ایران پر مزید امریکی پابندیوں کا خطرہ، یورپی یونین کے تحفظات
یورپی یونین نے امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری پروگرام سے منسلک دو ’خصوصی استثنیٰ‘ میں توسیع نہ دینے پر تحفظات کا اظہار کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق یورپی یونین کے ممالک فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے کہا کہ ’ایران کے ساتھ تیل کے شعبے سے منسلک تجارتی استثنیٰ میں توسیع نہ دیئے جانے پر افسوس اور امریکی فیصلے پر تحفظات ہیں۔'
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے ایران کے ساتھ 4 دہائی پرانا سفارتی معاہدہ منسوخ کردیا
واضح رہے کہ امریکا نے گزشتہ سال ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ منسوخ کرتے ہوئے اس پر دوبارہ پابندیاں عائد کردی تھیں۔
تاہم ایران کو تیل کے شعبے میں دو پابندیوں میں چھوٹ دی گئی تھی جن کے تحت روس اور یورپی ممالک تہران سے تجارت کر سکتے تھے۔
مزید پڑھیں: امریکا نے ایران پر ایک مرتبہ پھر مکمل اقتصادی پابندیاں عائد کردیں
سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے خصوصی استثنیٰ میں 180 دن کے بجائے 90 کی توسیع دی تھی جس کی مدت آج ختم ہو گئی۔
گزشتہ ماہ ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ ایران کو شعبہ تیل میں حاصل تجارتی استثنیٰ میں مزید توسیع نہیں ملے گی جس کے تحت وہ چین، بھارت، جاپان، ترکی اور جنوبی کوریا سے تجارت کر رہا ہے۔
قطر یونیورسٹی کے شعبہ گلف اسٹیڈیز سینٹر کے ڈائریکٹر مہجوب نے کہا کہ ’تجارتی استثنیٰ ختم ہونے کا مطلب ہے کہ ایران سرمایہ حاصل کرنے کے آخری ذریعے سے بھی محروم ہوجائے گا جس کے نتیجے میں مزید اقتصادی بحران بڑھ جائے گا۔'
یہ بھی پڑھیں: ایران پر امریکی پابندیاں ‘معاشی دہشت گردی’ ہے، حسن روحانی
واضح رہے کہ عالمی عدالت کی جانب سے امریکا کو ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کا حکم سامنے آنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے تہران کے ساتھ 1955 کا معاہدہ منسوخ کردیا تھا۔
جس کے بعدمائیک پومپیو نے کہا تھا کہ ’میں اعلان کر رہا ہوں کہ امریکا 1955 کے اس معاہدے کو ختم کرتا ہے جس کے تحت دونوں ممالک کے مابین اقتصادی اور سفارتی تعلقات قائم ہوئے تھے‘۔