• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

سی پیک پاکستان کے ساتھ ساتھ مغربی چین کی ترقی میں بھی مدد دے گا، وزیراعظم

شائع April 27, 2019
وزیراعظم عمران خان نے بیلٹ اینڈ روڈ کے دوسرے فورم سے خطاب کیا—تصویر: اسکرین گریب
وزیراعظم عمران خان نے بیلٹ اینڈ روڈ کے دوسرے فورم سے خطاب کیا—تصویر: اسکرین گریب

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبہ نہ صرف پاکستان کی ترقی و خوشحالی میں مدد دے گا بلکہ اس سے مغربی چین میں مدد ملے گی۔

چین کے دارالحکومت بیجنگ میں دوسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے موقع پر رہنماؤں کے گول میز مذاکرے کے پہلے دور سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ باہمی روابط کو فروغ دے کر معاشی ترقی کے نئے ذرائع دریافت کیے جا سکتے ہیں۔

چین کی ترقی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جدید دنیا میں چین نے پائیدار معاشی شرح نمو، معاشرے کی فلاح و بہبود اور اربوں لوگوں کے معیار زندگی میں بہتری کی عظیم کامیابیاں حاصل کی ہیں جو اس کی قیادت کی فہم و فراست اور چینی عوام کی محنت کا نتیجہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’سی پیک کے اگلے مرحلے میں چین کے ساتھ آزادانہ تجارت کا معاہدہ ہوگا‘

اور اب چین کے صدر شی جن پنگ نے بیلٹ اینڈ روڈ (بی آر آئی) پروگرام کا تصور پیش کیا ہے جو تجارتی رکاوٹوں کے خاتمے، عوامی رابطوں کے فروغ، مختلف معیشتوں کو ضم کرنے اور مشترکہ خوشحالی کے ویژن پر مشتمل ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان چین کا بنیادی شراکت دار ہونے پر فخر محسوس کرتا ہے، سی پیک میں سڑک، ریل، توانائی اور دیگر شعبوں کے منصوبے بھی شامل ہیں جن کا مقصد مسائل پر قابو پانا اور ترقی کے اہداف کا حصول ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ ہم سی پیک کے تحت بڑی شاہراہیں تعمیر کررنے کے ساتھ ریلوے کے وسائل کو جدید خطوط پر استوار کرنے، نئے پاور پلانٹس کی تنصیب، گوادر میں جدید ترین سہولیات سے آراستہ بندرگاہ کی تعمیر اور مخصوص اقتصادی زونز بھی قائم کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک صرف ایک منصوبہ ہی نہیں بلکہ اس سے ہمارے معاشرے کی ترقی اور فلاح و بہبود میں بھی مدد ملے گی۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان 4 روزہ دورے پر چین پہنچ گئے

انہوں نے بتایا کہ گوادر کی بندرگاہ کو چین کے علاقے ژنگ جیانگ کے ساتھ ملانے سے چین کو اپنی درآمدات کے لئے مغربی چین کے سمندروں کے مقابلے میں ایک مختصر ترین بحری راستہ دستیاب ہوگا جس سے چینی کمپنیوں کے اخراجات میں کمی آئے گی اور مغربی چین کی ترقی میں بھی مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ باہمی روابط میں مزید اضافہ اور بی آر آئی کے فوائد سے زیادہ سے زیادہ استفادہ حاصل کرنے کے لیے ہم مستقبل میں مزید شعبوں پر توجہ دیں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں محسوس کرتا ہوں کہ اس سے ڈیجیٹل روابط اور معلومات کے بہتر تبادلے سے کاروباری مواقع میں اضافہ ہوگا اور قیمتوں کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی، اس کے علاوہ کارکنوں اور مہارتوں کی منتقلی سے اخراجات کو کم کیاجاسکے گا۔

انہوں نے کہا کہ ثقافتی رابطوں کا فروغ سیاحت کے شعبے کی ترقی میں معاون ثابت ہوگا جس سے روزگار کی فراہمی کے مواقع پیدا کرنے اور چھوٹے کاروبار کی ترقی میں بھی مدد ملے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ون بیلٹ ون روڈ : 21ویں صدی کا سب سے بڑا منصوبہ؟

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ علم اور ایجادات پر مشتمل روابط کا فروغ بی آر آئی میں شامل ممالک کاایک اہم مقصد ہے جس کے لیے پاکستان اپنی نوجوان آبادی کے باعث اہم مقام رکھتا ہے اور ہمارا مستقبل مہارتوں کو مزید نکھارنے اور بین الاقوامی معیشتوں کے ساتھ رابطوں کے فروغ پر منحصر ہے۔

اس موقع پر رابطوں کے فروغ کے ان اضافی ذرائع پر عملدرآمد کے لئے وزیراعظم نے بی آر آئی کے ممالک کو تجویز پیش کی کہ وہ بی آر آئی سیاحتی راہداری قائم کریں تاکہ ثقافت اور سیاحت کے باہمی رابطوں کو فروغ دیا جاسکے۔

اسی طرح زیادہ افرادی قوت رکھنے والے ممالک کے کارکنوں کی مہارتوں کو مزید بہتر بنانے کے لئے بھی جامع پروگرامز مرتب کرنے کی ضرورت ہے تاکہ انسانی وسائل کی قلت کے شکار ممالک کی معاونت کی جا سکے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ مختلف زبانوں پر مشتمل ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے قیام سے ہم پیداواری اداروں، صارفین اور ہنر مند افرادی قوت کے روابط کو بھی فروغ دے سکیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ’ایک خطہ ایک سڑک منصوبہ آنے والی نسلوں کیلئے تحفہ‘

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایک اہم خطے میں واقع ہے اور ہماری پوری تاریخ اس بات کی مظہر ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ نئے تصورات، ثقافت اور تجارت کو باہم مربوط کیا ہے، رابطوں کا فروغ ہماری تاریخ کا ایک حصہ ہے اور سی پیک کے ذریعے 21 ویں صدی میں اس کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جب ہمارے خطے کے رابطوں میں اضافہ ہو گا اور خوشحالی آئے گی جس سے میں توقع کرتا ہوں کہ ہم حل طلب دیرینہ مسائل کے مشترکہ حل کا آسان راستہ تلاش کرنے میں کامیاب ہوں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024