بھارت میں برقع سے قبل گھونگھٹ پر پابندی لگائی جائے، جاوید اختر
بھارت کی ہندو انتہاپسند جماعت شیوسینا نے 2 روز قبل وزیر اعظم نریندر مودی سے قومی مفاد میں ملک بھر میں برقع اور حجاب پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔
شیو سینا نے اپنے مراٹھی اخبار ’سامنا‘ کے ایڈیٹوریل میں حکومت اور خاص طور پر وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا تھا کہ انہیں رام کی سرزمین پر برقع اور حجاب پر پابندی لگا دینی چاہیے۔
ایڈیٹوریل میں لکھا گیا تھا کہ جب رام کی لنکا یعنی سری لنکا میں حجاب اور برقع پر پابندی لگائی جاسکتی ہے تو رام کی سرزمین یعنی بھارت میں کیوں نہیں؟
ساتھ ہی ایڈیٹوریل میں برقع اور حجاب پر پابندی لگانے والے مغربی و یورپی ممالک کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت کو تجویز دی گئی کہ بھارت بھر میں جلد سے جلد برقع اور حجاب پر پابندی لگائی جائے۔
شیو سینا کے مطالبے کے بعد بھارت میں برقع پر پابندی کی نئی بحث چھڑ گئی تھی اور چند انتہا پسند ہندو سیاستدانوں بھی برقع پر پابندی کی حمایت کی تھی۔
تاہم متعدد سیاسی جماعتوں اور سیاستدانوں نے برقع پر پابندی کےمطالبے کو خطرناک قرار دیتے ہوئے عندیہ دیا کہ اگر یہ قدم اٹھایا گیا تو مستقبل میں کچھ کپڑوں کے پہننے پر بھی پابندی کے مطالبے کیے جائیں گے۔
شیو سینا کے مطالبے کے بعد مسلمان رہنما اور لوک سبھا رکن اسد الدین اویسی نے برقع پر پابندی کے مطالبے کو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔
اسدالدین اویسی کا کہنا تھا کہ بھارتی سپریم کورٹ کی نے آئین ہند کے آرٹیکل 377 کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ لباس کی پسند ہر کسی کا بنیادی حق ہے۔
اسدالدین اویسی کا کہنا تھا کہ آج برقع پر پابندی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے کل گھونگھٹ پر پابندی کا مطالبہ کیا جائے گا اور پھر کسی اور طرح کے کپڑے پہننے پر اعتراض کیا جائے گا۔
اسدالدین اویسی کے بیان کے بعد اب معروف فلم ساز، شاعر اور لکھاری جاوید اختر نے کہا ہے کہ بھارت میں برقع سے پہلے گھونگھٹ پر پابندی لگا دینی چاہیے۔
بھارتی اخبار ’دی ہندو‘ کے مطابق جاوید اختر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریاست راجستھان سمیت دیگر ریاستوں میں ہندو خواتین کی جانب سے سخت گھونگھٹ کرنے کی روایت ہے اور انتخابات کے دوران گھونگھٹ پر پابندی لگانی چاہیے۔
فلم ساز کے مطابق اگر برقع کے ساتھ ساتھ گھونگھٹ پر پابندی لگائی جائے گی تو انہیں خوشی ہوگی۔
جاوید اختر نے واضح کیا کہ برقع پر پابندی لگانے سے قبل بھارتی حکومت کو راجستھان میں فوری طور پر گھونگھٹ پر پابندی لگا دینی چاہیے، کیوں کہ وہاں پر لوک سبھا انتخابات کا آخری مرحلہ بھی ہونے والا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں برقع سے متعلق زیادہ معلومات نہیں ہے اور نہ ہی ان کے گھر میں خواتین اسے استعمال کرتی ہیں، تاہم وہ اس پر پابندی کے حق میں نہیں اور اگر اس پر پابندی لگائی جا رہی ہے تو پہلے گھونگھٹ پر لگائی جائے۔
جاوید اختر نے وضاحت کی کہ عراق ایک مذہبی ملک ہے، مگر وہاں عام خواتین برقع نہیں پہنتی جب کہ سری لنکا میں برقع پر نہیں بلکہ چہرے کو چھپانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ ہندو مذہب کی پیروکار خواتین بھی سخت پردہ کرتی ہیں، جسے ’گھونگھٹ‘ کہا جاتا ہے۔
ہندو مذہب کی بعض قوموں کی خواتین انتہائی سخت گھونگھٹ کرتی ہیں اور ان کا پورا چہرا چھپا ہوا ہوتا ہے۔
سخت قبیلوں میں ہندو خواتین اپنے اہل خانہ کے سامنے بھی گھونگھٹ سے چہرا نہیں نکالتیں۔