• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

شام: ’رقہ میں اتحادی افواج کی کارروائیوں میں ڈیڑھ ہزار سے زائد شہری ہلاک ہوئے‘

شائع April 26, 2019
بمباری سے شہر میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی اور تمام اضلاع میں ملبہ موجود ہے—تصویر: اے ایف پی/فائل
بمباری سے شہر میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی اور تمام اضلاع میں ملبہ موجود ہے—تصویر: اے ایف پی/فائل

بیروت: امریکا اور اتحادی افواج کی جانب سے شام کے دارالحکومت رقہ سے داعش کو بے دخل کرنے کی کارروائیوں میں 16 سو شہری ہلاک ہوئے۔

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل اور نگرانی کرنے والی تنظیم ایئر وارز کے مطابق یہ تعداد ہلاکتوں کی اس تعداد سے 10 گنا زائد ہے جو اتحادی افواج نے خود بتائی ہے۔

خیال رہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور برطانیہ سے تعلق رکھنے والی تنظیم ایئر وارز نے 2014 میں شام میں داعش کے خلاف امریکی اتحادی افواج کی کارروائیوں کے اثرات جانچنے کا آغاز کیا تھا جس کے تحت 18 ماہ تک تحقیقات کی گئیں اور اس کے لیے 2 ماہ رقہ میں بھی گزارے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: شام میں دھماکے سے شہریوں سمیت 15 افراد جاں بحق

ان کا کہنا تھا کہ ہماری تحقیقات کے حتمی نتائج میں یہ بات سامنے آئی کہ امریکی اتحاد جس میں برطانوی اور فرانسیسی فوجیں شامل ہیں، کی جانب سے کی گئی کارروائیوں کے نتیجے میں صرف رقہ میں 16 سو سے زائد شہری ہلاک ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو دستاویزات انہوں نے تیار کی ہیں ان کے مطابق اتحادی افواج ممکنہ طور پر بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی ہیں، اس کے ساتھ تنظیموں نے متاثرین کو مالی معاوضے دینے کا بھی مطالبہ کیا۔

دوسری جانب مذکورہ رپورٹ پر اتحادی افواج کی جانب سے موقف سامنے آیا ہے کہ انہوں نے شہریوں کے جانی نقصان کو کم سے کم کرنے کے لیے تمام تر ضروری اقدامات کیے تھے لیکن الزامات موجود ہیں جن پر تحقیقات کی جارہی ہیں۔

مزید پڑھیں: شام:باغیوں کے مقبوضہ علاقے میں بمباری سے 13 شہری جاں بحق

اس ضمن میں اتحادی افواج کے ترجمان نے ای میل کے ذریعے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’داعش کی شکست کے دوران غیر ارادی طور پر کسی جان کا ضیاع افسوسناک ہے۔

یاد رہے کہ داعش نے 2014 کے ابتدا میں شام اور عراق میں خودساختہ خلافت کا اعلان کیا تھا جس میں مخالفین کو قتل کردیا جاتا تھا، اس بڑے پیمانے پر قتلِ عام کو اقوامِ متحدہ نے نسل کشی قرار دیا تھا۔

عراق اور شامل کے ایک تہائی حصے پر براجمان اس تنظیم کو اتحادی افواج کی کارروائیوں کے ذریعے تمام علاقوں سے بے دخل کیا جاچکا ہے جس میں شامی فوج، امریکا اور اور یورپی ممالک کی افواج شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شام: داعش مخالف اتحاد کی بمباری میں 43 افراد ہلاک

یہ بات مدِ نظر رہے کہ امریکی اتحادی افواج نے رواں برس ہی داعش کے قبضے سے شام کا آخری علاقہ خالی کروایا تھا تاہم کسی علاقے پر قابض نہ ہونے کے باوجود داعش کو دنیا بھر حملوں کے لیے خطرہ مانا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ واشنگٹن کی سربراہی میں قائم اتحاد نے عراقی حکومت اور شامی ملیشیا، سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کو فوجی حمایت فراہم کی تھی، اس سے قبل ایس ڈی ایف نے امریکی اتحاد کی فضائی اور خصوصی فورسز کی کارروائیوں سے اکتوبر 2017 میں رقہ کا قبضہ حاصل کرلیا تھا۔

ایمنسٹی نے گزشتہ برس کہا تھا کہ اتحادی افواج کی فضائی اور زمینی کارروائی کے حوالے سے اس بات کے ثبوت ہیں کہ شہریوں کی جان کو خطرے میں ڈال کر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی لیکن اب تک اس حوالے سے لڑائی کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کی مکمل تعداد موجود نہیں۔

مزید پڑھیں: شام: امریکی فضائی حملے میں بچوں سمیت 16 افراد ہلاک

دوسری جانب اس تمام کارروائی کے دوران اور اختتام پر رقہ میں موجود غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کے صحافیوں نے بتایا کہ بمباری سے شہر میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی اور تمام اضلاع میں ملبہ موجود ہے۔


یہ خبر 26 اپریل 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024