جاپان کی 200 سالہ تاریخ میں پہلی بار بادشاہ تخت سے دستبردار
جاپان کے بادشاہ آکی ہیتو نے 30 سال تک بادشاہت کرنے کے بعد بڑھتی عمر اور خرابی صحت کے باعث تخت چھوڑ کر نئی تاریخ رقم کردی۔
85 سالہ بادشاہ آکی ہیتو30 سال قبل 1989 میں اپنے والد اور جاپان کے 125 ویں بادشاہ کی وفات کے بعد تخت نشین ہوئے تھے۔
بادشاہ آکی ہیتو کو سب سے زیادہ عوامی بادشاہ بھی مانا جاتا ہے، کیوں کہ انہوں نے ماضی کے تمام بادشاہوں کی روایات کو توڑتے ہوئے عام افراد سے زیادہ میل جول رکھی۔
بادشاہ آکی ہیتو کے 30 سالہ دور کو ’ہے سے‘ دور کہا جاتا تھا، تاہم ان کے دستبردار ہونے کے بعد ہی ان کے عہد کا بھی خاتمہ ہوا۔
بادشاہ آکی ہیتو نے 55 برس کی عمر میں تخت سنبھالا تھا اور گزشتہ تین دہائیوں سے انہوں نے جاپان میں قدتی آفات، بیماریوں اور دیگر قومی مسائل کے دوران عوام کی بات کرکے لوگوں کے دل بھی جیتے۔
آکی ہیتو کے دور میں ہی شاہی خاندان کی نوجوان شہزادیوں نے بادشاہت ٹھکرا کر عام افراد سے شادیاں کرنا شروع کیں اور کم سے کم تین جاپانی شہزادیوں نے عام نوجوانوں سے شادیاں کیں۔
شہزادیوں کے ایسے فیصلے پر بظاہر بادشاہ آکی ہیتو نے کوئی سخت رد عمل نہیں دیا، تاہم شاہی قوانین کے مطابق شہزادیوں کو شاہی اعزازات سے محروم کردیا گیا۔
جاپانی شہنشاہیت کے حالیہ قوانین کے مطابق کسی خاتون کو بادشاہی کرنے کا حق حاصل نہیں، اس لیے گزشتہ کئی سال سے صرف شاہی خاندان کی کسی خاتون کو اعلیٰ عہدے پر نہیں دیکھا گیا۔
بادشاہ آکی ہیتو نے 3 سال قبل 2016 میں تخت چھوڑنے کا اشارہ دیا تھا اور کہا تھا کہ انہیں محسوس ہو رہا ہے کہ ان کی صحت ٹھیک نہیں اور وہ اچھی صحت نہ ہونے کی وجہ سے ریاست کے اعلیٰ عہدے پر فائز رہتے ہوئے گھبراتے ہیں۔
اگرچہ بادشاہ آکی ہیتو نے صاف الفاظ میں تخت چھوڑنے کی بات نہیں کی تھی، تاہم تب سے چہ مگوئیاں شروع ہوگئیں تھیں کہ وہ تخت چھوڑیں گے۔
بادشاہ آکی ہیتو کی تقریر کے بعد 2017 میں جاپانی پارلیمنٹ نے شاہی قوانین میں ترمیم کی، جس کے بعد ہی بادشاہ کی تخت سے دستبردار ہونے کی راہم ہموار ہوئی۔
نئے قوانین بننے کے بعد 2017 کے آخر میں جاپان کی شاہی کونسل نے اس بات کا اعلان کیا تھا کہ بادشاہ آکی ہیتو 30 اپریل 2019 کو تخت سے دستبردار ہوجائیں گے۔
بادشاہ کی دستبرداری سے قبل ہی جاپان میں بادشاہت کے نئے دور کا نام منتخب کیا گیا تھا اور اب نئے دور کا نام ’ریوا‘ ہوگا۔
جاپان کی 200 سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ کسی تخت نشین بادشاہ تخت سے دستبردار ہوئے۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) نے جاپانی سرکاری ٹی وی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ بادشاہ آکی ہیتو کے تخت سے الگ ہونے کی آخری تقریب شاہی محل میں ہوئی جس میں نئے بادشاہ اور جاپانی وزیر اعظم سمیت اعلیٰ سرکاری عہدیداروں نے شرکت کی۔
بادشاہ آکی ہیتو نے تخت چھوڑنے سے قبل اپنے آخری خطاب میں جاپانی عوام، حکومت، ریاستی عہدیداروں اور نئے بادشاہ کا شکریہ ادا کیا۔
آکی ہیتو نے بطور بادشاہ اپنے آخری خطاب میں کہا کہ ’آج بطور شہنشاہ ان کی ذمہ داریوں کی مدت پوری ہو رہی ہے وہ ریاست کی علامت کے کردار ادا کرنے کے لیے برداشت کرنے پر جاپانی عوام کے تہ دل سے شکر گزار ہیں‘۔
انہوں نے بطور بادشاہ اپنی ذمہ داریاں نبھانے کو اپنی خوش قسمتی قرار دیا اور ساتھ ہی مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ کل سے شروع ہونے والا نیا عہد ’ریوا‘ جاپانی عوام اور ملک کے لیے اچھا ثابت ہوگا۔
آکی ہیتو کے دستبردار ہونے کے بعد ان کے 59 سالہ بیٹے شہزادہ نارو ہیتو جاپان کے نئے بادشاہ بن گئے۔
آکی ہیتو کی جانب سے تخت چھوڑنے کی نشریات سرکاری ٹی وی پر براہ راست دکھائی گئیں اور مجموعی طور پر جاپانی عوام نے بادشاہ کی تبدیلی پر خوشی کا اظہار کیا۔
یہ پہلا موقع تھا کہ جاپانی عوام نے ایک زندہ بادشاہ کو تخت سے الگ ہوتے ہوئے دیکھا۔
نئے بادشاہ نارو ہیتو کی جانب سے بادشاہت سنبھالے جانے کے بعد فوری طور پر انہیں شاہی خزانہ سنبھالنے کے اختیارات دیے گئے اور مرحلہ وار انہیں تمام امور سونپ دیے جائیں گے۔
جاپانی میڈیا کے مطابق آکی ہیتو کو تخت سے دستبرداری کے بعد حکومت اور شاہی محل کی جانب سے ’جوکو‘ کے لقب سے نوازا جائے گا، جس کی معنی ’عظیم بادشاہ‘ کی ہیں۔