سری لنکا بم دھماکے:‘تربیت’ کیلئے ملزمان کے تین بھارتی ریاستوں کے دورے
سری لنکا کے آرمی چیف نے گزشتہ ماہ دارالحکومت کولمبو میں ایسٹر کے دوران گرجا گھروں میں ہوئے بم دھماکوں کے نامزد ملزمان کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے ‘تربیت یا غیرملکی تنظیموں سے رابطوں کے لیے’ بھارت کے تین شہروں کے دورے کیے۔
لیفٹننٹ جنرل مہیش سینانائیکے نے بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں مبینہ خود کش حملہ آوروں کے حوالے سے کہا کہ ‘ہمیں دستیاب اب تک کی اطلاعات کے مطابق حملے میں ملوث ملزمان بھارت کا دورہ کر چکے تھے، وہ بھارت کے زیر تسلط کشمیر، بنلگور اور ریاست کیرالا بھی گئے تھے’۔
حملہ آوروں کے داعش سے تعلق کے حوالے سے ایک سوال پر سینانائیکے کا کہنا تھا کہ ‘ان کی قیادت کے دورے کے مقامات، حملے کے طریقے کار اور نشانہ بنائی جانے والی جگہوں کو دیکھتے ہوئے اس میں بیرونی عناصر ملوث تھے یا ہدایات موصول ہو رہی تھیں’۔
انہوں نے حملوں سے قبل معلومات کے حوالے سے کہا کہ ‘فوجی انٹیلی جنس مختلف پہلووں کو دیکھنا چاہتی ہے جبکہ دیگر دوسری سمت جانا چاہتے ہیں اسی میں ایک خلا تھا جس کو آج سب دیکھ سکتے ہیں’۔
سری لنکا کے آرمی چیف نے کہا کہ ‘میرا ماننا ہے کہ ہر وہ شخص جو انٹیلی جنس کے حصول، اس منصوبہ بندی اور قومی سلامتی کا ذمہ دار تھا ان پر الزام ہوگا جس میں سیاسی قیادت بھی شامل ہے’۔
یہ بھی پڑھیں:سری لنکا میں 8 بم دھماکے، ہلاکتیں 290 تک پہنچ گئیں
حملوں میں کوتاہیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘گزشتہ دس برسوں کے دوران بہت زیادہ آزادی اور امن تھا اور لوگ یہ بھول گئے کہ پچھلے 30 برسوں میں کیا ہوا تھا اسی طرح لوگ امن سے مستفید ہورہے تھے اور سلامتی کو نظر انداز کر بیٹھے تھے’۔
سری لنکن کمانڈر نے کولمبو میمں بدترین واقعات کے باوجود اپنے ملک کو پرامن قرار دیا جہاں دنیا بھر سے لوگ بلا خوف سیاحت کے لیے آسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘سری لنکا ایک ایسا ملک ہے جو 26 سال تک لڑتا رہا، اس دوران جن حالات کا سامنا کیا وہ آج کی دہشت گردی کے مقابلے میں بہت زیادہ مشکل تھے’۔
لیفٹننٹ جنرل مہیش سینانائیکے کا کہنا تھا کہ ‘عوام کے اعتماد کو بحال رکھنے کے لیے ہم میدان میں تعینات ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اس ملک میں کوئی جرم یا نسلی فسادات نہیں ہیں’۔
مزید پڑھیں:سری لنکا: پولیس چھاپے کے دوران خودکش حملہ، 6 بچوں سمیت 15 افراد ہلاک
ان کا کہنا تھا کہ ‘مجھے سیکیورٹی فورسز پر اعتماد ہے اور پولیس جتنا ممکن ہو جلد اس ملک میں معمولات بحال کرے گی’۔
یاد رہے کہ 21 اپریل کو کولمبو میں ایسٹر کے موقع پر گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں یکے بعد دیگرے 8 بم دھماکوں کے نتیجے میں 300 سے زائد افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔
کولمبو میں دہشت گردی پر پاکستان سمیت دنیا بھر سے مذمتی بیانات دیے گئے تھے اور تفتیش میں تعاون کی پیش کش کی گئی تھی جہاں امریکا، آسٹریلیا، برطانیہ، نیدرلینڈز سمیت کئی ممالک سے آئے ہوئے سیاح بھی ہلاک افراد میں شامل تھے۔
کولمبو حملوں کے بعد ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ سری لنکا کے پولیس چیف نے 10 روز قبل خبردار کیا تھا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں قائم مسیحی عبادت گاہوں کو خود کش بمبار نشانہ بنا سکتے ہیں۔
پولیس چیف پنجوتھ جواساندارا نے 11 اپریل کو حکام کو ایک خفیہ اطلاع دی تھی جس میں اس حوالے سے خبردار کیا گیا تھا۔
انٹیلی جنس معلومات میں کہا گیا تھا کہ 'غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسی نے رپورٹ دی ہے کہ نیشنل توحید جماعت (این ٹی جے) کولمبو میں معروف مسیحی عبادت گاہوں اور انڈین ہائی کمشنر پر حملے کا منصوبہ بنا رہی ہے'۔