• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

میشا شفیع کی اپنے خلاف کیس میں جج کی تبدیلی کی درخواست منظور

شائع May 8, 2019
علی ظفر نے میشا شفیع کے الزامات پر ہتک عزت کا کی درخواست دائر کی تھی—فائل فوٹو: انسٹاگرام
علی ظفر نے میشا شفیع کے الزامات پر ہتک عزت کا کی درخواست دائر کی تھی—فائل فوٹو: انسٹاگرام

لاہور کی مقامی عدالت نے گلوکارہ و اداکارہ میشا شفیع کی جانب سے علی ظفر کی ہتک عزت کی درخواست پر سماعت کرنے والے جج کی تبدیلی کی درخواست منظور کرلی اور کیس کو دوسری عدالت میں منتقل کردیا۔

صوبائی دارالحکومت کی سیشن عدالت میں میشا شفیع کی جانب سے ہتک عزت کی درخواست پر سماعت کرنے والے جج کی تبدیلی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔

واضح رہے کہ سیشن جج لاہور خالد نواز نے دلائل مکمل ہونے پر میشا شفیع کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: میشا شفیع کا کیس سننے والے جج پر جانبداری کا الزام

اس فیصلے کو آج سناتے ہوئے عدالت نے میشا شفیع کی درخواست منظور کرلی اور کیس کو ایڈیشنل سیشن جج امجد علی شاہ کی عدالت میں منتقل کردیا، جہاں وہ 11 مئی کو کیس کی سماعت کریں گے۔

خیال رہے کہ اداکارہ و گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ہتک عزت کے دعوے پر سماعت کرنے والے جج جانبداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جرح کے دوران بھی جج نے گواہان کو جوابات دینے میں معاونت فراہم کی۔

گلوکارہ میشا شفیع نے درخواست میں الزام عائد کیا تھا کہ ایڈیشنل جج ان کے وکلاء پر بلا وجہ برہم ہوئے اور ان پر 10 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔

درخواست میں سیشن کورٹ سے درخواست کی گئی تھی کہ ہتک عزت کیس کی سماعت دوسرے جج کے پاس منتقل کی جائے۔

خیال رہے کہ لاہور کی سیشن کورٹ کے ایڈیشنل جج شکیل احمد گزشتہ 6 ماہ سے علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے کے جھوٹے الزامات لگانے کے خلاف دائر کی گئی 100 کروڑ ہرجانے کے دعوے کے کیس کی سماعت کر رہے تھے۔

میشا شفیع- علی ظفر کیس

دونوں کے درمیان تنازع اپریل 2018 میں اس وقت سامنے آیا جب میشا شفیع نے علی ظفر پر ایک ٹوئٹ میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ علی ظفر نے انہیں ایسے وقت میں جنسی طور پر ہراساں کیا جب وہ 2 بچوں کی ماں اور معروف گلوکار بھی بن چکی تھیں۔

تاہم علی ظفر نے ان کے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں اپنے خلاف سازش قرار دیا تھا۔

بعد ازاں میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف جنسی ہراساں کرنے کی محتسب اعلیٰ میں درخواست بھی دائر کی تھی اور اس کے جواب میں علی ظفر نے بھی گلوکارہ کے خلاف 100 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔

اور دونوں کا یہی کیس لاہور کی سیشن کورٹ میں زیر سماعت ہے اور لاہور ہائی کورٹ نے ماتحت عدالت کو تین ماہ کے اندر گواہوں پر جرح کے بعد فیصلہ سنانے کی ہدایت کر رکھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جنسی ہراساں کرنے کا الزام،علی ظفر نے میشا شفیع کو جھوٹاقرار دیدیا

چند دن قبل سماعت میں پیش ہونے کے بعد علی ظفر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایک بار پھر میشا شفیع کے الزامات کو جھوٹا قرار دیا اور کہا کہ میشا شفیع نے انہیں منظم منصوبہ بندی کے تحت ٹارگٹ کیا۔

علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع پر منظم منصوبہ بندی کے الزامات لگائے جانے کے بعد گلوکارہ نے علی ظفر کو 200 کروڑ ہرجانے کا نوٹس بھجوایا تھا اور ان سے 15 دن کے اندر معافی مانگنےکا مطالبہ کیا تھا۔

علاوہ ازیں میشا شفیع نے گواہوں سے جرح کے معاملے پر سپریم کورٹ میں بھی درخواست دائر کی تھی، جس پر سپریم کورٹ 9 مئی کو سماعت کرے گا۔

دونوں کے درمیان اپریل 2018 سے تنازع جاری ہے—فائل فوٹوز: فیس بک
دونوں کے درمیان اپریل 2018 سے تنازع جاری ہے—فائل فوٹوز: فیس بک

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024