غزہ: 2 روز سے جاری اسرائیلی حملوں میں 6 فلسطینی جاں بحق
غزہ کے محصور علاقے میں دو روز سے جاری اسرائیل کے فضائی حملوں میں جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد 6 ہوگئی۔
فرانسیسی خبررساں ادارے ’ اے ایف پی ‘ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے وزیر صحت نے کہا کہ جاں بحق فلسطینیوں میں 37 سالہ خاتون اور ان کی 14 ماہ کی بیٹی گھر پر کیے گئے اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہوئیں۔
دوسری جانب اسرائیلی پولیس اور ہسپتال کا کہنا ہے کہ غزہ کے قریبی شہر عسکلان کے قریب رات گئے ہونے والے راکٹ حملے میں ایک 58 سالہ اسرائیلی شخص ہلاک ہوا۔
مزید پڑھیں: غزہ: اسرائیلی فوج کے حملے میں 3 فلسطینی جاں بحق
اسرائیلی فوج نے غزہ کے حکام کی جانب سے اسرائیلی حملوں میں حاملہ خاتون اور اس کی بچی کے ہلاکت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ حماس کی جانب سے کیے گئے حملوں کا نشانہ بنیں۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان رونین مانیلس نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے پیغام میں کہا کہ ’ غزہ میں جس ماں اور بچی کی اسرائیلی حملے میں ہلاکت کا دعویٰ کیا جارہا ہے وہ حماس کی فائرنگ سے جاں بحق ہوئیں‘۔
تاہم انہوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
بعدازاں اسرائیلی فوج کے ایک اور ترجمان جوناتھن کونکریس نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ انٹیلی جنس وجوہات کی بنیاد پر اب ہم پُر اعتماد ہیں کہ وہ ہلاکتیں اسرائیلی حملے میں نہیں ہوئیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ ان کی موت اسرائیلی ہتھیاروں کے استعمال سے نہیں بلکہ حماس کی جانب سے داغے گئے راکٹ کے نتیجے میں ہوئی جو اس مقام پر پھٹا جہاں کی توقع نہیں کی گئی تھی‘۔
اس صورتحال پر حماس کی جانب سے فلسطینیوں کی وابستگی کے حوالے سے کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا البتہ انہوں نے ’اسرائیلی جارحیت‘ کو جواب دینے کے عزم کا اظہار ضرور کیا۔
اسرائیلی وزیراعظم کا مزید حملے کرنے کا حکم
اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ روز سے اب تک غزہ کی جانب سے اسرائیل پر 450 راکٹ داغے گئے جس کے بعد ان کی جانب سے جوابی کارروائی بھی جاری ہے۔
اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ انہوں نے فوج کو غزہ کی پٹی پر مزید حملے کرنے کا حکم دیا ہے۔
نیتن یاہو نے کابینہ اجلاس کے آغاز میں کہا کہ ’ میں نے آج صبح (5 مئی کو) فوج کو غزہ کے علاقے میں مزید حملے جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے اور انہیں غزہ پٹی کے گرد ٹینکوں جنگی ساز و سامان اور نفری بھیجنے کا حکم دیا ہے‘۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز سے اب تک فلسطینی تنظیم حماس کی جانب سے 450 راکٹ داغے گئے جس کے رد عمل میں اسرائیل نے فضائی اور ٹینک حملے کیے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 2 فلسطینی جاں بحق، لاکھوں کا احتجاج
نیتن یاہو 9 اپریل کو ہونے والے قبل از انتخابات میں کامیابی کے بعد نئی حکومت کی تشکیل سے متعلق مذاکرات میں مصروف ہیں۔
اقوام متحدہ اور مصری حکام کی جانب سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کروائی گئی تھی جس کے بعد اسرائیل میں پرامن انتخابات کا انعقاد ہوا تھا۔
خیال رہے کہ فلسطین سرحد کے ساتھ ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں گزشتہ ایک برس سے شرکت کررہے ہیں جو کبھی کبھی پرتشدد صورت اختیار کرجاتے ہیں۔
مظاہروں میں شریک افراد کا مطالبہ ہے کہ غزہ کی پٹی کا محاصرہ ختم کیا جائے اور انہیں اس سرزمین پر جانے کی اجازت دی جائے جہاں سے ان کے آباؤ اجداد کو اسرائیل کے قیام کے بعد بے دخل کردیاگیا تھا۔
مارچ 2018 میں شروع ہونے والے ان مظاہروں کے نتیجے میں اب تک 268 فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں جس میں زیادہ تر ہلاکتیں سرحد کے نزدیک ہوئیں جبکہ اس دوران 2 اسرائیلی فوجی بھی ہلاک ہوئے۔