• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

مدارس کو وزارت تعلیم کے ماتحت لانے کا معاملہ، 'ابتدا میں رجسٹرڈ اداروں پر کام ہوگا'

شائع April 30, 2019
نیکٹا  نے ملک کے مدارس کی جیو ٹیگنگ اور رجسٹریشن پر رپورٹ مرتب کرلی — فائل فوٹو/ اے ایف پی
نیکٹا نے ملک کے مدارس کی جیو ٹیگنگ اور رجسٹریشن پر رپورٹ مرتب کرلی — فائل فوٹو/ اے ایف پی

اسلام آباد: مدارس کو وزارت تعلیم کے ماتحت لانے کے معاملے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ابتدائی مرحلے میں رجسٹرڈ مدارس کو وزارت تعلیم کے ماتحت لایا جائے گے۔

مذکورہ پیش رفت سے واقف ذرائع نے بتایا کہ نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) نے ملک بھر کے مدارس کی جیو ٹیگنگ اور رجسٹریشن رپورٹ مرتب کرلی ہے، جو صوبوں کو فراہم کردی جائے گی۔

نیکٹا رپورٹ میں بتایا گیا کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں واقع تمام مدارس کی جیوٹیگنگ مکمل کرلی گئی ہے جبکہ صوبہ خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقے فاٹا کے 85 فیصد، سندھ کے 80 فیصد، خیبرپختونخوا کے 75 فیصد اور بلوچستان کے 60 فیصد مدارس کی جیو ٹیگنگ کی جاسکی ہے۔

مزید پڑھیں: مدارس کو وزارت تعلیم کے ماتحت کردیا جائے گا، ڈی جی آئی ایس پی آر

علاوہ ازیں رپورٹ میں کہا گیا کہ پنجاب میں 90 فیصد مدارس کی رجسٹریشن مکمل ہوچکی ہے جبکہ یہ بھی تجویز دی گئی کہ پنجاب میں نئے مدارس کی رجسٹریشن کے لیے نیا ڈائریکٹوریٹ قائم کیا جانا ہے۔

نیکٹا رپورٹ میں کہا گیا کہ خیبرپختونخوا میں محکمہ تعلیم نئے مدراس کی رجسٹریشن کا عمل مکمل کرے گا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سندھ میں پولیس کو مدارس کی رجسٹریشن کی ذمہ داری دی گئی تھی مگر ایک بھی مدرسہ رجسٹر نہیں ہوسکا۔

اس میں مزید بتایا گیا کہ بلوچستان میں مدارس کا ڈیٹا محکمہ تعلیم کو بھجوایا جاچکا ہے، رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ مدارس کا آڈٹ متعلقہ صوبوں کے محکمہ تعلیم کریں گے جبکہ مدارس کو حاصل ہونے والے چندے، زکوۃ، خیرات، کھالوں کی وصولی اور فنڈنگ ذرائع کی جانچ پڑتال بھی کی جائے گی۔

گذشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ملک کی سیکیورٹی صورت حال، پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم)، بھارت اور ملک کے مدارس سمیت دیگر معاملات پر تفصیلی بریفنگ دی تھی۔

میجر جنرل آصف غفور نے مدارس کو وزارت زراعت سے تعلیم کے ماتحت کرنے کے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ مدارس کے طلبا کا بھی حق ہے کہ ان کو درس نظامی کے ساتھ ساتھ دیگر شعبوں پر تعلیم دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: مدارس کو قومی دھارے میں لانا اولین ترجیح ہے، وزیر اعظم

انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان میں تعلیمی نظام کا یہ حال ہے کہ دنیا کے 129 ممالک میں ہمارا تعلیمی ترقی پر نمبر 113 واں ہے جو شرم ناک ہے، ملک میں ڈھائی کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں جبکہ ہمارے نظام تعلیم میں 30 ہزار سے زائد مدرسے قائم ہیں جس میں 25 لاکھ بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

مدارس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 1947 میں پاکستان میں مدرسوں کی تعداد 247 تھی، 1980 میں یہ 2 ہزار 8سو 61 ہوگئی اور اس کے بعد آج تک یہ تعداد 30 ہزار سے زائد ہوگئی ہے، ان مدرسوں کا ایک نظام چل رہا ہے، جس میں 3 طریقے کے مدرسے ہیں جبکہ ان تمام مدارس میں سے 100 سے بھی کم تشدد کی طرف راغب کرتے ہیں۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ پاکستان کے 30 ہزار مدرسے کوئی دہشت گردی یا عسکریت پسندی نہیں کر رہے، 70 فیصد مدارس میں ہر شخص پر ماہانہ ایک ہزار روپے خرچ ہوتے، 25 فیصد مدارس میں 3 سے 5 ہزار فی طالب علم خرچ ہوتا ہے جبکہ 5 فیصد ایسے ہیں جو ماہانہ فی طالب علم پر 15 سے 20 ہزار خرچ کرتے ہیں اور ان میں بیرون ملک سے پڑھنے کے لیے آئے ہوئے طلبا بھی شامل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024