آئی ایم ایف ملازم گورنر اسٹیٹ بینک، پاکستان میں ‘نوآبادیات’ کے مترادف ہے، رضا ربانی
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر اور سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے ڈاکٹر رضا باقر کی بطور گورنر اسٹیٹ بینک تعیناتی پر شدید تنقید کرتے ہوئے آئی ایم ایف کو ‘نئی ایسٹ انڈیا کمپنی’ قرار دیا اور کہا کہ یہ ‘افسوس ناک’ اور عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے پاکستان میں نوآبادیات کے مترادف ہے۔
ایک بیان میں سابق چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ‘آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکیج دے رہا ہے ایسے میں بطور آئی ایم ایف کے ملازم اسٹیٹ بینک کا گورنر بننا مفادات کا ٹکراؤ ہے اور یہ واضح ہے کہ ان کی وفاداری پاکستان کے ساتھ نہیں ہوگی’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ معاملہ شرم ناک ہے کہ صوبائی وزیر خزانہ آئی ایم ایف کے درمیانی درجے کے افسر (رضا باقر) کے سامنے پیش ہونا پڑے گا اور اچھے رویے کے وعدے کرنے ہوں گے’۔
رضاربانی نے کہا کہ ‘رضا باقر کی تعیناتی ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی کابینہ میں وزیر اعظم کے مشیر کی حیثیت سے شمولیت سے جڑی ہوئی ہے جس کا مطلب ہے کہ آئی ایم ایف نے اپنے بندے کو تعینات کردیا جبکہ پاکستان کی مالی خودمختاری اور قومی سلامتی کو داؤ پر لگا دیا گیا ہے’۔
مزید پڑھیں:'آئی ایم ایف' کے ڈاکٹر رضا باقر اسٹیٹ بینک کے نئے گورنر مقرر
ادھر مسلم لیگ (ن) کی رہنما اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے بھی رضاربانی کے بیان سے ملتے جلتے تاثرات کا اظہار کیا اور حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
ٹویٹر میں جاری اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے، آئی ایم ایف کو یہاں بلا کر پاکستان اس کے حوالے کردیں گے’۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے دوسری ٹویٹ میں کہا کہ ‘اب حکومت آئی ایم ایف سے بات نہیں کرے گی۔۔خود آئی ایم ایف ہی آئی ایم ایف سے سودا طے کرے گا’۔
خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ روز طارق باجوہ کا استعفیٰ منظور کرتے ہوئے ڈاکٹر رضا باقر کو اسٹیٹ بینک کا نیا گورنر مقرر کردیا تھا۔
فنانس ڈویژن سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ رضا باقر کی تقرری اسٹیٹ بینک ایکٹ 1956 کے سیکشن 10 (3) کے تحت کی گئی ہے۔
رضا باقر تین سال کی مدت کے لیے اس عہدے پر فرائض انجام دیں گے اور ان کی مدت ملازمت اس وقت شروع ہوگی جس دن وہ عہدہ سنبھالیں گے۔
بعد ازاں انہوں نے اپنے عہدے کا باقاعدہ چارج بھی سنبھال لیا۔