امریکا کی ایران کو سویلین جوہری منصوبے جاری رکھنے کی اجازت
امریکا کے سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو نے اعلان کیا ہے کہ ٹرمپ اتنظامیہ نے اپنے ویویئر میں توسیع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی مدد سے کچھ ممالک کو ایران کے ساتھ سویلین نیوکلیئر منصوبے کے معاہدے پر کام کرنے کی اجازت ہوگی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ایک فیکٹ شیٹ جاری کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ ’ہم عارضی طور پر ایران کے ساتھ جاری جوہری منصوبوں کو جاری رکھنے کی اجازت دیتے ہیں جس سے ایران میں ایٹمی مواد کے عدم پھیلاؤ کا کام جاری رہے گا‘۔
اس میں مزید کہا گیا کہ جب تک امریکا ایران کے ساتھ نیوکلیئر خطرے سے متعلق کسی حتمی معاہدے تک نہیں پہنچ جاتا تب تک کچھ ممالک کے ایران کے ساتھ نیوکلیئر منصوبے جاری رہیں گے۔
مزید پڑھیں: امریکا نے ایران کے ساتھ 4 دہائی پرانا سفارتی معاہدہ منسوخ کردیا
خیال رہے کہ 2015 میں امریکا فرانس، برطانیہ، چین، روس اور جرمنی نے ایران کے ساتھ ایک طویل مدتی ایٹمی معاہدہ کیا تھا جس کا مقصد ایران میں ریسرچ کا کام کرنا اور بغیر کسی پابندی کے ڈر کے ایٹمی ری ایکٹرز پر جوہری مواد کے عدم پھیلاؤ سے متعلق کام کرنا تھا۔
امریکا کے محکمہ اسٹیٹ کی جانب سے ویویئر میں توسیع کے اعلان کے بعد کچھ ممالک کو اجازت ہوگی کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری منصوبے کے معاہدے پر کام کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ ایران کے ساتھ معاہدہ سابق صدر بارک اوباما کے دور میں کیا گیا تھا تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے بعد مئی 2018 میں خود کو اس ڈیل سے علیحدہ کرلیا تھا۔
امریکا کے اس فیصلے کے بعد بھی چین، فرانس، روس، برطانیہ اور جرمنی کے ایران کے ساتھ معاہدے متاثر نہیں ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا، ایرانی پاسداران انقلاب کو جلد ہی دہشت گرد قرار دے گا، رپورٹ
رواں ماہ 2 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ویویئر کو ختم کردیا تھا جو چین اور بھارت جیسے ممالک کو ایران سے تیل کی درآمد کی اجازت دیتا تھا۔ْ
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے لیے جانے والے اس فیصلے کے بعد انتظامیہ میں اندرونی سطح پر ہی اس بحث کا آغاز ہوگیا تھا کہ کیا اس ویویئر کو دوبارہ آنا چاہیے یا نہیں؟
امریکی میڈیا میں جاری خبروں کے مطابق امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن ویویئر کو ختم کرنا چاہتے ہیں لیکن مائیک پومپیو اس کو جاری رکھنے کے حق میں ہیں۔