میشا شفیع کا کیس سننے والے جج پر جانبداری کا الزام
گلوکارہ و اداکارہ میشا شفیع نے علی ظفر کی درخواست پر ہتک عزت کی سماعت کرنے والے ایڈیشنل جج پر جانبداری کا الزام لگاتے ہوئے ان کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کردی۔
علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے کے جھوٹے الزامات لگانے کے خلاف دائر کی گئی 100 کروڑ ہرجانے کے دعوے کے کیس کی سماعت لاہور کی سیشن کورٹ کے ایڈیشنل جج شکیل احمد گزشتہ 6 ماہ سے کیس کی سماعت کر رہے ہیں۔
اداکارہ نے ایڈیشنل جج شکیل احمد پر گواہوں کو جرح کے دوران معاونت فراہم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں جانبدار قرار دیا۔
میشا شفیع کے وکیل فرہاد علی شاہ نے سیشن کورٹ میں ایڈیشنل جج شکیل احمد کے خلاف درخواست دائر کرتے ہوئے کیس کو دوسرے جج کو بھیجنے کی درخواست دائر کردی۔
جج کے خلاف دائر کی گئی درخواست میں میشا شفیع کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ہتک عزت کے دعوے پر سماعت کرنے والے جج جانبداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ جرح کے دوران بھی جج نے گواہان کو جوابات دینے میں معاونت فراہم کی۔
گلوکارہ میشا شفیع نے درخواست میں الزام عائد کیا ہے کہ ایڈیشنل جج ان کے وکلاء پر بلا وجہ برہم ہوئے اور ان پر 10 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔
درخواست میں سیشن کورٹ سے درخواست کی گئی ہے کہ ہتک عزت کیس کی سماعت دوسرے جج کے پاس منتقل کی جائے۔
درخواست دائر کرنے سے قبل ہتک عزت کیس کی سماعت ہوئی جس دوران میشا شفیع کے وکلاء سمیت علی ظفر کے وکلاء بھی پیش ہوئے۔
کیس کی سماعت ایڈیشنل جج شکیل احمد نے ہی کی، سماعت کے دوران ہی میشا شفیع کے وکلاء نے بتایا کہ وہ کیس کو ٹرانسفر کروانا چاہتے ہیں۔
میشا شفیع کے وکلاء نے سماعت کے دوران بتایا کہ انہوں نے کیس ٹرانسفر کرنے کی درخواست عدالت میں جمع کرادی ہے اور ان کی درخواست پر سیشن جج 8 مئی کو سماعت کریں گے۔
میشا شفیع کے وکلاء نے ایڈیشنل سیشن جج کو بتایا کہ وہ سیشن جج کی سماعت کے بعد ہی مزید سماعت چاہتے ہیں، اس لیے سیشن جج کی سماعت تک مہلت دی جائے۔
عدالت نے میشا شفیع کے وکلاء کی درخواست قبول کرتے ہوئے کیس کی سماعت 11 مئی تک ملتوی کردی۔
ساتھ ہی عدالت نے آئندہ سماعت پر جرح کے لیے مزید گواہان کو بھی طلب کرلیا۔
خیال رہے کہ میشا شفیع کے خلاف علی ظفر کی درخواست پر ہتک عزت کیس کی سماعت 14 ماہ سے چل رہی ہے۔
ابتدائی طور پر میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف اپریل 2018 میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے محتسب اعلیٰ میں کیس دائر کیا تھا۔
تاہم بعد ازاں میشا شفیع کی درخواست محتسب اعلیٰ نے مسترد کردی، جس کے بعد علی ظفر نے ان کے خلاف جھوٹے الزامات لگانے پر 100 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا، جس پر گزشتہ 14 ماہ سے سماعتیں جاری ہیں۔
اب اس کیس کی اگلی سماعت 11 مئی کو ہوگی، لاہور ہائی کورٹ نے سیشن کورٹ کو کیس کا فیصلہ 3 ماہ کے اندر سنانے کا پابند کر رکھا ہے۔
میشا شفیع- علی ظفر کیس
خیال رہے کہ دونوں کے درمیان تنازع اپریل 2018 میں اس وقت سامنے آیا جب میشا شفیع نے علی ظفر پر ایک ٹوئٹ میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ علی ظفر نے انہیں ایسے وقت میں جنسی طور پر ہراساں کیا جب وہ 2 بچوں کی ماں اور معروف گلوکار بھی بن چکی تھیں۔
تاہم علی ظفر نے ان کے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں اپنے خلاف سازش قرار دیا تھا۔
بعد ازاں میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف جنسی ہراساں کرنے کی محتسب اعلیٰ میں درخواست بھی دائر کی تھی اور اس کے جواب میں علی ظفر نے بھی گلوکارہ کے خلاف 100 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔
اور دونوں کا یہی کیس لاہور کی سیشن کورٹ میں زیر سماعت ہے اور لاہور ہائی کورٹ نے ماتحت عدالت کو تین ماہ کے اندر گواہوں پر جرح کے بعد فیصلہ سنانے کی ہدایت کر رکھی ہے۔
چند دن قبل سماعت میں پیش ہونے کے بعد علی ظفر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایک بار پھر میشا شفیع کے الزامات کو جھوٹا قرار دیا اور کہا کہ میشا شفیع نے انہیں منظم منصوبہ بندی کے تحت ٹارگٹ کیا۔
علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع پر منظم منصوبہ بندی کے الزامات لگائے جانے کے بعد گلوکارہ نے علی ظفر کو 200 کروڑ ہرجانے کا نوٹس بھجوایا تھا اور ان سے 15 دن کے اندر معافی مانگنےکا مطالبہ کیا تھا۔
علاوہ ازیں میشا شفیع نے گواہوں سے جرح کے معاملے پر سپریم کورٹ میں بھی درخواست دائر کی تھی، جس پر سپریم کورٹ 9 مئی کو سماعت کرے گا۔