نیب نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں 5واں ریفرنس دائر کردیا
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں 5واں ریفرنس دائر کردیا جس میں اومنی گروپ کے عبدالمجید غنی، سابق سیکریٹری سندھ اعجاز احمد خان اور دیگر 11 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
نیب کے مطابق ملزم اعجاز احمد خان، جو اس وقت سیکریٹری اسپیشل انیشی ایٹو ڈپارٹمنٹ تھے، کا حسن علی میمن اور اپنے اختیارات سے تجاوز کر کے ایم/ایس ہارش اینڈ کمپنی اور ملزم عبدالغنی مجید کو غیر معمولی فائدہ پہنچانے والے دیگر افراد کے ساتھ فعال تعاون تھا۔
ریفرنس میں کہا گیا کہ ملزمان نے بدنیتی اور ایک دوسرے کے ساتھ تعان کرکے ’ٹھیکوں کی منظوری کے لیے غیر قانونی منظوری دی اور دیگر ملزمان کو غیر قانونی فائدہ پہنچایا‘ جس سے قومی خزانے کو 6 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا۔
یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: ملک ریاض کے بیٹے اور داماد کے خلاف ریفرنس دائر
5ویں ریفرنس میں عبدالغنی مجید پر اپنی بیٹی مناہل مجید کے نام پر غیر قانونی جائیداد حاصل کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے، اس جائیداد میں کراچی کے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی میں ایک پلاٹ بھی شامل ہے جسے غیر قانونی رقم سے خریدا گیا تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ ریفرنس میں نیب نے احتساب عدالت کو بتایا تھا کہ یہ پلاٹ واپس حاصل کرلیا گیا ہے۔
ریفرنس میں نامزد عبدالغنی مجید، مناہل مجید اور سیکریٹری اعجاز خان کے علاوہ دیگر ملزمان میں علی اکبر ابڑو، اعجازاحمد میمن، اطہر نواز درانی، عندالحلیم میمن، محمد فرخ خان، محمد رمضان، محمد صدیق سلیمانی، ذیشان حسن یوسف اور نجی ٹھیکیدار ہارش شامل ہے۔
مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس سے متعلق چوتھا ریفرنس دائر
واضح رہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں دائر کیے جانے واے ریفرنسز سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے تعلق رکھتے ہیں۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے 3 بینکوں، سمٹ بینک، سندھ بینک اور یونائیٹڈ بینک میں 29 ’جعلی‘ اکاؤنٹس برآمد ہونے پر اگست 2018 میں بینکنگ کورٹ میں 4 ارب روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ کی عبوری چارج شیٹ میں آصف علی زرداری، فریال تالپور، اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید، ان کے بیٹے اور دیگر 10 ملزمان کو نامزد کیا تھا۔
خیال رہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں اب تک نامزد ملزمان میں سے 3 افراد وعدہ معاف گوہ بننے کے لیے تیار ہوچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: 2 ملزمان پی پی پی قیادت کے خلاف گواہ بننے کیلئے تیار
راولبنڈی منتقل ہونے کے بعد 8 اپریل کو ہونے والی کیس کی پہلی سماعت میں کرن امان اور نورین سلطان نے وعدہ معاف گواہ بننے کی درخواست دی تھی جس کے بعد 30 اپریل کو شیر محمد نے بھی گواہوں کی فہرست میں شامل ہونے کی پیشکش کی۔
یہ خبر 8 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔
تبصرے (1) بند ہیں