• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

گورنر پنجاب نے لوکل گورنمنٹ بل 2019 پر دستخط کردیے

شائع May 4, 2019
بلدیاتی نظام میں مقامی سطح پر عوامی نمائندے صحیح معنوں میں بااختیار ہوں گے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
بلدیاتی نظام میں مقامی سطح پر عوامی نمائندے صحیح معنوں میں بااختیار ہوں گے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے لوکل گورنمنٹ (بلدیاتی نظام) بل 2019 پر دستخط کردیے۔

پنجاب میں نیا بلدیاتی نظام 2 درجوں پر مشتمل ہے، جہاں شہروں میں میونسپل اور محلہ کونسل جبکہ دیہات میں تحصیل اور ولیج کونسل ہوں گی۔

اس بل پر دستخط کرنے کے موقع پر گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کا کہنا تھا کہ اختیارات نچلی سطح پر منتقل کرنے کا وعدہ پورا کر رہے ہیں، وزیر اعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق عوام کو مضبوط کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: پنجاب اسمبلی میں بلدیاتی قانون کا بل منظور، اپوزیشن مخالفت میں ناکام

چوہدری محمد سرور کا کہنا تھا کہ نئے بلدیاتی نظام میں مقامی سطح پر عوامی نمائندے صحیح معنوں میں بااختیار ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عوامی سطح پر پائیدار سہولیات کی فراہمی یقینی بنانا تحریک اںصاف کے منشور کا سب سے اہم جزو ہے۔

واضح رہے کہ بلدیاتی نظام کے بل کے لاگو ہونے کے بعد 6 ماہ کی مدت میں پنجاب لوکل گورنمنٹ کمیشن بنایا جائے گا، جس کی مدت 4 سال تک ہوگی، یہ کمیشن چیئرپرس سمیت 9 ارکان پر مشتمل ہوگا اور وزیر بلدیات کمیشن کے چیئرپرسن ہوں گے۔

اس کمیشن میں 4 ارکان کا انتخاب پنجاب اسمبلی سے کیا جائے گا، 2 اراکین قائد ایوان جبکہ 2 ارکان کی نامزدگی قائد حزب اختلاف کریں گے۔

لوکل گورنمنٹ کمیشن کے سیکریٹری بلدیات کمیشن کے سیکریٹری ہوں گے، سیکریٹری قانون اور پارلیمانی امور بھی کمیشن کے رکن ہوں گے جبکہ اس کمیشن میں 4 ماہرین کو بھی شامل کیے جانے کی گنجائش موجود ہے۔

تاہم یہاں یہ بات واضح رہے کہ حکومت کمیشن کے کسی بھی رکن کے خلاف شکایت کی صورت میں کارروائی کرسکے گی اور یہ کمیشن ہر سال بلدیاتی محکموں سے متعلق کارکردگی رپورٹ حکومت کو جمع کروائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا ملک میں نیا بلدیاتی نظام متعارف کروانے کا فیصلہ

اس کے ساتھ ساتھ کمیشن اپنے تمام فیصلے اکثریت کی بنیاد پر کرے گا جبکہ کمیشن کے لیے سالانہ بجٹ میں علیحدہ بجٹ مختص کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ حکومتی اراکین کی جانب سے گزشتہ دنوں پنجاب اسمبلی میں بلدیاتی قوانین کا بل پیش کیا گیا تھا، تاہم ایوان میں مسلم لیگ (ن) کی مضبوط اپوزیشن کی جانب سے اس کی مخالفت دیکھنے میں آئی تھی۔

تاہم اس مخالفت کے باجود بھی پنجاب اسمبلی میں بلدیاتی قوانین 2019 کا بل منظور کرلیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024