بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں مزید ممالک شامل ہورہے ہیں، چینی صدر
چینی صدر شی جن پنگ کا کہنا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ (بی اینڈ آر) منصوبے میں 64 ارب ڈالر کے منصوبوں پر دستخظ ہوئے جبکہ مزید ممالک عالمی انفراسٹرکچر پروگرام میں شریک ہوں گے۔
شی جن پنگ اور 37 دیگر عالمی رہنماؤں کے درمیان 3 روزہ بیجنگ کانفرنس، سلک روڈ کو ماحول دوست اور مالیاتی طور پر مستحکم بنانے کی امید کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔
فورم کے اختتام پر شی جن پنگ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم کھلی، شفاف اور ماحول دوست ترقی کے لیے پرعزم ہیں‘۔
مزید پڑھیں: سی پیک پاکستان کے ساتھ مغربی چین کی ترقی میں بھی مدد دے گا، وزیراعظم
ان کی خارجہ پالیسی کا مقصد ایشیا کو یورپ اور افریقہ سے ملانے والے قدیم سلک روڈ کو بڑے پیمانے پر سمندروں، سڑکوں اور ریلوے منصوبوں میں سرمایہ کاری کے ذریعے دوبارہ قائم کرنا ہے۔
تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ 6 سالہ پرانا منصوبہ بیجنگ کے عالمی سطح پر اثر رسوخ کو بڑھانے کے لیے ہے جس سے چینی کمپنیوں کو فائدہ ہوگا اور دیگر ممالک کو قرضوں کے ساتھ ساتھ اور ماحول کو بھی نقصان ہوگا۔
امریکا، بھارت اور چند یورپی ممالک نے اس منصوبے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا جبکہ واشنگٹن کی جانب سے اس کانفرنس میں کوئی نمائندہ بھی نہیں بھیجا گیا۔
شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ ’اس سال کا فورم ایک واضح پیغام دیتا ہے کہ مزید دوست اور شراکت دار بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں شامل ہوں گے‘۔
کانفرنس کے بعد منظر عام پر آنے والے دستاویزات کے مطابق گینیا، لائبیریا، لکسمبرگ، جمیکا، پیرو، اٹلی، بارباڈوس، سائیپرس اور یمن اس منصوبے میں شامل ہونے والے نئے ممالک ہیں۔
یہ بھی دیکھیں: بیجنگ میں بیلٹ اینڈ روڈ کا دوسرا فورم
شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبوں میں ادارے اصل کردار ادا کریں گے اور مارکیٹ کے اصول لاگو ہوں گے جبکہ حکومتیں بھی اس میں تعاون کرکے اپنا کردار ادا کریں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس طرح منصوبہ مزید مستحکم ہوگا اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے صاف شفاف اور بلا تفریق ماحول پیدا ہوگا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ کاروباری افراد کے لیے منعقدہ علیحدہ اجلاس میں 64 ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔
تاہم انہوں نے اس بارے میں مزید تفصیلات نہیں دیں۔
'مہذب اور نرم مزاج‘
روسی صدر ولادمیر پیوٹن نے چین کے ’مہذب اور نرم مزاج‘ رویہ رکھنے اور ڈھکے چھپے الفاظ میں امریکا کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کوئی بھی پابندیاں نہیں چاہتا، کوئی بھی تجارتی جنگ نہیں چاہتا، سوائے ان چند کے جنہوں نے یہ شروع کیا تھا، ان پابندیوں سے عالمی معیشت کو نقصان ہوتا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’چین لبرل اقدار کا دفاع کرتا ہے‘۔