کراچی میں ایک مرتبہ پھر ہیٹ ویو کا خطرہ
صوبہ سندھ کے دارالحکومت اور ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں موسمِ گرما کے آغاز کے بعد ایک مرتبہ پھر ہیٹ ویو کا انتباہ جاری کردیا گیا۔
محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یکم مئی سے 3 مئی تک کراچی میں ہیٹ ویو جاری رہنے کا خدشہ ہے، جس کے دوران زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 40 سے 42 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہنے کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر سردار سرفراز نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ شمالی علاقہ جات اور بلوچستان میں موجود مغربی دباؤ کے باعث بارشوں کا سلسلہ جاری تھا جس کے زیر اثر کراچی میں جنوب مغرب سے ہوائیں آنے کا سلسلہ بدستور موجود تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا کراچی گرمی کی اگلی شدید لہر کے لیے تیار ہے؟
لیکن بلوچستان میں بننے والے سخت دباؤ کے تحت آج (27 اپریل) سے شہرِ قائد میں ہواؤں کے اس سلسلے میں کمی واقع ہوچکی ہے جس کے ساتھ حالیہ موسمی صورتحال میں جنوب مغربی ہواؤں کا سلسلہ بتدریج کم ہورہا ہے جبکہ شمال مغربی ہواؤں نے گرمی میں اضافہ کردیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ آئندہ 3 روز تک درجہ حرارت 37 سے 39 ڈگری سینٹی گریڈ رہے گا، اس کے ساتھ محکمے نے متعلقہ حکام کو ہیٹ ویو کےخطرے کے پیشِ نظر ضروری اقدامات اٹھانے کی بھی درخواست کی۔
محکمہ موسمیات کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہیٹ ویو کا انتباہ 3 روز کے لیے جاری کیا گیا ہے اور اس دوران سمندری ہوائیں معطل رہیں گی۔
احتیاطی تدابیر
طبی ماہرین کے مطابق ہیٹ ویو کے دوران غیر ضروری طور پر گھروں سے نہ نکلا جائے اور اگر باہر نکلنا ضروری ہو تو گیلا تولیہ اور چھتری ساتھ رکھیں، اس کے ساتھ پانی زیادہ پینے کا بھی مشورہ بھی دیا گیا ہے۔
ماہرِ غذائیت علینہ اسلام کا کہنا ہے کہ جو افراد دل کی بیماری میں مبتلا ہیں، ان کو زیادہ احتیاط کرنی چاہیے کیونکہ گرمیوں میں دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
طبی ماہرین نے طبیعت بحال رکھنے کے لیے 2 سے 3 گھنٹے بعد نہانے اور گرمی سے طبیعت بگڑنے کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنے کا مشورہ بھی دیا۔
شدید گرمی کا سلسلہ
ایک اور عہدیدار کے مطابق پاکستان میں مئی اور جون کے مہینے میں شدید گرمی پڑتی ہے جبکہ مئی میں ماہِ رمضان کے دوران بھی ہیٹ ویو آنے کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں: گرمی کو شکست دینے کے 7 طریقے
ان کا کہنا تھا کہ شہر میں اسے قبل 1938 میں گرم ترین درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تھا جب پارہ مئی کے مہینے میں 47 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا تھا۔
ورلڈ وائڈ فنڈ برائے نیچر پاکستان (ڈبلیو ڈبلیو ایف-پی) کے سندھ میں ریجنل ڈائریکٹر رب نواز کے مطابق سبز میدانوں کی کمی اور کنکریٹ کی تعمیرات میں اضافہ درجہ حرارت میں اضافے کا ایک اہم سبب ہے، مزید یہ کہ نئے ترقیاتی منصوبے اور رہائشی کالونیاں جنگلات کی موجودگی کے لیے خطرات پیدا کررہی ہیں، جس سے محض گرین ہاؤس گیس میں اضافہ ہی نہیں ہوتا، بلکہ سخت موسم سے مقابلہ کرنے کے لیے ہماری قوت مدافعت بھی کم ہوجاتی ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں 4 سال قبل 2015 میں 50 سال کی بدترین گرمی کی لہر آئی تھی جس کے نیتجے میں اس گرمی سے صرف کراچی میں 1200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے اور 40 ہزار افراد ہیٹ اسٹروک اور گرمی کی وجہ سے تھکان کا شکار ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ کی تدابیر
اس بارے میں محکمہ موسمیات کے عہدیدار غلام رسول نے کہا تھا کہ کراچی میں ماضی میں زیادہ درجہ حرارت شدید گرم رہنے کے ساتھ ہیٹ ویوز بھی آ چکی تھیں، "مگر ان کے 4 سے 5 دن تک برقرار رہنے کی اس سے قبل کوئی مثال نہیں ملی۔"