• KHI: Zuhr 12:38pm Asr 4:23pm
  • LHR: Zuhr 12:09pm Asr 3:38pm
  • ISB: Zuhr 12:14pm Asr 3:37pm
  • KHI: Zuhr 12:38pm Asr 4:23pm
  • LHR: Zuhr 12:09pm Asr 3:38pm
  • ISB: Zuhr 12:14pm Asr 3:37pm

افغانستان: طالبان کے حملے میں 20 افغان فوجی ہلاک

شائع May 6, 2019 اپ ڈیٹ May 7, 2019
طالبان نے گزشتہ روز بھی حملہ کیا تھا جہاں 13 اہلکار ہلاک ہوئے تھے—فائل/فوٹو: اے پی
طالبان نے گزشتہ روز بھی حملہ کیا تھا جہاں 13 اہلکار ہلاک ہوئے تھے—فائل/فوٹو: اے پی

طالبان نے افغانستان کے صوبے فراہ میں ایک فوجی چیک پوسٹ پر حملہ کرکے 20 اہلکاروں کو ہلاک اور 2 کو اغوا کر لیا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق فراہ کے ضلع گلستان میں طالبان اور افغان فوجیوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جو کئی گھنٹوں تک جاری رہا اور یہ تصادم طالبان کے حملے کے بعد شروع ہوا تھا۔

صوبائی کونسلر داداللہ قونیح کا کہنا تھا کہ اغوا ہونے والے فوجیوں کے حوالے سے تاحال ہمیں کوئی معلومات موصول نہیں ہوئیں۔

افغانستان کی وزارت دفاع کے ترجمان کرنل قیس مینگل نے بھی حملے کی تصدیق کی لیکن ہلاکتوں کے حوالے سے تفصیلات نہیں بتائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘میں تصدیق کرتا ہوں کہ فوجی چیک پوائنٹ پر حملہ کیا گیا اور فوجیوں کی ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں، تاہم علاقے میں نفری کی تعداد بڑھا دی گئی ہے’۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں پولیس ہیڈکوارٹر پر خود کش حملہ، 13 افراد ہلاک

دوسری جانب طالبان ترجمان قاری یوسف احمدی نے حملے کی ذمہ داری قبول کی۔

خیال رہے کہ افغان طالبان کی جانب سے امن عمل کی بحالی کے لیے امریکا اور مقامی اسٹیک ہولڈر سے مذاکرات کے باوجود حملوں کا سلسلہ جاری ہے، تاہم تمام فریقین 17 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے پرامید ہیں۔

طالبان نے گزشتہ روز بھی صوبے بغلان میں پولیس ہیڈکوارٹرز میں خودکش حملہ کیا تھا جہاں 13 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے، جبکہ 6 گھنٹوں تک دونوں اطراف سے فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا تھا۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ 'ٹوئٹر' پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'مسلح افراد نے پولیس کمپاؤنڈ پر حملہ کیا جس کے بعد دھماکا ہوا'۔

ان کا کہنا تھا کہ ’خودکش بمبار نے ایک گاڑی میں دھماکا کیا جس کی وجہ سے عمارت کا زیادہ تر حصہ زمین بوس ہوگیا‘۔

مزید پڑھیں: افغانستان: طالبان کا چیک پوسٹوں پر حملہ، 7 پولیس اہلکار ہلاک

افغان صدر اشرف غنی کی صدارت میں افغان گرینڈ جرگے میں طالبان سے امن کی پیش کش کی گئی تھی اور صدر نے 175 طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

دوسری جانب طالبان نے رمضان میں جنگ بندی کے مطالبے کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے حملے جاری رہیں گے، تاہم ان کے جنگجو ان کارروائیوں کے دوران شہریوں کو ہلاکتوں سے بچانے کی بھرپور کوشش کریں گے۔

طالبان نے ماضی میں بھی اس طرح کی پیش کش کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ جب امریکا اور نیٹو افواج افغانستان سے دست بردار ہوں گی تو اس پر عمل ممکن ہے۔

امریکا نے افغانستان میں جاری 17 سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے طالبان سے براہ راست مذاکرات کا آغاز کردیا ہے جس کے لیے زلمے خلیل زاد کو نمائندہ خصوصی مقرر کردیا گیا ہے جس کا تازہ دور رمضان کی آمد پر ملتوی کردیا گیا ہے۔

طالبان نے افغان حکومت سے براہ راست مذاکرات سے انکار کردیا تھا اور ان کا موقف تھا کہ افغان حکومت امریکی کٹھ پتلی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 8 جنوری 2025
کارٹون : 7 جنوری 2025