'وزارت کے بجائے عبادات پر توجہ دینا چاہتا ہوں'
اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے وفاقی کابینہ میں شمولیت اور نئی وزارت کی پیشکش ٹھکرادی، جبکہ کہا کہ وہ رمضان کے مہینے میں وزارت کے حصول پر توجہ دینے کے بجائے اپنی عبادات پر توجہ دینا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد ڈان سے بات کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ ان کی وزیراعظم سے ملاقات میں قومی اور سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا انہیں وزارت خزانہ کے علاوہ کسی دوسری وزارت کی پیشکش ہے تو انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کی جانب سے ان کے وزارت کی پیشکش موجود ہے جو انہیں اس وقت کی گئی تھی جب انہوں نے وزیر خزانہ کے عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: ’اسد عمر کو ہٹانے کے پیچھے سیاسی وجوہات تھیں‘
اسد عمر کا کہنا تھا کہ میرا وفاقی کابینہ میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، رمضان کا مہینہ ہے جس میں وزارت کے حصول پر توجہ دینے کے بجائے اپنی عبادات پر توجہ دینا چاہتا ہوں۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ رمضان کے مہینے کے بعد وزارت لیں گے ، تو انہوں نے اس امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 'کابینہ سے باہر رہ کر بھی ملک کی خدمت کی جاسکتی ہے'۔
پاکستانی ذرائع ابلاغ میں جاری خبروں کے مطابق جب اسد عمر کو وزیرخزانہ کے عہدے سے ہٹایا گیا تھا تو انہیں وفاقی وزیر پیٹرولیم کا قلمدان سونپنے کی پیشکش کی گئی تھی، تاہم انہوں نے یہ پیشکش بھی ٹھکرادی تھی اور بطور رکن قومی اسمبلی کام کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
یہ بھی دیکھیں: بطور وزیر خزانہ اسد عمر کی کارکردگی پر ایک نظر
دلچسپ بات یہ ہے سابق وزیرخزانہ اسد عمر کے استعفے کے ایک روز بعد ہی وانا میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا تھا کہ 'وہ ایسے لوگوں کو اپنی کابینہ میں قبول نہیں کریں گے جو ملک کے مفاد میں نہیں ہوں گے۔'
خیال کیا جاتا ہے کہ اسد عمر نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے لگائی جانے والی سخت شرائط کی مزاحمت کی تھی، جس کی وجہ سے انہیں وزارت خزانہ کا عہدہ چھوڑنے کا کہا گیا۔
تاہم ادھر پارلیمنٹ میں اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اسد عمر کو ہٹائے جانے کے بعد آئی ایم ایف کے سابق ملازموں اور قریبی شخصیات کو حکومت کی معاشی ٹیم کی اہم پوزیشنز پر لایا جارہا ہے۔
یہ خبر 08 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
تبصرے (1) بند ہیں