی۔

مزید پڑھیں: ایران کا امریکا کےساتھ جوہری معاہدے سے جزوی دستبرداری کا اعلان

مذکورہ پابندی کے نتیجے میں ایران سے لوہا، اسٹیل، المونیم اور تانبا خریدنے یا تجارت کرنے والے کو بھی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اس سے قبل وائٹ ہاؤس نے تمام ممالک پر ایران سے تیل خریدنے پر پابندی عائد کی تھی جو اس کی آمدن کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔

امریکا کی جانب سے پابندی کا فیصلہ ایسا وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران نے جوہری معاہدے کے بعض نکات پر حاصل تجارتی استثنیٰ میں توسیع نہ کرنے پر 60 دن کی مہلت دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی پابندیوں کا خطرہ، ایران کا جوہری معاہدے پر مزید لچک پیدا کرنے کا فیصلہ

ایران نے کہا تھا کہ اگر معاہدے کے دیگر فریق ممالک (جرمنی، برطانیہ، روس، چین اور فرانس) جوہری معاہدے پر جاری بحران ختم کرانے میں ناکام ہوتے ہیں تو وہ یورینیم کی افزودگی دوبارہ شروع کردے گا۔

جس پر معاہدے کے تمام فریقین نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران جوہری معاہدے کی پاسداری جاری رکھے۔

جرمن چانسلر کے ترجمان اسٹیفن سیبارٹ نے کہا تھا کہ ’ہم بطور یورپی، جرمن ہونے کے ناطے مکمل طور پر اپنا کردار ادا کریں گے اور ایران سے بھی مکمل عملدرآمد کی توقع کریں گے‘۔

مزید پڑھیں: امریکا نے ایران پر ایک مرتبہ پھر مکمل اقتصادی پابندیاں عائد کردیں

واضح رہے کہ عالمی عدالت کی جانب سے امریکا کو ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کا حکم سامنے آنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے تہران کے ساتھ 1955 کا معاہدہ منسوخ کردیا تھا۔

ایران کے ساتھ معاہدہ سابق صدر براک اوباما کے دور میں کیا گیا تھا تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے بعد مئی 2018 میں خود کو اس ڈیل سے علیحدہ کرلیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024