• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

ایرانی وزیر خارجہ کا شمالی کوریا کے دورے کا اعلان

شائع April 28, 2019
ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دورہ طے ہے اور اس کا اعلان جلد کردیا جائے گا — فائل فوٹو/ اے پی
ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دورہ طے ہے اور اس کا اعلان جلد کردیا جائے گا — فائل فوٹو/ اے پی

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اعلان کیا ہے کہ وہ بہت جلد شمالی کوریا کا دورہ کریں گے کیوں کہ دونوں ممالک کو امریکا کی پابندیوں کا سامنا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی نے ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے حوالے سے بتایا کہ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دورہ طے ہے اور اس کا اعلان جلد کردیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: امریکا نے ایران پر دوبارہ معاشی پابندیاں عائد کردیں

خیال رہے کہ موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ سال ایران پر دوبارہ پابندیاں نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا، اس سے قبل امریکی صدر باراک اوباما کے دور میں 2015 میں امریکا نے عالمی طاقتوں کے ساتھ مل کر ایران سے ایک معاہدہ کیا تھا، جس کے مطابق اگر ایران جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ ترک کردے تو امریکا اس پر عائد پابندیاں مرحلہ وار اٹھا لے گا۔

علاوہ ازیں امریکا نے شمالی کوریا کو اس کے جوہری پروگرام سے باز رکھنے کے لیے سخت پابندیاں نافذ کررکھی ہیں۔

گذشتہ سال دسمبر میں ایرانی پارلیمنٹ کے ایک وفد نے شمالی کوریا کا دورہ کیا تھا جبکہ شمالی کوریا کے اعلیٰ سفارت کار 'ری یونگ ہو' نے اس سے قبل اگست میں ایران کا دورہ کیا تھا۔

خیال رہے کہ 7 اگست 2018 کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری معاہدے سے دستبرداری کے 3 ماہ بعد خصوصی حکم جاری کرتے ہوئے ایران پر دوبارہ معاشی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا ایرانی تیل خریدنے والے ممالک کو رعایت دینے کا عندیہ

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’ہم تمام اقوام پر زور دیتے ہیں کہ اس قسم کے اقدامات کیے جائیں کہ ایرانی حکومت ان 2 شرائط میں سے کسی ایک کو اختیار کرنے پر مجبور ہوجائے، یا تو وہ اپنا دھمکی آمیز، غیر مستحکم رویہ بدلتے ہوئے عالمی معیشت کا حصہ بن جائے یا پھر مستقبل میں معاشی تنہائی کے لیے تیار رہے‘۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے والے ممالک کو خبر دار کرتے ہوئے انہیں نتائج کی دھمکی بھی دی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024