شبر زیدی اعزازی چیئرمین ایف بی آر تعینات، نوٹی فکیشن جاری
وفاقی حکومت نے شبر زیدی کی دو سال کے لیے وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر) کے اعزازی چیئرمین کے طور پر تعیناتی کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا۔
ماہر ٹیکس امور سید شبر زیدی کی تقرری کا وزیر اعظم عمران خان نے پیر کے روز اعلان کیا تھا، تاہم اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے نوٹی فکیشن آج جاری کیا۔
نوٹی فکیشن میں یہ نہیں بتایا گیا کہ شبر زیدی کو سیکریٹری ریونیو کا بھی ایڈیشنل چارج، وہ عہدہ جو روایتی طور پر چیئرمین ایف بی آر کے پاس ہوتا ہے، بھی دیا جائے گا یا نہیں۔
نوٹی فکیشن کے ساتھ جاری کی گئی سمری میں کہا گیا کہ ایف بی آر کی چیئرمین شپ کے لیے ڈاکٹر احمد مجتبیٰ میمن کا نام سلیکشن کمیٹی میں ابتدائی طور پر ذکر ہوا تھا، تاہم کمیٹی نے انہیں اس عہدے کے لیے کم تجربہ کار قرار دیا۔
اس کے بعد وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سفارش پر چیئرمین ایف بی آر کے لیے شبر زیدی کے نام پر غور کیا گیا۔
سمری میں، جس میں 6 مئی کے اجلاس کی تفصیل شامل ہے، کہا گیا کہ سلیکشن کمیٹی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا 2013 کا وہ فیصلہ بھی زیر غور رکھنا تھا جس میں علی ارشد حکیم کی تعیناتی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے حکم دیا گیا تھا کہ نجی سیکٹر سے ایف بی آر چیئرمین کی تقرری، اشتہار دینے کے بعد مسابقتی عمل کے ذریعے ہونا لازمی ہے۔
سمری کے مطابق چونکہ علی ارشد حکیم نے عہدے پر رہتے ہوئے تمام مالی مراعات حاصل کیں، اس لیے شبر زیدی کی اس عہدے پر تعیناتی اعزازی طور پر کی گئی ہے تاکہ توہین عدالت سے بچا جاسکے۔
سمری میں مزید کہا گیا کہ اس سلسلے میں قانون و انصاف ڈویژن کی ایڈوائس بھی حاصل کی گئی جبکہ مفادات کے ٹکراؤ کے ممکنہ پہلو پر بھی غور کیا گیا کیونکہ شبر زیدی، چارٹرڈ اکاؤنٹنگ فرم 'اے ایف فرگوسن' میں پارٹنر ہیں اور اپنے کلائنٹس کی طرف سے ایف بی آر میں پیش ہوتے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گورنر اسٹیٹ بینک اور چیئرمین ایف بی آر اپنے عہدوں سے فارغ
ایف بی آر کا اعتراض
واضح رہے کہ شبر زیدی کی بطور چیئرمین تعیناتی کے فیصلے پر ایف بی آر کے اندر سے ہی سخت تنقید سامنے آئی تھی اور وہاں موجود ان لینڈ ریونیو آفیسرز ایسوسی ایشن نے اس پر سخت ردعمل دیتے ہوئے عدالتی کارروائی کی دھمکی دی تھی۔
ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری بیان میں ارشد علی حکیم کے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ’ایسوسی ایشن سمجھتی ہے کہ نجی شعبے سے کسی شخص کے تقرر کا معاملہ پہلے ہی اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے ذریعے حل ہوچکا ہے‘۔
اس بیان میں ارشد علی حکیم کے کیس کا حوالہ دیا گیا، جنہیں نجی شعبے سے لاکر ایف بی آر کا سربراہ بنایا گیا تھا، تاہم ان کی مدت ایک سال کے قلیل عرصے تک رہی اور اِن لینڈ ریونیو سروس افسر کی جانب سے دائر درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس تقرری کو غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔
عدالت کا یہ فیصلہ ایک مقام رکھتا ہے اور ایسوسی ایشن اب شبر زیدی کی تقرری کے خلاف اسی طرح کا کیس لانے کی دھمکی دے رہی ہے۔
ایسوسی ایشن کے بیان میں کہا گیا کہ ’اس وقت حکومت کی جانب سے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج نہیں کیا گیا جس میں پہلے ہی نجی شعبے سے تقرری کے لیے تفصیلات جاری کردی گئی تھیں‘۔
ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ اس مرتبہ ’نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد ایسوسی ایشن توہین عدالت کی درخواست دائر کرے گی‘۔
مزید پڑھیں: حکومت کا 14 روز میں بجٹ پیش کرنے کا ارادہ، ایف بی آر مشکل میں
دوسری جانب اس معاملے پر جب شبر زیدی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ڈان کو بتایا کہ ’یہ ان کا حق ہے کہ وہ اس کیس کو دائر کریں‘۔
انہوں نے اپنی ترجیحات کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ’ریاست اور ٹیکس دہندگان کے درمیان اعتماد قائم کرنا‘ سب سے بڑا چیلنج ہے، ’یہ آٹومیشن، ٹیکس مین اور ٹیکس دہندہ کے درمیان رابطے کم کرنے اور رضاکارانہ تعمیل کو فروغ دے کر کیا جاسکتا ہے‘۔
ادھر ٹیلی ویژن پر ایک اور ریمارکس میں شبر زیدی نے ٹیکس نظام کا حوالہ ’اینٹی ٹیکس‘ کے طور پر دیا اور کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ یہ تبدیل ہو۔