عالمی پابندیوں کا خطرہ، ایران کا جوہری معاہدے پر مزید لچک پیدا کرنے کا فیصلہ
ایران نے امریکا کی جانب سے جوہری معاہدے سے مکمل دست برداری کے فیصلے کے پیش نظر اپنے موقف میں مزید لچک دکھانے کا عندیہ دے دیا۔
خبرایجنسی ’اے ایف پی‘ نے تہران کی نیوز ایجنسی آئی آر این اے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تہران مذکورہ پیش رفت پر معاہدے کے پانچوں ممالک برطانیہ، فرانس، جرمنی، چین اور روس کے وزرا خارجہ کو مطلع کردے گا‘۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کی ایران کو سویلین جوہری منصوبے جاری رکھنے کی اجازت
رپورٹ کے مطابق ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس مذکورہ ممالک کے وزرا خارجہ سے ملاقات کر کے تہران کے موقف سے آگاہ کریں گے۔
اس حوالے سے تہران میں غیر ملکی سفارت کار نے تصدیق کی کہ پانچوں ممالک کے سفارت کاروں سے ایرانی وزیر خارجہ کی ملاقات متوقع ہے۔
خیال رہے کہ 5 مئی کو یورپی یونین نے امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری پروگرام سے منسلک دو ’خصوصی استثنیٰ‘ میں توسیع نہ دینے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
مزیدپڑھیں: ایران پر مزید امریکی پابندیوں کا خطرہ، یورپی یونین کے تحفظات
یورپی یونین کے ممالک فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے کہا تھا کہ ’ایران کے ساتھ تیل کے شعبے سے منسلک تجارتی استثنیٰ میں توسیع نہ دیے جانے پر افسوس اور امریکی فیصلے پر تحفظات ہیں۔'
رپورٹ کے مطابق ایران کے صدر حسن روحانی کی جانب سے بھی پانچوں ممالک کے سربراہان کو مراسلے تحریر کیے جائیں جس میں ’ایران کی جوہری معاہدے سے سنجیدہ پاسداری‘ کا اظہار کیا جائےگا۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت کی جانب سے امریکا کو ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کا حکم سامنے آنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے تہران کے ساتھ 1955 کا معاہدہ منسوخ کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کی ایران کو سویلین جوہری منصوبے جاری رکھنے کی اجازت
ایران کے ساتھ معاہدہ سابق صدر بارک اوباما کے دور میں کیا گیا تھا تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے بعد مئی 2018 میں خود کو اس ڈیل سے علیحدہ کرلیا تھا۔
امریکا کے اس فیصلے کے بعد بھی چین، فرانس، روس، برطانیہ اور جرمنی کے ایران کے ساتھ معاہدے متاثر نہیں ہوئے تھے۔
رواں ماہ 2 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ویویئر کو ختم کردیا تھا جو چین اور بھارت جیسے ممالک کو ایران سے تیل کی درآمد کی اجازت دیتا تھا۔ْ