• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

میشا شفیع –علی ظفر کیس سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر

شائع May 4, 2019
دونوں کا کیس گزشتہ ایک سال سے سیشن کورٹ میں زیر سماعت ہے—فائل فوٹوز: فیس بک
دونوں کا کیس گزشتہ ایک سال سے سیشن کورٹ میں زیر سماعت ہے—فائل فوٹوز: فیس بک

سپریم کورٹ آف پاکستان نے گلوکارہ میشا شفیع کی علی ظفر کے خلاف جنسی ہراساں کے الزامات لگانے سے متعلق کیس میں گواہوں کی جرح کے لیے دائر کی گئی درخواست پر سماعت مقرر کردی۔

ڈان اخبار کے مطابق جسٹس مشیر عالم، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس یحیٰ آفریدی پر مشتمل تین رکنی بینچ 9 مئی کو سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کرے گا۔

گلوکارہ نے سپریم کورٹ میں لاہور ہائی کورٹ کے گواہوں کی جرح سے متعلق فیصلے کو کاالعدم قرار دینے کی درخواست کی تھی۔

لاہور ہائی کورٹ نے گواہوں کی جرح سے متعلق سیشن کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔

سیشن کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ جنسی ہراساں سے متعلق پیش کیے گئے گواہوں پر اسی وقت جرح ہوگی، ان کے لیے وقت نہیں دیا جا سکتا، تاہم گلوکارہ نے گواہوں سے جرح کے لیے مہلت کی درخواست کی تھی جسے سیشن کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ نے مسترد کردیا تھا۔

سیشن اور لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے گواہوں سے جرح کی مہلت نہ دینے کے خلاف میشا شفیع نے 12 اپریل کو سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں میشا شفیع نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ سیشن کورٹ نے گواہوں پر جرح کرنے کی مہلت نہیں دی اور حکم دیا کہ گواہوں کو عدالت میں پیش کیے جانے کے فوری بعد جرح ہوگی۔

میشا شفیع کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا تھا کہ جس طرح گواہوں کو پیش کرنا بنیادی حق ہے، اسی طرح گواہوں سے جرح کرنا بھی بنیادی حق ہے، تاہم گواہوں کو جانے بغیر ان سے فوری طور پر جرح نہیں کی جاسکتی، اس لیے گواہوں سے جرح کرنے کی مہلت دی جائے۔

انہوں نے اپنی درخواست میں مزید کہا تھا کہ گواہوں کو جانے بغیر ان سے جرح کرنا ممکن ہی نہیں اور ممکنہ طور پر اجازت نہ ملنے سے کیس متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

اب سپریم کورٹ نے ان کی درخواست پر کیس کی سماعت مقرر کردی ہے۔

میشا شفیع اور علی ظفر کیس کی سپریم کورٹ میں پہلی سماعت 9 مئی کو ہوگی۔

خیال رہے کہ دونوں کے درمیان تنازع اپریل 2018 میں اس وقت سامنے آیا جب میشا شفیع نے علی ظفر پر ایک ٹوئٹ میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ علی ظفر نے انہیں ایسے وقت میں جنسی طور پر ہراساں کیا جب وہ 2 بچوں کی ماں اور معروف گلوکار بھی بن چکی تھیں۔

تاہم علی ظفر نے ان کے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں اپنے خلاف سازش قرار دیا تھا۔

بعد ازاں میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف جنسی ہراساں کرنے کی محتسب اعلیٰ میں درخواست بھی دائر کی تھی اور اس کے جواب میں علی ظفر نے بھی گلوکارہ کے خلاف 100 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔

اور دونوں کا یہی کیس لاہور کی سیشن کورٹ میں زیر سماعت ہے اور لاہور ہائی کورٹ نے ماتحت عدالت کو تین ماہ کے اندر گواہوں پر جرح کے بعد فیصلہ سنانے کی ہدایت کر رکھی ہے۔

چند دن قبل سماعت میں پیش ہونے کے بعد علی ظفر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایک بار پھر میشا شفیع کے الزامات کو جھوٹا قرار دیا اور کہا کہ میشا شفیع نے انہیں منظم منصوبہ بندی کے تحت ٹارگٹ کیا۔

علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع پر منظم منصوبہ بندی کے الزامات لگائے جانے کے بعد گلوکارہ نے علی ظفر کو 200 کروڑ ہرجانے کا نوٹس بھجوایا تھا اور ان سے 15 دن کے اندر معافی مانگنےکا مطالبہ کیا تھا۔

دونوں کے درمیان اپریل 2018 سے تنازع جاری ہے—فائل فوٹوز: فیس بک
دونوں کے درمیان اپریل 2018 سے تنازع جاری ہے—فائل فوٹوز: فیس بک

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024